بھارت: فوج میں بھرتیوں کے نئے نظام پر احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے

اپ ڈیٹ 16 جون 2022
مظاہرین نے ایک جگہ ٹرین کی ایک بوگی کو نذرِ آتش کیا اور ایک ریلوے اسٹیشن میں توڑ پھوڑ کی —تصویر: رائٹرز
مظاہرین نے ایک جگہ ٹرین کی ایک بوگی کو نذرِ آتش کیا اور ایک ریلوے اسٹیشن میں توڑ پھوڑ کی —تصویر: رائٹرز
مظاہرین نے سڑکیں اور ریلوے ٹریکس بلاک کردیے — تصویر: رائٹرز
مظاہرین نے سڑکیں اور ریلوے ٹریکس بلاک کردیے — تصویر: رائٹرز

بھارتی فوج میں بھرتیوں کے لیے متعارف کرائے گئے نئے نظام کے خلاف سیکڑوں افراد نے احتجاج کرتے ہوئے سڑکیں اور ریلوے لائن بلاک کردیں جبکہ ایک بوگی کو بھی آگ لگادی گئی۔

برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے رواں ہفتے فوج میں 13 لاکھ 80 ہزار بھرتیوں کا اعلان کیا تھا جس کا مقصد اہلکاروں کی اوسط عمر کم کر کے پینشن اخراجات کم کرنا تھا۔

مشرقی ریاست بہار کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل پولیس سنجے سنگھ نے بتایا کہ تقریباً ایک درجن مقامات پر مظاہرے پھوٹ پڑے، سڑکیں اور ریلوے ٹریکس بلاک کردیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: لداخ میں بھارتی فوج کی بس کو حادثہ، 7 اہلکار ہلاک

انہوں نے مزید کہا کہ مظاہرین نے ایک جگہ ٹرین کی ایک بوگی کو نذرِ آتش کیا اور ایک ریلوے اسٹیشن میں توڑ پھوڑ کی۔

اس نئے نظام کا نام ’اگنی پتھ‘ ہے جس کے تحت 17 سے 21 سال کی عمر کے مرد و خواتین کو 4 سال کی مدت کے لیے فوج میں بھرتی کیا جائے گا اور صرف ایک چوتھائی تعداد طویل مدت کے لیے بھرتی ہوگی۔

اس سے قبل بھارتی فوج، بحریہ اور فضائیہ میں سپاہی سب سے نچلے درجے سے 17 سال کے لیے بھرتی ہوتے تھے۔

مدت ملازمت میں اس کمی نے بھرتی کے خواہش مند افراد میں سخت اضطراب پیدا کردیا ہے۔

مزید پڑھیں: مشن میں ناکامی کے باوجود بھارتی پائلٹ ابھی نندن کیلئے تیسرا بڑا فوجی اعزاز

بہار کے ضلع جہاں آباد میں احتجاجی مظاہرے میں شریک ایک نوجوان کا اس ضمن میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’ہم صرف 4 سال کام کرنے کے بعد کہاں جائیں گے؟‘

انہوں نے کہا کہ ’ہم 4 سال کی ملازمت کے بعد بے گھر ہوجائیں گے اس لیے ہم نے سڑکیں بلاک کی ہیں‘۔

بہار اور اس کی پڑوسی ریاست اترپردیش میں رواں برس جنوری کے دوران ریلوے میں بھرتیوں کے معاملے پر بھی احتجاج ہوئے تھے، جو بھارت میں نے روزگار کے مسئلے کو اجاگر کرتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں