کابل میں گردوارے پر دھماکا، 2 افراد ہلاک

اپ ڈیٹ 18 جون 2022
تصاویر میں علاقے میں سرمئی دھواں پھیلا دیکھا جاسکتا ہے—فوٹو : رائٹرز
تصاویر میں علاقے میں سرمئی دھواں پھیلا دیکھا جاسکتا ہے—فوٹو : رائٹرز

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں سکھوں کے گُردوارے پر حملے میں کم از کم 2 افراد ہلاک اور 7 افراد زخمی ہو گئے۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق حکام نے بتایا کہ واقعہ دھماکا خیز مواد سے بھری گاڑی پھٹنے کے نتیجے میں پیش آیا تاہم فوری طور پر کسی نے دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

مقامی نشریاتی ادارے ’طلوع نیوز‘ کی جانب سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر شیئر کی گئی تصاویر میں علاقے میں دھواں پھیلتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

وزارت داخلہ کے ترجمان نے کہا کہ حملہ آوروں نے دھماکا خیز مواد سے لدی ایک کار کو اپنے ہدف تک پہنچنے سے پہلے ہی دھماکے سے اڑا دیا۔

گُردوارے کے ایک عہدیدار گورنام سنگھ نے کہا کہ گُرودوارے کے اندر تقریباً 30 لوگ موجود تھے، ہمیں نہیں معلوم کہ ان میں سے کتنے زندہ ہیں یا کتنے مردہ۔

یہ بھی پڑھیں: کابل میں طالبان کی گاڑی پر دستی بم حملہ، جنگجوؤں سمیت 6 افراد زخمی

انہوں نے بتایا کہ گُردوارے کے حکام کو معلوم نہیں کہ کیا کرنا ہے کیونکہ طالبان انہیں اندر جانے کی اجازت نہیں دے رہے۔

کابل کے کمانڈر کے ترجمان نے کہا کہ ان کی فورسز نے علاقے کا کنٹرول سنبھال لیا ہے اور اسے حملہ آوروں سے پاک کر دیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عبادت کے لیے گُردوارے آنے والا ایک سکھ حملے میں ہلاک ہوگیا اور ایک طالبان جنگجو کلیئرنگ آپریشن کے دوران مارا گیا۔

گزشہ سال اگست میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے طالبان کا کہنا ہے کہ انہوں نے افغانستان کو محفوظ بنا لیا ہے البتہ بین الاقوامی حکام اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عسکریت پسندی کے دوبارہ سر اٹھانے کا خطرہ بدستور موجود ہے۔

مزید پڑھیں: کابل میں مسجد پر دستی بم حملہ، 6 افراد زخمی

حالیہ مہینوں میں ہونے والے کچھ حملوں کی ذمہ داری داعش نے قبول کی ہے۔

سکھ کمیونٹی کے ارکان اور میڈیا کا کہنا ہے مسلم اکثریت والے ملک افغانستان میں سکھ بڑی تعداد میں ایک چھوٹی مذہبی اقلیت ہیں جو کہ طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے سے قبل تقریباً 300 خاندانوں پر مشتمل تھے لیکن بہت سے لوگ بعد میں ہجرت کرگئے۔

دیگر مذہبی اقلیتوں کی طرح سکھ بھی افغانستان میں پرتشدد واقعات کا مسلسل نشانہ بنتے رہے ہیں، 2020 میں کابل میں ایک اور مندر پر حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی جس میں 25 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

پاکستان کا اظہار مذمت

کابل میں گردوارے پر دہشت گردانہ حملے کی پاکستان کی جانب سے شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’پاکستان کو افغانستان میں عبادت گاہوں پر دہشت گردانہ حملوں کے حالیہ سلسلے پر شدید تشویش ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان کے صوبہ قندوز کی مسجد میں دھماکا، 55 افراد جاں بحق

بیان میں کہا گیا کہ ’گزشتہ روز دہشت گردوں نے قندوز میں امام صاحب مسجد کو نشانہ بنایا، جس میں بہت سے نمازی شہید اور زخمی ہو گئے، مذہبی مقامات کو نشانہ بنانے والی دہشت گردی کی یہ کارروائیاں سراسر قابل نفرت ہیں‘۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں دہشت گردی کی ہر صورت مذمت کا اعادہ کیا گیا۔

بیان میں کہا گیا کہ ہم افغانستان کے عوام کے ساتھ بھرپور یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں اور دہشت گردی کی لعنت سے لڑنے اور اپنے تمام شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے افغان حکام کی تمام کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کا تحقیقات کا مطالبہ

ایمنسٹی انٹرنیشنل ساؤتھ ایشیا نے بھی ہندو اور سکھ برادریوں کے خلاف حملے کی مذمت کی کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ ملک میں اقلیتی گروہوں کے خلاف بڑھتے ہوئے سنگین حملوں کے رجحان کو ظاہر کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: افغانستان: قندھار کی امام بارگاہ میں دھماکا، 41 افراد جاں بحق

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’بطور حکمران افغان طالبان اقلیتی برادریوں اور ان کی عبادت گاہوں کے تحفظ کے ذمہ دار ہیں۔

مذمتی بیان میں کہا گیا کہ افغان طالبان کو ان حملوں کی مکمل تحقیقات کرنی چاہیے جو کہ بین الاقوامی قوانین اور معیارات کے مطابق ہونی چاہیے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ افغان ہندو اور سکھ برادری ملک کے سب سے چھوٹے اقلیتی گروہ ہیں جن میں سے اکثر ظلم و ستم کے خوف سے افغانستان چھوڑ چکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں