وفاق سے بلوچستان میں قیام امن پر آنے والے اخراجات برداشت کرنے کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 27 جون 2022
بلوچستان حکومت نے وفاقی حکومت سے امن و امان کے اخراجات کا بوجھ اٹھانے کی اپیل کی ہے— فائل فوٹو بشکریہ ٹوئٹر
بلوچستان حکومت نے وفاقی حکومت سے امن و امان کے اخراجات کا بوجھ اٹھانے کی اپیل کی ہے— فائل فوٹو بشکریہ ٹوئٹر

بلوچستان کے وزیر خزانہ سردار عبدالرحمٰن کھیتران نے چمن اور تفتان سرحدوں کی صورتحال کے پیش نظر وفاقی حکومت سے صوبے میں امن و امان کے اخراجات کا بوجھ اٹھانے کی اپیل کی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ نے وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان حکومت نے امن و امان کے لیے 50 ارب روپے مختص کیے ہیں، جو کہ 366.72 ارب روپے کے غیر ترقیاتی بجٹ کا 13 فیصد حصہ بنتا ہے جب کہ پنجاب اور سندھ نے اس مقصد کے لیے بہت زیادہ رقم مختص کرنے کا اعلان کیا ہے۔

مزید پڑھیں: بلوچستان: 612 ارب روپے کا بجٹ، ترقیاتی منصوبوں کیلئے 191 ارب، کم از کم اجرت 25 ہزار مقرر

انہوں نے کہا کہ امن و امان کے لیے مختص 50 ارب روپے میں سے صوبائی بجٹ میں پولیس کے لیے 29 ارب روپے اور لیویز کے لیے 13 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ بلوچستان حکومت فرنٹیئر کور اور دیگر وفاقی فورسز کو بھی سالانہ ایک خطیر رقم بھی ادا کرتی ہے۔

صوبے میں امن و امان سے نمٹنے کے لیے وفاق سے اخراجات کا بوجھ اٹھانے کا مطالبہ کرتے ہوئے عبدالرحمٰن کھیتران نے واضح کیا کہ کئی دہائیوں سے جنگ سے تباہ حال پڑوسی ملک افغانستان میں حالات ٹھیک نہیں ہیں، وہیں دوسری جانب سیستان کی جانب سے بھی اسمگلنگ اور سرحد پار سے دہشت گردوں کی آمد کو روکنے کے چیلنج کا سامنا ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ بلوچستان اس جنگ میں فرنٹ لائن پر ہے اور کم وسائل کے باوجود اس آگ کو ملک کے دیگر صوبوں تک نہیں پھیلنے دے رہا۔

یہ بھی پڑھیں: فافن نے بلوچستان کے بلدیاتی انتخابات کو غیر متنازع، منظم قرار دے دیا

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر صوبے کی سرحدیں کمزور ہوئیں تو دہشت گردی ملک کے دیگر حصوں میں دوبارہ سر اٹھا سکتی ہے اور اس بات کا اعادہ کیا کہ اس صورتحال کے پیش نظر صوبے میں امن و امان سے نمٹنے کے لیے اخراجات کا بوجھ وفاقی حکومت کو برداشت کرنا چاہیے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں