ای سی سی نے بجلی کے نرخوں میں 13 روپے فی یونٹ اضافے کی منظوری دے دی

14 جون 2022
ای سی سی نے بجلی کی نرخوں میں 13 روپے فی یونٹ اضافے کی اجازت دے دی۔ —فائل فوٹو: اے ایف پی
ای سی سی نے بجلی کی نرخوں میں 13 روپے فی یونٹ اضافے کی اجازت دے دی۔ —فائل فوٹو: اے ایف پی

ایندھن کے دو بڑے سپلائیرز کو تین ماہ میں 20 کھرب روپے کی سخت ضرورت کے پیش نظر حکومت نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے مطلوبہ مالیاتی بیل آؤٹ پیکج حاصل کرنے کے لیے فوری اقساط میں بجلی کے نرخوں میں 13 روپے فی یونٹ اضافہ کرنا شروع کر دیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اہم ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کو پہلے ہی سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے 28 فروری کو متعارف کرائی گئی 5 روپے فی یونٹ کی سبسڈی 5 جون سے واپس لینے کی ہدایات جاری کر دی گئی تھیں۔

مزید پڑھیں: بجلی کی قیمت میں 3 روپے 99 پیسے اضافے کی منظوری

یہ اضافہ صارفین کے رواں ماہ کے بلز کا حصہ ہوگا جس میں ایندھن کی لاگت کی ایڈجسٹمنٹ کے لیے فی یونٹ 4 روپے اضافی بھی شامل ہوں گے۔

کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی جانب سے کچھ روز قبل بجلی کے بنیادی قومی نرخوں میں 7.91 روپے فی یونٹ اضافے کے ساتھ مالی سال 23-2022 میں اضافی مالیاتی اثرات کے کو پیش نظر رکھتے ہوئے جاری کردہ فیصلوں کے مطابق پاور سیکٹر کے لیے ٹیرف ریشنلائزیشن پلان کی منظوری دی۔

ای سی سی کے اجلاس کی صدرات وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کی جس میں بجلی فراہم کرنے والی کمپنیوں نے یہ درخواست کی تھی کہ یکم جولائی سے صارفین کے بلز میں فی یونٹ 7.91 روپے اضافہ کیا جائے۔

تاہم متبادل کے طور پر پاور ڈویژن نے یکم جولائی سے 6.25 روپے فی یونٹ اور یکم اکتوبر سے بقیہ 1.66 روپے فی یونٹ اضافہ کرنے کی بھی تجویز دی۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا ملک بھر میں بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا دعویٰ

آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکج حاصل کرنے کی ضرورت کے پیش نظر ای سی سی نے یکم جولائی سے بجلی کے نرخوں میں 3 روپے 50 پیسہ فی یونٹ اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد اگست میں مزید 3 روپے 50 پیسے فی یونٹ کا اضافہ اور یکم اکتوبر سے ایک روپے فی یونٹ بڑھائے جائیں گے، ای سی سی کی جانب سے بجلی کے نرخوں میں کیا گیا یہ اضافہ کراچی الیکٹرک (کے ای) پر بھی لاگو ہوگا۔

ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ ای سی سی کے اس فیصلے کو فوری طور پر وفاقی کابینہ منگل کو منظور کرے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ای سی سی کو یہ اطلاع دی گئی کہ ایندھن فراہم کرنے والے دو بڑے اداروں، پاکستان اسٹیٹ آئل لمیٹد اور پاکستان ایل این جی لمیٹڈ کو 30 ستمبر کو ختم ہونے والے چار مہینوں کے لیے تقریباً 19 کھرب 70 ارب روپے کی رقم کی ضرورت ہے تاکہ ماہانہ ایل این جی کے 12 کارگو اور پاور سیکٹر کے لیے فرنس آئل کی ضروریات پورا کرنا یقینی بنایا جا سکے۔

اس میں فرنس آئل اور ایل این جی دونوں کے لیے پی ایس او کی 17 کھرب روپے کی ضرورت اور ایل این جی کے لیے پی ایل ایل کو درکار 2 کھرب 78 ارب روپے شامل ہیں تاکہ بجلی کی پیداوار کے لیے ڈسکوز کو تقریباً 800 ایم ایم سی ایف ڈی اور کے الیکٹرک لمیٹڈ کے لیے 130 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔

مزید پڑھیں: بجلی بحران پر قابو پانے کی امید، ایل این جی کیلئے سب سےکم بولی موصول

ایل این جی سپلائی کے ساتھ ساتھ پیٹرولیم مصنوعات کی درآمد کو جاری رکھنے کے لیے ای سی سی نے پیٹرولیم ڈویژن کے لیے 36 ارب روپے کی منظوری دی ہے۔

ای سی سی نے 2 کھرب 60 ارب 6 کروڑ روپے کی کل 18 ضمنی گرانٹس کی بھی منظوری دی جس میں چینی کول پاور پلانٹس کو کوئلے کی خریداری کے لیے 50 ارب روپے کی ادائیگیاں بھی شامل ہیں تاکہ ایندھن کی موجودہ شدید طلب کو پورا کیا جا سکے۔

تبصرے (0) بند ہیں