سرد جنگ کے بعد پہلی بار عالمی جوہری ہتھیاروں میں اضافے کا امکان ہے، تھنک ٹینک

اپ ڈیٹ 13 جون 2022
روس کے پاس دنیا کا سب سے بڑا جوہری ہتھیاروں کا ذخیرہ ہے جس میں کل 5 ہزار 977  وار ہیڈز ہیں —فائل فوٹو: رائٹرز
روس کے پاس دنیا کا سب سے بڑا جوہری ہتھیاروں کا ذخیرہ ہے جس میں کل 5 ہزار 977 وار ہیڈز ہیں —فائل فوٹو: رائٹرز

عالمی تنازعات اور ہتھیاروں کی دوڑ پر نظر رکھنے والے اہم تھنک ٹینک نے سرد جنگ کے بعد برسوں میں پہلی بار عالمی جوہری ہتھیاروں میں اضافے کے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے ہتھیاروں کے استعمال کے خطرے میں بھی دہائیوں بعد بہت زیادہ اضافہ ہو گیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کی خبر کے مطابق اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (سپری) کے تھنک ٹینک نے اپنی نئی تحقیقی رپورٹ میں کہا ہے کہ روس کے یوکرین پر حملے اور کیف کے لیے مغربی حمایت نے دنیا کی 9 جوہری ہتھیاروں کی حامل ریاستوں کے درمیان تناؤ اور کشیدگی کو بڑھا دیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ جنوری 2021 اور جنوری 2022 کے درمیان جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں قدرے کمی آئی، اگر جوہری طاقتوں کی جانب سے فوری طور پر اقدامات نہیں کیے گئے تو کئی دہائیوں بعد پہلی بار جنگی ساز و سامان کی خرید و فروخت عالمی سطح پر بڑھنا شروع ہو سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جوہری ہتھیاروں کے اخراجات میں ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا، رپورٹ

سپری کے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے پروگرام کے ڈائریکٹر ولفریڈ وان نے تھنک ٹینک ایئربُک 2022 میں کہا کہ تمام جوہری ہتھیاروں کی حامل تمام ریاستیں اپنے ہتھیاروں میں اضافہ کر رہی ہیں یا اپنے ہتھیاروں کو اپ گریڈ کر رہی ہیں اور زیادہ تر جوہری ریاستیں جوہری ہتھیاروں کے کردار کو اپنی فوجی حکمت عملی کے لیے مزید جدید اور تیز بنا رہی ہیں۔

'یہ ایک بہت پریشان کن رجحان ہے'

یوکرین پر ماسکو کے حملے کے تین روز بعد ہی روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے روس کے جوہری ہتھیاروں کو ہائی الرٹ پر رکھ دیا تھا، روس یوکرین پر اپنے حملے کو 'خصوصی فوجی آپریشن' کا نام دیتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جوہری ہتھیاروں پر پابندی کا معاہدہ جنوری سے نافذ العمل ہو گا، اقوام متحدہ

ولادیمیر پیوٹن نے روس کے راستے میں کھڑے ہونے والے ممالک کو ایسے سنگین اور بھیانک نتائج کی دھمکی بھی دی تھی جو آپ نے اپنی پوری تاریخ میں کبھی نہیں دیکھے ہوں گے۔

روس کے پاس دنیا کا سب سے بڑا جوہری ہتھیاروں کا ذخیرہ ہے جس میں کل 5 ہزار 977 وار ہیڈز ہیں جو کہ امریکا کے پاس موجود ہتھیاروں سے تقریباً 550 زیادہ ہیں۔

ان دونوں ممالک کے پاس دنیا کے 90 فیصد سے زیادہ وار ہیڈز ہیں۔

تھنک ٹینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین کے پاس ایک اندازے کے مطابق توسیعی پروگرام کے بیچ میں 300 سے زیادہ میزائل لانچ کی سہولت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'پاکستان دنیا میں ہتھیار درآمد کرنے والا 11واں بڑا ملک'

سپری نے کہا کہ جوہری وار ہیڈز کی عالمی تعداد جنوری 2022 میں کم ہو کر 12 ہزار 705 ہو گئی تھی جو کہ جنوری 2021 میں 13 ہزار 80 تھی۔

ایک اندازے کے مطابق 3 ہزار 732 وار ہیڈز، میزائلوں اور جنگی جہازوں کے ساتھ فٹ کیے گئے تھے اور تقریباً 2 ہزار وار ہیڈز کو ہائی الرٹ پوزیشن میں رکھا گیا تھا، تقریباً تمام ہائی الرٹ پوزیشن میں رکھے گئے 2 ہزار وار ہیڈز کا تعلق روس یا امریکا سے تھا۔

سپری بورڈ کے چیئرمین اور سابق سویڈش وزیر اعظم اسٹیفن لوفوین کا کہنا تھا کہ دنیا کی بڑی طاقتوں کے درمیان تعلقات ایک ایسے وقت میں مزید کشیدہ ہو گئے ہیں جب انسانیت اور ہماری دنیا کو سنگین اور بڑے مشترکہ چیلنجز کا سامنا ہے، ان چیلنجز کا مقابلہ صرف عالمی تعاون کے ساتھ ہی کیا جاسکتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں