سینٹریلائزڈ ڈی این ایس کنٹرول لاگو نہیں کیا گیا، پی ٹی اے کی وضاحت

21 جون 2022
سوشل میڈیا اور ٹی وی چینلز پر کیے گئے دعووں کے برعکس بیان میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی اے نے مرکزی ڈی این ایس کنٹرول  نافذ نہیں کیا ہے —فائل/فوٹو: اے ایف پی
سوشل میڈیا اور ٹی وی چینلز پر کیے گئے دعووں کے برعکس بیان میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی اے نے مرکزی ڈی این ایس کنٹرول نافذ نہیں کیا ہے —فائل/فوٹو: اے ایف پی

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے میڈیا رپورٹس کے برعکس وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا کہ اس نے سینٹر یلائزڈ ڈی این ایس (ڈومین نیم سسٹم) کنٹرول نافذ نہیں کیا۔

ڈی این ایس 12 ہندسوں پر مشتمل ایک کوڈڈ سسٹم ہے جو انٹرنیٹ پروٹوکول ایڈریسز کی پہچان کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، یہ ویب سائٹ کی شناخت کے لیے ان ہندسوں کو حروف میں ترجمہ کرتا ہے۔

پی ٹی اے کی جانب سے یہ بیان اس وقت جاری کیا گیا جب میگزین پروفٹ کی رپورٹ سامنے آئی جس میں کہا گیا تھا کہ ٹیلی کام سیکٹر کا ریگولیٹر یہ سسٹم نافذ کرنا چاہتا ہے، جس سے انٹرنیٹ نظام کے بنیادی اصولوں پر حملے کے طور پر سمجھا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: سب مرین کیبل کی خرابی کے باعث پاکستان میں انٹرنیٹ سروس متاثر

ڈیجیٹل حقوق کے لیے کام کرنے والے فورم کے ڈائریکٹر اسامہ خلجی نے ڈان کے لیے ایک آرٹیکل میں لکھا کہ اگر اس سسٹم کو مکمل طور پر نافذ کیا جاتا ہے تو یہ پاکستان میں انٹرنیٹ کی رفتار کو نمایاں طور پر کم کرے گا، انٹرنیٹ سروسز کی قیمت میں اضافہ کرنے کے ساتھ رازداری تک رسائی میں آسانی پیدا کرے گا اور پاکستان کے آئی ٹی سیکٹر کی توسیع اور ٹیکنالوجی اور اس سے منسلک خدمات میں ترقی کو مؤثر طریقے سے نقصان پہنچائےگا۔

تاہم، پی ٹی اے نے آج جاری کردہ اپنے بیان میں کہا کہ اس نے الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کے ایکٹ 2016 (پیکا) کے سیکشن 37 کے تحت صرف غیر قانونی مواد بلاک کرنے کا خود کار طریقہ لاگو کیا ہے۔

سوشل میڈیا اور ٹی وی چینلز پر کیے گئے دعووں کے برعکس بیان میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی اے نے مرکزی ڈی این ایس کنٹرول نافذ نہیں کیا ہے، جس کے تحت تمام ریزولوشن مرکزی طور پر پی ٹی اے کے ذریعے انجام دی جائے گی۔

اس کے بجائے، ریزولوشن انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرز کے اختتام پر انجام دی جائے گی، پی ٹی اے نے کہا کہ غیر قانونی مواد کی روک تھام کا کام پہلے ہی کیا جا رہا ہے۔

تاہم، اس کی تاثیر بہتر بنانے کے لیے انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرز کی سطح پر ڈومین نیم ریزولوشن کے ذریعے ایک آٹومیشن کا عمل حکومت پاکستان کی پالیسی ہدایات کے تحت نافذ کیا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام پاکستان کے انٹرنیٹ سروس پرووائڈرز کے ساتھ مشاورت اور وسیع غور و فکر کے بعد کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: زیرآب کیبلز میں خرابی سے پاکستان میں انٹرنیٹ سروسز متاثر ہونے کا امکان

پی ٹی اے نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ حالیہ پیش رفت کا نہ تو انٹرنیٹ خدمات کی قیمتوں میں اضافے پر کوئی اثر ہوا، نہ ہی انٹرنیٹ کی رفتار کم ہوئی اور نہ تو شہریوں کی رازداری پر کوئی اثر پڑا ہے جیسا کہ اس کو میڈیا رپورٹس میں غلط طریقے سے پیش کیا گیا۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس کا مواد کی ترسیل کے نیٹ ورکس (سی ڈی این ایس) کے ساتھ موجودہ انتظامات پر بھی کوئی اثر نہیں پڑے گا، اس عمل سے متعلق قیاس آرائیوں پر کوئی دھیان نہ دیا جائے۔

پی ٹی اے کا ڈومین پالیسی پر آئی پی ایس کے ساتھ اختلاف

اس سے قبل رواں ماہ یہ بات سامنے آئی تھی کہ کہ ٹیلی کام سیکٹر کے ریگولیٹر اور انٹرنیٹ فراہم کرنے والے نیٹ ورکس کے درمیان سنگین اختلافات پیدا ہو گئے ہیں کیونکہ پی ٹی اے مرکزی ڈی این ایس لاگو کرنا چاہتی تھی جبکہ انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرز کو تشویش ہے کہ اس اقدام سے انٹرنیٹ کی رفتار سست ہو جائے گی اور اس کی شرح مہنگی ہو جائے گی۔

ملک کے تمام انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرز بشمول نیا ٹیل، پی ٹی سی ایل، ایس سی او، جیز، زونگ، ٹی ڈبلیو اے، وطین، ملٹی نیٹ، نیکس لنکس، سائبر نیٹ، کے کے نیٹ ورکس نے سینٹریلائزڈ ڈی این ایس بلاکنگ پالیسی لاگو کرنے کے اقدامات پر تبادلہ خیال کے لیے پی ٹی اے کی طرف سے بلائی گئی میٹنگ میں شرکت کی تھی۔

پی ٹی اے نے ان سے ڈی این ایس سرور آئی پی فراہم کرنے کے لیے کہا جو پاکستان کو انٹرنیٹ فراہم کرنے والے کیبل سسٹمز کے ویب فلٹرنگ گیٹ ویز میں وائٹ لسٹڈ ہوں گے جبکہ دیگر آئی پی ایس کو بلیک لسٹ کر دیا جائے گا تاکہ پی ٹی اے ملک سے تمام ڈی این ایس ٹریفک بلاک کر سکے۔

انڈسٹری کے ذرائع نے بتایا کہ آپریٹرز کو تشویش ہے کہ اس قسم کی ڈی این ایس بلاکنگ انٹرنیٹ سروسز پر بہت زیادہ اثر ڈال سکتی ہے۔

پی ٹی اے نے کہا کہ وہ تین آپریٹرز، نیکس لنکس، ملٹی نیٹ اور کے کے نیٹ ورکس کے ساتھ اس طرح کی بلاکنگ کے اثرات کا جائزہ لینا چاہتا ہے، دیگر آپریٹرز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ آئندہ اجلاس میں ڈی این ایس بلاک کرنے کے بارے میں اپنا مؤقف پیش کریں۔

آئی ایس پیز کی رائے تھی کہ پاکستان میں 65 فیصد سے زیادہ انٹرنیٹ ٹریفک پانچ سی ڈی اینز گوگل، فیس بک، نیٹ فلکس، اکامائی اور یوٹیوب پر ہے اور انہیں بھی اس میں شامل کرنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: زیر آب کیبل میں خرابی کے بعد انٹرنیٹ کے متبادل ذرائع کا انتظام کرلیا، پی ٹی سی ایل

انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرز نے یہ بھی کہا کہ اگر پاکستان میں قائم ڈی این ایس لاگو کیا گیا تو اس سے ان پانچ سی ڈی اینز کی سروس بہت مہنگی ہو جائے گی اور انٹرنیٹ کی رفتار بھی کم ہو جائے گی۔

انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ کلاؤڈ ڈی این ایس سروسز استعمال کرنے والے انٹرنیٹ صارفین ایسی خدمات استعمال نہیں کر سکیں گے کیونکہ ان میں سے بہت سے ملک سے باہر کام کر رہے ہیں۔

پی ٹی اے نے کہا کہ یہ اقدام نقصان دہ ویب سائٹس کی ڈاؤن لوڈنگ کنٹرول کرنے کے لیے شروع کیا گیا ہے جنہیں مناسب کارروائی کے بعد بلاک کر دیا جائے گا کیونکہ یہ پیکا اور ملک کے دیگر متعلقہ قوانین کے مطابق غیر قانونی مواد کے زمرے میں آتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں