’اومیکرون‘ سے متاثر افراد میں’لانگ کووڈ‘ کا خطرہ کم ہونے کا انکشاف

17 جون 2022
اومیکرون کی قسم لانگ کووڈ کا نشانہ نہیں بناتی، رپورٹ—فوٹو: رائٹرز
اومیکرون کی قسم لانگ کووڈ کا نشانہ نہیں بناتی، رپورٹ—فوٹو: رائٹرز

کورونا کی قسم ’اومیکرون‘ پر کی جانے والی اب تک کی ایک مستند اور جامع تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ مذکورہ قسم سے صحت یاب ہونے والے افراد میں ’لانگ کووڈ‘ سے متاثر ہونے کے امکانات کم ہوتے ہیں۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق طبی جریدے ’دی لینسٹ‘ میں شائع تحقیق رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگرچہ ’اومیکرون‘ سے متاثرہ افراد میں بھی لانگ کووڈ میں متاثر ہونے کے امکانات موجود ہیں مگر اس کی شرح دیگر قسموں سے کم ہے۔

رپورٹ کے مطابق کنگز کالج لندن کے ماہرین کی جانب سے برطانیہ میں ‘اومیکرون‘ کی لہر کے دوران مرض میں مبتلا ہونے والے افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا اور ان کی صحت یابی کے بعد ان میں طویل عرصے تک رہنے والی علامات کو بھی دیکھا۔

تحقیق کے دوران ماہرین نے ’اومیکرون‘ سے قبل ’ڈیلٹا‘ سمیت کورونا کی دیگر قسموں میں مبتلا ہونے کے بعد صحت یاب ہونے والے افراد اور ان میں طویل عرصے تک رہنے والی علامات کو بھی جانچا۔

ڈیٹا سے معلوم ہوا کہ ’اومیکرون‘ سے صحت یاب ہونے والے صرف 4 فیصد افراد میں صحت یابی کے کئی ماہ بعد کورونا کی علامات موجود رہیں، یعنی وہ لانگ کووڈ کا شکار رہے۔

یہ بھی پڑھیں: لانگ کووڈ کے مریضوں میں اعصابی نقصان کا امکان ہوتا ہے، تحقیق

تاہم ’اومیکرون‘ کے علاوہ ’ڈیلٹا‘ یا دوسری قسموں سے صحت یاب ہونے والے 10 فیصد افراد طویل عرصے تک لانگ کووڈ کا شکار رہے۔

ماہرین نے تحقیق کے دوران ’اومیکرون‘ سمیت دیگر قسموں سے متاثر ہونے والے افراد کے مرض کے دورانیے کو بھی نظر میں رکھا۔

سائنسدانوں نے اپنی تحقیق میں بتایا کہ اگرچہ ’اومیکرون‘ پر کی جانے والی تحقیق کے نتائج حوصلہ کن ہیں، تاہم اس سے یہ نتیجہ اخذ نہ کیا جائے کہ اس سے لانگ کووڈ نہیں ہوتا۔

یہاں یہ بات یاد رہے کہ کووڈ 19 سے متاثر ہونے والے متعدد افراد کو بیماری سے صحت یاب ہونے کے کئی ہفتوں یا مہینوں بعد بھی مختلف علامات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جسے ماہرین نے لانگ کووڈ کا نام دیا ہے۔

لانگ کووڈ کی اصطلاح ان افراد کے لیے استعمال کی جاتی ہے جو کورونا سے صحت یابی کے بعد بھی ڈپریشن، تھکاوٹ، سانس لینے میں مشکلات سمیت دیگر علامات کا شکار رہتے ہیں۔

اب تک ہونے والی درجنوں تحقیقات سے ثابت ہوچکا ہے کہ کورونا سے شدید متاثر ہونے والے افراد میں صحت یابی کے بعد بھی لانگ کووڈ کی علامات رہتی ہیں۔

جب کہ بعض تحقیقات سے یہ بات بھی ثابت ہو چکی ہے کہ کورونا سے صحت یابی کے تین یا 6 ماہ کے علاوہ ایک سال بعد بھی بعض افراد میں دوسری سنگین بیماریاں ہو سکتی ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں