مفتاح اسمٰعیل کا ریئل اسٹیٹ بروکرز، بلڈرز کو ٹیکس دائرہ کار میں لانے کا عزم

25 جون 2022
وفاقی وزیر نے کہا کہ انہوں نے چھوٹے دکانداروں اور جیولرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے ان کی ایسوسی ایشن سے بات کی تھی—فائل فوٹو: رائٹرز
وفاقی وزیر نے کہا کہ انہوں نے چھوٹے دکانداروں اور جیولرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے ان کی ایسوسی ایشن سے بات کی تھی—فائل فوٹو: رائٹرز

وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے وعدہ کیا ہے کہ وہ ریسٹورنٹس، بلڈرز اور ریئل اسٹیٹ بروکرز کو آئند چند کے اندر ’مشاورت کے ساتھ‘ ٹیکس کے دائرہ کار میں لائیں گے۔

چھوٹے کاروبار کرنے والوں اور تاجروں پر فکسڈ ماہانہ ٹیکس لگانے سے متعلق ایک ٹوئٹ کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ وہ صرف ’بہت سی جنگیں‘ لڑ سکتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ہم (آہستہ سے) لاکھوں دکان داروں کو ٹیکس نیٹ میں لارہے ہیں، میں جیولرز کو ٹیکس نیٹ میں لایا ہو اور یقین دلاتا ہوں کہ آئندہ چند ماہ میں ان تمام پروفیشنل افراد کو ٹیکس کے دائرہ کار میں لاؤں گا جن کا آپ نے ذکر کیا۔

یہ بھی پڑھیں: تنخواہ دار طبقے کو دیا گیا ریلیف ختم، ٹیکس کی حد 12 لاکھ سے واپس 6 لاکھ روپے مقرر

وفاقی وزیر نے کہا کہ انہوں نے چھوٹے دکانداروں اور جیولرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے ان کی ایسوسی ایشن سے بات کی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’اب میں ریئل اسٹیٹ بروکرز، بلڈرز، ہاؤسنگ سوسائٹی ڈویلپرز، کار ڈیلرز، ریسٹورنٹس، سلونز وغیرہ کو ٹیکس نیٹ میں لاؤں گا لیکن کچھ بھی زور زبردستی نہیں بلکہ مشاوت سے کیا جائے گا۔

مفتاح اسمٰعیل کے وزیر اعظم کے مشیر برائے اصلاحات سلمان صوفی نے بھی ٹوئٹ کر کے تصدیق کی کہ وزیراعظم اب ریئل اسٹیٹ، بلڈرز، ہاؤسنگ سوسائٹی ڈویلپرز اور مزید کو ٹیکس دائرہ کار میں لانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ کام بتدریج اور مفتاح اسٰعیل کے ساتھ ان کے نمائندوں کی مشاورت سے کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز حکومت نے صنعتوں اور افراد پر نئے ٹیکس لگانے کا اعلان کیا تھا۔

قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے ٹیکس دائرہ کار سے باہر چھوٹے دکانداروں پر 3 ہزار روپے اور بڑے دکانداروں پر 10 ہزار روپے ماہانہ ٹیکس عائد کرنے کا کہا تھا۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم کا بڑی صنعتوں پر 10 فیصد ’سپر ٹیکس‘ لگانے کا اعلان

اس کے علاوہ سونے کا کاروبار کرنے والے دکاندار جن کی دکان کا رقبہ 300 مربع فٹ یا کم ہو ان کے لیے ٹیکس 50 ہزار روپے سے کم کر کے 40 ہزار روپے جبکہ بڑے دکانداروں کے لیے سیلز ٹیکس 17 فیصد سے کم کر کے 3 فیصد کردیا گیا۔

اس کے علاوہ کسی شخص کے سونار کو سونا فروخت کرنے پر ود ہولڈنگ ٹیکس 4 فیصد سے کم کر کے ایک فیصد کردیا گیا اور ریئل اسٹیٹ کا کاروبار کرنے والوں، بلڈرز اور کار ڈیلرز کے بھی اسی طرح کی اسکیم کا اعلان کیا گیا۔

دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے بڑی صنعتوں پر 10 فیصد ’سپر ٹیکس‘ لگانے کا اعلان کیا تھا تا کہ مہنگائی کے سبب غریب طبقے کو بچاتے ہوئے ریونیو اکٹھا کیا جاسکے۔

جن 13 صنعتوں پر ٹیکس لگایا جارہا ہے ان میں سیمنٹ اسٹیل، چینی، تیل اور گیس، کھاد، ایل این جی ٹرمینلز، ٹیکسٹائل، بینکنگ، آٹو موبائل، سگریٹس، مشروبات، کیمیکلز اور ایئرلائنز شامل ہیں۔

ادھر ڈان کے اداریے میں کہا گیا ہے کہ سپر ٹیکس کمپنیوں کے منافع کو کم کردے گا جس کی وجہ سے بہت سے افراد مستقبل میں سرمایہ کاری سے اور دستاویزی بنانے سے کترائیں گے۔

اداریے میں یہ بھی کہا گیا کہ حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے یہ اقدامات معیشت کی انتہائی خستہ حالت کو ظاہر کرتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

سید رضی الدین احمد Jun 25, 2022 09:41pm
Such a liars. The Real Estate Builders and their Brokers, Jewelers, Salon, Restaurants etc all were already paying taxes. In previous government, they were already made part of GST regime which ultimately provide data related to income of these setups. As far as small / medium shop owners, they also pay either bhatta to municipal taxes, payment for Sign Boards, licenses and Weighting scales etc. Do we have any idea, how much they are already fleeced. Do bring them in tax net but first remove so many agencies already getting money from them in this regards.