عالمی معاشی دباؤ کے پیش نظر فوڈ پانڈا کا بزنس ماڈل تبدیل

اپ ڈیٹ 18 جون 2022
دنیا بھر کی طرح پاکستان کا اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم بھی مالی بحران کا شکار ہے—فوٹو : آن لائن
دنیا بھر کی طرح پاکستان کا اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم بھی مالی بحران کا شکار ہے—فوٹو : آن لائن

ای کامرس اسٹارٹ اپس کے لیے وینچر کیپٹلسٹ (وی سی) کی فنڈنگ میں عالمی سطح پر سست روی کے پیش نظر فوڈ پانڈا پاکستان اب اپنے ہر قیمت پر کاروبار کے پھیلاؤ کے ماڈل سے ہٹ رہا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فوڈپانڈا پاکستان کے سی ای او منتقیٰ پراچا نے ایک حالیہ انٹرویو میں ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بھاری مارکیٹ شیئر رکھنے والی کمپنی فوڈ پانڈا اب مستقل صارفین کی تلاش میں ہے جو کسی اور آن لائن سروس کی جانب منتقلی کا ارادہ نہیں رکھتے۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم نے ماضی میں کم خریداری اور زیادہ خریداری کرنے والے صارفین کے درمیان فرق نہیں کیا، یہ فرق ہم نے گزشتہ برس شروع کیا، ہم اب پائیدار ترقی کی تلاش میں ہیں‘۔

دنیا بھر کی طرح پاکستان کا اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم بھی مالی بحران کا شکار ہے، آن لائن ٹیکسی سروس کریم اور سیول سمیت بڑی کمپنیوں کی جانب سے عالمی کساد بازاری کا حوالہ دیتے ہوئے حالیہ ہفتوں میں نہ صرف ملازمین کو نوکریوں سے نکال دیا گیا بلکہ سروسز کو روک دیا گیا اور یہاں تک کہ آپریشنز بھی معطل کر دیے۔

یہ بھی پڑھیں: فوڈ پانڈا پی ایس ایل 2022 کا حصہ بن گیا، اسلام آباد یونائیٹڈ سے شراکت داری قائم

منتقیٰ پراچا نے کہا کہ ’برلن میں قائم کمپنی ڈیلیوری ہیرو (جو کہ فوڈپانڈا پاکستان کی ہولڈنگ کمپنی ہے) عالمی اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم میں آنے والی ہنگامی صورتحال کا ایک سال قبل ہی اندازہ لگا چکی تھی‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم نے ان امکانات کو بھانپ لیا تھا اور اس حوالے سے کچھ اقدامات کیے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ اب ہماری ترجیحات میں وہ صارفین شامل ہیں جو سہولت، اصلی مصنوعات اور قابل اعتماد ادائیگی کا طریقہ کار چاہتے ہیں۔

فوڈ پانڈا کی ہولڈنگ کمپنی تاحال منافع بخش نہیں ہوسکی ہے حالانکہ 2021 میں اس کی گراس سیل (ریونیو) میں تقریباً 137 فیصد اضافہ ہوا، تاہم ’ڈیلیوری ہیرو‘ کی فنانشل اسٹیٹمنٹس میں مختلف ممالک کے حساب سے علیحدہ علیحدہ کارکردگی ظاہر نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی کے ریسٹورنٹس نے کمیشن بڑھانے پر فوڈ پانڈا کا بائیکاٹ کردیا

کمپنی کے سی ای او کے مطابق فوڈ پانڈا پاکستان بھی تاحال ’گاہکوں کے حصول‘ کے مرحلے میں ہے، ہم آئندہ برس بریک-ایون مرحلے پر پہنچ جائیں گے جہاں کُل لاگت اور کُل فروخت برابر ہوجائے گی اور کوئی نقصان نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم 11 ایشیائی ممالک میں سرفہرست تیسری سے چوتھی مارکیٹوں میں ہیں جہاں فوڈ پانڈا کام کرتا ہے‘۔

کمپنی کی مجموعی تجارتی قیمت (جی ایس ڈبلیو) ایک سال میں 40 ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے جو کہ کمپنی کو پاکستان میں اشیا خورونوش کی ترسیل کے کاروبار میں سب سے طاقتور کھلاڑی بنا دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’ای کامرس کے نقطہ نظر سے ہم شاید پاکستان میں سب سے زیادہ مجموعی تجارتی قیمت (جی ایس ڈبلیو) بنا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’سیول‘ کا اندرون شہر سروس بند کرنے کا اعلان

ایندھن کی قیمتوں میں خاطر خواہ اضافے کے اثرات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں فوڈ پانڈا پاکستان کے سی ای او نے کہا کہ حال ہی میں آرڈرز کی اوسط تعداد میں معمولی کمی آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ صارفین کے لحاظ سے طلب میں بہت کم اثر پڑا ہے، کئی لوگ اب مختلف ریسٹورنٹس سے علیحدہ سے کھانے کا آرڈر دینے کی بجائے ڈیلیوری فیس بچانے کے لیے مشترکہ آرڈر کر رہے ہیں۔

فوڈ پانڈا رائڈرز کے ساتھ نامناسب سلوک کی افواہوں سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ اچھی چیزیں خبر نہیں بنتیں لیکن منفی خبریں جنگل کی آگ کی طرح پھیلتی ہیں، فوڈ پانڈا پاکستان کا ایک عام رائیڈر جو 6 ہفتے روزانہ 8 گھنٹے کام کرتا ہے وہ ماہانہ 38 ہزار سے 40 ہزار روپے باآسانی کما لیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ ہمارے اصولوں میں سے ایک ہے کہ ہمارے رائیڈرز محض کم سے کم اجرت ہی نہیں بلکہ مناسب اجرت حاصل کرنے کے قابل ہونے چاہئیں‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ایندھن کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے تناسب سے ان کی تنخواہیں پہلے ہی بڑھ چکی ہیں، اگر ہم ان کا خیال نہ رکھتے تو وہ برسوں سے ہمارے ساتھ نہ ہوتے‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں