’دوحہ مذاکرات کے بعد ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی بحالی کے امکانات معدوم ہوگئے‘

02 جولائ 2022
مغربی سفارتکاروں نے ایک سال کی بات چیت کے بعد بھی معاہدہ بحال نہ ہونے کا ذمہ دار ایران کو ٹھہرایا—فائل فوٹو: رائٹرز
مغربی سفارتکاروں نے ایک سال کی بات چیت کے بعد بھی معاہدہ بحال نہ ہونے کا ذمہ دار ایران کو ٹھہرایا—فائل فوٹو: رائٹرز

ایک امریکی عہدیدار نے کہا ہے دوحہ میں امریکا ایران مذاکرات کے بغیر کسی پیش رفت کے ختم ہونے کے بعد سال 2015 میں ایران کے ساتھ ہوئے جوہری معاہدے کی بحالی کے امکانات بہت خراب ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق عہدیدار نے شناخت پوشیدہ رکھنے کی شرط پر بتایا کہ آپ دوحہ مزاکرات کو کسی پیش رفت میں ناکامی یا پیچھے دھکیلنے سے بیان کرسکتے ہیں لیکن اس وقت تمام یش رفتیں پیچھے کی جانب جارہی ہیں۔

تاہم عہدیدار نے دوحہ مذاکرات کی تفصیلات نہیں بتائیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایرانی جوہری معاہدے کی بحالی کے قریب پہنچ گئے ہیں، امریکا

ان مذاکرات کے دوران یورپی یونین کے عہدیداروں نے 2015 کے جوائنٹ کمپریہینسیو پلان آف ایکشن (جے سی پی او اے) کو بحال کرنے کے لیے دونوں فریقین کے درمیان پل کا کردار ادا کیا۔

مذکورہ معاہدے کے تحت ایران معاشی پابندیوں میں نرمی کے بدلے اپنا جوہری پروگرام محدود کرنے پر رضا مند ہوا تھا۔

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سال 2018 میں معاہدے سے دستبرداری اختیار کرلی تھی اور ایران پر سخت امریکی پابندیاں عائد کردی گئی تھیں جس کے ایک سال بعد تہران نے جوہری پابندیوں کی خلاف ورزی شروع کردی تھی۔

سینئر امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ ’ان کے مبہم مطالبات، حل شدہ معاملات کو دوبارہ کھولنا اور جوہری معاہدے سے غیر متعلقہ درخواستوں سے معلوم ہوتا ہے کہ اختلافات کی دوری کے لیے اصل بات چیت امریکا اور ایران کے درمیان نہیں ہونی بلکہ ایران کی ایران کے ساتھ ہونی ہے کہ اس بنیادی سوال کو حل کریں کہ کیا وہ جے سی پی او اے میں واپسی میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس نکتے پر ہم پر یقین نہیں ہیں کہ کیا وہ (ایرانی) جانتے ہیں کہ وہ مزید کیا چاہتے ہیں، وہ بہت سی تفصیلات کے ساتھ دوحہ نہیں آئے۔

مزید پڑھیں: امریکا کا جوہری معاملے پر ایران کے ساتھ ’مسلسل، بلاواسطہ‘ رابطوں کا اعتراف

اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں بات کرتے ہوئے امریکا، برطانیہ اور فرانسیسی سفارتکاروں نے ایک سال کی بات چیت کے بعد بھی معاہدہ بحال نہ ہونے کا ذمہ دار ایران کو ٹھہرایا۔

دوسری جان ایران نے دوحہ مذاکرات کو مثبت قرار دیا اور امریکا پر الزام عائد کیا کہ وہ اس بات کی ضمانت دینے میں ناکام ہے کہ امریکی انتظامیہ دوبارہ اس معاہدے کو ترک نہیں کرے گی جسے ڈونلڈ ٹرمپ نے کیا۔

ایرانی کے سفیر ماجد تخت روانچی نے کونسل کو بتایا کہ ایران نے امریکا سے اس بات کی مصدقہ ضمانت مانگی ہے کہ جے سی پی او اے کو دوبارہ نہیں توڑا جائے گا اور امریکا دوبارہ اسکی خلاف ورزی نہیں کرے گا۔

ساتھ ہی ایران نے اس بات کی بھی ضمانت مانگی کہ کسی بہانے سے ایران پر دوبارہ پابندیاں نہیں لگائی جائیں گی۔

تبصرے (0) بند ہیں