کراچی سے لاپتا ہونے والے ’آج نیوز‘ کے صحافی بحفاظت گھر پہنچ گئے

اپ ڈیٹ 14 جون 2022
صحافی نعیم نفیس  آج ٹی وی میں اسائنمنٹ ایڈیٹر کے طور پر کام کرتے ہیں—فوٹو: 
بشکریہ آج نیوز
صحافی نعیم نفیس آج ٹی وی میں اسائنمنٹ ایڈیٹر کے طور پر کام کرتے ہیں—فوٹو: بشکریہ آج نیوز

کراچی میں اپنی رہائش گاہ کے قریب سے لاپتا ہونے والے نجی ٹیلی ویژن چینل ' آج ' نیوز سے وابستہ صحافی نفیس نعیم رات گئے واپس گھر پہنچ گئے۔

ویسٹ زون پولیس کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) ناصر آفتاب نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا تھا کہ ' آج ' ٹی وی سے وابستہ صحافی نفیس نعیم کو سادہ لباس میں ملبوس افراد کراچی کے علاقے ناظم آباد میں واقع ان کی رہائش گاہ کے قریب سے اٹھا کر لے گئے تھے۔

صحافی نفیس نعیم نجی ٹی وی چینل میں اسائنمنٹ ایڈیٹر کے طور پر کام کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: صحافی مطیع اللہ جان اسلام آباد سے 'اغوا'

ڈی آئی جی ناصر آفتاب نے مزید بتایا کہ واقعے کے بارے میں جاننے کے بعد پولیس نے فوری طور پر نفیس نعیم کے اہل خانہ سے رابطہ کیا جب کہ ناظم آباد پولیس اسٹیشن کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) بھی صحافی کے گھر گئے۔

ڈی آئی جی ناصر آفتاب کا کہنا تھا کہ پولیس نے واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرلی ہے جس میں ویگو گاڑی میں سوار سادہ لباس افراد کو صحافی کے پاس آتے اور اسے اٹھاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

پولیس افسر نے مزید بتایا کہ انہوں نے صحافی کی اہلیہ سے بات کی، صحافی کی اہلیہ نے بتایا کہ ان کے شوہر تقریباً دوپہر 3 بج کر 50 منٹ کے قریب سامان لینے گھر سے نکلے تھے اور اس کے بعد سے واپس نہیں آئے۔

ڈی آئی جی ویسٹ نے مزید کہا کہ پولیس نے اہل خانہ سے کہا ہے کہ اگر وہ چاہیں تو فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کرا سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: صحافی علی عمران سید کے اغوا کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن کے قیام کا مطالبہ

ڈی آئی جی ناصر آفتاب نے تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ صحافی نفیس نعیم کو ان کے دائرہ اختیار میں موجود کسی تھانے نے حراست میں نہیں لیا۔

دوسری جانب آج ٹی وی چینل کی انتظامیہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ نفیس نعیم کو سادہ لباس میں ملبوس افراد ناظم آباد میں ان کے گھر کے باہر سے اٹھا کر لے گئے۔

چینل انتظامیہ نے 'اغوا' کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر نفیس نعیم کسی بھی معاملے میں مطلوب تھے تو ان کی گرفتاری کے لیے قانونی کارروائی کی جانی چاہیے تھی۔

چینل انتظامیہ نے وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ واقعے کا نوٹس لیں اور صحافی کی بازیابی کو یقینی بنائیں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: 'مغوی' سینئر صحافی وارث رضا کئی گھنٹوں بعد گھر لوٹ آئے

بیان میں مزید کہا گیا کہ کسی بھی ادارے کو یہ حق نہیں دیا جا سکتا کہ وہ کسی بھی شہری کو بغیر کسی الزام، ایف آئی آر یا شکایت کے اٹھا کر لے جائے جب کہ اس طرح کا واقعہ حکومت کے لیے شرمناک ہے۔

نیوز چینل نتظامیہ نے بتایا کہ نفیس نعیم گزشتہ 10 سال سے آج ٹی وی سے منسلک ہیں۔

کے یو جے کا صحافی کی فوری رہائی کا مطالبہ

کراچی یونین آف جرنلسٹس (کے یو جے) نے صحافی کے مبینہ 'اغوا' کی مذمت کی۔

کے یو جے کے صدر شاہد اقبال اور سیکریٹری فہیم صدیقی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اسلام آباد میں حکومت کی تبدیلی کے باوجود صحافیوں کے خلاف بد ترین کارروائیاں جاری ہیں۔

صحافیوں کی تنظیم نے سندھ حکومت کو معاملے پر ایکشن لینے اور صحافی کی بازیابی کے لیے 24 گھنٹے کا الٹی میٹم دیا اور صحافی نفیس نعیم کی بازیابی کے لیے اقدامات نہ کیے جانے کی صورت میں احتجاج کی دھمکی دی۔

کے یو جے کے عہدیداروں نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے صحافی کے لاپتا ہونے کا نوٹس لینے اور اس کو فوری رہا کرانے کا بھی مطالبہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: آئی جی کو معلوم ہی نہیں صحافی کے اغوا کی تحقیقات کیسے کریں، سپریم کورٹ

کے یو جے نے عینی شاہدین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا نفیس نعیم کو پولیس وین میں لے جایا گیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کے اغوا کار سرکاری ملازم ہیں۔

کے یو جے کے بیان میں مزید کہا گیا کہ دن دیہاڑے نفیس نعیم کا 'اغوا' صحافیوں کے خلاف ملک گیر سطح پر ہونے والے ظلم کا حصہ ہے۔

کے یو جے کا کہنا تھا کہ اگر صحافی کے خلاف کوئی الزام تھا تو ان کے قانونی کارروائی ہونی چاہیے تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں