وزیراعظم شہباز شریف کی افغان ہم منصب کو تعاون جاری رکھنے کی یقین دہانی

24 جون 2022
افغان وزیراعظم کو شہباز شریف نے مکمل تعاون کا یقین دلایا—فائل/فوٹو: افغان وزارت اطلاعات/اے ایف پی
افغان وزیراعظم کو شہباز شریف نے مکمل تعاون کا یقین دلایا—فائل/فوٹو: افغان وزارت اطلاعات/اے ایف پی

وزیراعظم شہباز شریف نے افغان ہم منصب ملا محمد حسن اخوند کو ٹیلی فون کرکے یقین دلایا ہے کہ بدترین زلزلے کے نتیجے میں ایک ہزار افراد کے انتقال کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر پاکستان اپنا تعاون جاری رکھے گا۔

وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے زلزلے کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر پاکستان کی جانب سے یک جہتی کا اظہار کیا۔

مزید پڑھیں: زلزلہ زدہ علاقوں میں خوراک، ادویات، خیموں کی ضرورت ہے، افغان قونصل جنرل

بیان میں کہا گیا کہ ‘وزیراعظم نے کہا کہ غلام خان اور انگور اڈا سرحد شدید زخمی افراد کی منتقلی کے لیے کھول دی گئی ہے تاکہ پاکستانی ہسپتالوں میں ان کا علاج ہو’۔

وزیراعظم نے یقین دلایا کہ آنے والے دنوں میں افغانستان کے لیے پاکستان اپنا تعاون جاری رکھے گا۔

انہوں نے پاکستان کی جانب سے کی گئیں ریلیف کوششوں کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا جن میں ہنگامی بنیاد پر ادویات، خیمے اور دیگر اشیا شامل ہیں۔

بیان میں بتایا گیا کہ وزیراعظم ٹیلی فونک رابطے کے دوران زلزلے میں جان کی بازی ہارنے والوں کی مغفرت اور زخمی کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے افغان بھائیوں کے ساتھ مشکل کی اس گھڑی میں شانہ بشانہ کھڑا ہے۔

وزیراعظم آفس نے بتایا کہ ‘وزیراعظم نے دونوں ممالک کے برادرانہ تعلقات کو نمایاں کیا اور کہا کہ پاکستان انسانی بحران کا سامنا کرنے والے افغان عوام کو مدد فراہم کرے گا’۔

مزید پڑھیں: افغانستان میں 6.1 شدت کا زلزلہ، ہلاکتوں کی تعداد ایک ہزار ہوگئی

قبل ازیں وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی افغانستان میں زلزلے سے انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا تھا۔

انہوں نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ پاکستان اس وقت افغانستان کے عوام کے ساتھ مکمل یک جہتی کا اظہار کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم ضرورت کے ان لمحات میں ہنگامی بنیاد پر امداد بھیج رہے ہیں۔

خیال رہے کہ افغانستان میں بدھ کو سرحد کے قریب پہاڑی علاقے میں 5.9 شدت کا زلزلہ آیا تھا۔

یورپین میڈیٹیریئن سیسمولوجیکل سینٹر کے مطابق زلزلے کے جھٹکے افغانستان کے علاوہ پاکستان اور بھارت میں بھی محسوس کیے گئے تھے۔

افغانستان میں زلزلے کے بعد ہلاکتوں کی حتمی تعداد سامنے نہیں آسکی کیونکہ پہاڑی علاقے تک رسائی مشکل ہے تاہم افغانستان کے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخونزادہ نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

زلزلے کے نتیجے میں قیمتی جانوں اور املاک کے نقصان پر حکومت پاکستان کی جانب سے ہمدردی کا اظہار کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں