پاکستان کو آئی ایم ایف سے معاہدے کے لیے 'مزید اقدامات' کی ضرورت

اپ ڈیٹ 29 جون 2022
آئی ایم ایف کا یہ قرض پروگرام جولائی 2019 میں شروع ہوا تھا— فائل فوٹو: رائٹرز
آئی ایم ایف کا یہ قرض پروگرام جولائی 2019 میں شروع ہوا تھا— فائل فوٹو: رائٹرز

پاکستان کو انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے تقریباً ایک ارب 85 کروڑ ڈالر کی 2 مشترکہ قسطیں حاصل کرنے کے لیے جولائی کے آخر یا اگست کے شروع تک کم از کم 2 مزید 'پیشگی اقدامات' کرنے ہوں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اعلیٰ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ پیشگی اقداما ت جو حکومت کی جانب سے کیے جانے والے اسٹرکچرل اصلاحات کی کارکردگی کے جائزے کے علاوہ ہوں گی، یہ اقدامات آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈکی جانب سے 39 ماہ پر مشتمل 6 ارب ڈالر کے ساتویں اور آٹھویں سہ ماہی قسطوں کی منظوری کے لیے ضروری ہوں گے، یہ قرض پروگرام جولائی 2019 میں شروع ہوا تھا۔

وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے گزشتہ روز اعلان کیا تھا کہ پاکستان کو ساتویں اور آٹھویں مشترکہ جائزوں کے لیے آئی ایم ایف سے میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فسکل پالیسیز (ایم ای ایف پی) موصول ہو گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف کے ساتویں، آٹھویں جائزے کیلئے اہداف موصول ہوگئے، مفتاح اسمٰعیل

ایم ای ایف پی کے تحت پیشگی اقدامات میں وفاقی بجٹ کی آئی ایم ایف کے ساتھ اتفاق کیے گئے معاہدے کے مطابق منظوری شامل ہے جو 24 جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا تھا، اس کے تحت صوبائی حکومتوں کے دستخطوں کے ساتھ ایک مفاہمت کی یادداشت (ایم او یو) کو پیش کرنا بھی شامل ہے جس کے مطابق صوبائی حکومتیں مشترکہ طور پر تقریباً 750 ارب روپے کا کیش سرپلس وفاق کو فراہم کریں گی۔

ایم ای ایف پی بجٹ اقدامات پر مبنی ہے جس کا اعلان مفتاح اسمٰعیل نے گزشتہ ہفتے قومی اسمبلی میں نظرثانی شدہ بجٹ پر اپنی اختتامی تقریر میں کیا تھا جس میں 17 کھرب 16 ارب روپے کی (جی ڈی پی کا 2.2 فیصد) مالیاتی ایڈجسٹمنٹ کی گئی تھی، جس میں زیادہ تر10ٹیکس کے ذریعے حاصل کیا جائے گا، ان ٹیکس میں 13 صنعتوں پر 10 فیصد سپر ٹیکس اور 50 ہزار روپے ماہانہ سے زیادہ کی آمدنی پر ذاتی انکم ٹیکس نافذ کرنا شامل ہے۔

.اس میں ریٹیل دکانداروں، تاجروں، جیولرز، بلڈرز، ہوٹلوں، آٹوموبائل اور پراپرٹی ڈیلرز وغیرہ جیسے شعبوں کے لیے مقررہ ٹیکس نظام لانا بھی شامل ہے۔

یہ ایک ہی سال میں سب سے بڑی مالیاتی ایڈجسٹمنٹ ہے جو کہ 16 کھرب روپے کے بنیادی خسارے کو سود کی ادائیگیوں کے علاوہ، محصولات اور اخراجات کے درمیان فرق کو رواں مالی سال کے دوران اگلے سال کے لیے152 ارب روپے کے سرپلس میں تبدیل کرنے میں مدد کرے گی۔

مزید پڑھیں: پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان معاملات طے پاگئے

وزارت خزانہ نے بجٹ میں 800 ارب روپے (جی ڈی پی کا تقریباً 1 فیصد) صوبائی سرپلس کا تخمینہ لگایا تھا تاکہ مجموعی بجٹ خسارے کو جی ڈی پی کے 4.9 فیصد پر قابو کیا جا سکے لیکن 3 صوبوں، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا نے خسارے کے بجٹ یا سرپلس کا اعلان نہیں کیا، صوبوں کے اس اقدام نے پنجاب کی جانب سے اعلان کردہ تقریباً 125 ارب روپے کے سرپلس کو بھی ختم کر دیا جو کہ اس کے حصے سے بہت کم تھا۔

لہذا، وفاقی حکومت کو اب آئی ایم ایف کے ساتھ صوبوں کی جانب سے دستخط شدہ ایک ایم او یو شیئر کرنے کے ساتھ پارلیمنٹ سے منظور شدہ فنانس بل پیشگی اقدامات کے طور پر دینا ضروری ہے، یہ اقدام اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہے کہ حکومت کی جانب سے مالیاتی فریم ورک میں پیش کیے گئے بجٹ نمبروں پر لازمی عمل کیا جائے گا۔

اس کے بعد دونوں فریق اگلے دو روز میں مشترکہ طور پر ایم ای ایف پی کا جائزہ لیں گے جس پر وزیر خزانہ اور اسٹیٹ بینک کے گورنر کی جانب سے باضابطہ دستخط کے بعد آئی ایم ایف اسٹاف پاکستان کے کیس کو منظوری کے لیے ایگزیکٹو بورڈ کے اراکین کے سامنے پیش کرے گا۔

حکام کا کہنا ہے کہ تقریباً 91 کروڑ 8 لاکھ ڈالر یا 68 کروڑ 7 لاکھ ڈالر اسپیشل ڈرائنگ رائٹس، یا (ایس ڈی آرز) کی دو قسطیں پاکستان کو جولائی کے آخری اور اگست کے پہلے ہفتے میں ایک ساتھ دستیاب کر دی جائیں گی۔

تبصرے (0) بند ہیں