الیکشن کمیشن کا سندھ میں تشدد سے متاثرہ بلدیاتی انتخابات کی تحقیقات کا حکم

اپ ڈیٹ 29 جون 2022
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی زیر صدارت مسلسل 2 روز تک جاری رہنے والے اجلااس کے دوران یہ حکم دیا گیا—فائل فوٹو:اے ایف پی
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی زیر صدارت مسلسل 2 روز تک جاری رہنے والے اجلااس کے دوران یہ حکم دیا گیا—فائل فوٹو:اے ایف پی

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے سندھ میں ہونے والے پرتشدد بلدیاتی انتخابات کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے پنجاب حکومت، رینجرز اور فوج کے حکام کے ساتھ لاہور میں اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ آئندہ ماہ پنجاب اسمبلی کے 20 حلقوں میں ہونے والے ضمنی انتخاب کے دوران پولنگ کے لیے سیکیورٹی پلان کو حتمی شکل دی جاسکے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی زیر صدارت مسلسل 2 روز تک جاری رہنے والے اجلاس کے دوران الیکشن کمیشن کے سیکریٹری عمر حامد خان کو صوبائی الیکشن کمشنر سندھ اور دیگر افسران کی کارکردگی کو مدنظر رکھتے ہوئے آئندہ انتخابی سرگرمیوں کی انکوائری کرنے اور اس سلسلے میں سفارشات مرتب کرنے کا کام سونپا گیا ہے۔

اجلاس میں ای سی پی کے تمام ممبران، سیکریٹری اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی جب کہ صوبائی الیکشن کمشنر سندھ اجلاس میں ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: بلدیاتی انتخابات: پیپلزپارٹی نے ایم کیو ایم کے ساتھ معاہدے کی خلاف ورزی کی، وسیم اختر کا الزام

اجلاس کے دوران ای سی پی نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ 27 جولائی کو این اے 245 کے ہونے والے ضمنی انتخاب کے لیے فوج اور رینجرز کے اہلکار طلب کیے جائیں گے اور 'ترجیحی بنیادوں پر' انہیں 'حساس' پولنگ اسٹیشنز کے اندر تعینات کیا جائے گا۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ سندھ میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لیے بھی فوج تعینات کی جائے گی۔

الیکشن کمیشن نے صوبائی الیکشن کمشنر (پی ای سی) اور جوائنٹ الیکشن کمشنر سندھ سے انتخابات میں ان کی کارکردگی سے متعلق وضاحت بھی طلب کی ہے۔

اجلاس کے دوران صوبائی الیکشن کمشنر کو الیکشن ڈیوٹی پر حاضری میں ناکام رہنے والے عملے کے خلاف سخت کارروائی کرنے اور ان کا کیس ای سی پی کو بھیجنے کی بھی ہدایت کی گئی۔

مزید پڑھیں: سندھ میں بلدیاتی انتخابات: وفاقی حکومت میں شامل اتحادیوں کے پیپلز پارٹی پر سنگین الزامات

اجلاس میں سندھ پولیس کے سربراہ کو ہدایت جاری کی گئی کہ پولنگ کے دوروان 2 افراد کے قتل کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے اور اگر ان واقعات میں کوئی انتخابی امیدوار یا سیاسی رہنما ملوث ہے تو اس کی نشاندہی کی جائے تاکہ ای سی پی ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرے، اس کے علاوہ کندھ کوٹ میونسپل کمیٹی اور اس کی یوسی 28 سے عملے کے اغوا کے حوالے سے رپورٹ تین 3 روز کے اندر جمع کرانے کی بھی ہدایت کی گئی۔

پی ای سی سے کہا گیا ہے کہ وہ ایم پی اے کے بیٹے کرن کمار کی خاتون پریزائیڈنگ آفیسر کے ساتھ بدتمیزی کے معاملے کی بھی انکوائری کرے اور رپورٹ پیش کرے تاکہ ای سی پی اس کے خلاف کارروائی کر سکے۔

اس کے علاوہ، کچھ پولنگ اسٹیشنز پر 13 کیٹیگریز میں انتخابی نشانات کی غلط الاٹمنٹ اور پرنٹنگ کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ای سی پی نے پی ای سی کو ہدایت کی کہ ذمہ دار افسران کے خلاف ضروری کارروائی کے لیے 3 روز کے اندر ان حکام کی نشاندہی کی جائے۔

بلدیاتی انتخابات کو 'جمہوریت کی ریڑھ کی ہڈی' قرار دیتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے تمام سیاسی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ اپنے ووٹروں اور حامیوں کے جذبات کو ٹھنڈا رکھیں اور پرامن انتخابات کے انعقاد میں ای سی پی کے ساتھ تعاون کریں۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ: بلدیاتی انتخابات کے دوران پرتشدد واقعات،2 افراد جاں بحق

انہوں نے پولنگ کے دوران 2 افراد کے جاں بحق ہونے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور پرتشدد واقعات پر اظہار برہمی کیا۔

قبل ازیں سیکریٹری ای سی پی نے بریفنگ میں اجلاس کے شرکا کو بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے سے متعلق بریفنگ دی جس کے دوران 2 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ 10 اضلاع میں بدامنی اور تشدد کی وجہ سے 30 پولنگ اسٹیشنوں پر پولنگ روکنی پڑی جس میں 8 افراد زخمی بھی ہوئے جب کہ غلط انتخابی نشانات کی الاٹمنٹ کے باعث انتخابات بھی ملتوی کر دیے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ مجموعی طور پر 74 پولنگ سٹیشنوں پر پولنگ ملتوی کر دی گئی۔

مزید پڑھیں: سندھ: بلدیاتی انتخابات میں پولیس کی گاڑیوں پر کیمرے لگا کر مانیٹرنگ کی ہدایت

ای سی پی کے سیکریٹری کا کہنا تھا کہ مختلف واقعات کی وجہ سے کل 9 023پولنگ اسٹیشنز میں سے صرف 74 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ پولنگ کی ضرورت ہوگی۔

پی ای سی نے بتایا کہ وہ سندھ کے متعلقہ حکام، رینجرز اور فوج سے رابطے میں ہیں اور جہاں بھی مسائل پیش آئے، کم سے کم وقت میں کارروائی کی گئی۔

2015 کے سندھ کے بلدیاتی انتخابات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان انتخابات میں مبینہ طور پر 15 افراد ہلاک اور 24 دیگر زخمی ہوئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں