یومیہ چقندر کے جوس کا ایک گلاس پینے کے حیران کن فوائد

05 جولائ 2022
چقدر سے دل کی شریانوں کی  ترتیب بہتر ہوتی ہے— شٹر اسٹاک فوٹو
چقدر سے دل کی شریانوں کی ترتیب بہتر ہوتی ہے— شٹر اسٹاک فوٹو

ایک حالیہ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ کرونری ہرٹ ڈیزیز کے امراض میں مبتلا وہ افراد جو یومیہ چقندر کے جوس کا ایک گلاس پیتے ہیں ان میں بیماری کی سطح نمایاں کم ہو جاتی ہے۔

’کرونری ہرٹ ڈیزیز‘ دل کی شریانوں میں خون کی ترسیل کی رکاوٹ کی بیماریاں ہیں، جن سے ہارٹ اٹیک کے خطرے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

دل کی شریانوں میں خون کی عدم فراہمی ہی دنیا بھر میں ہونے والے زیادہ تر ہارٹ اٹیک کا سبب بنتے ہیں اور اسی سے ہی دل کی بیماریوں میں مبتلا زیادہ تر افراد ہلاک ہوتے ہیں۔

دل کی شریانوں میں خون کی ترسیل کی عدم فراہمی یا بے ترتیب فراہمی کو ’کرونری ہرٹ ڈیزیز‘ کہا جاتا ہے اور ایسے افراد کے جسم میں سوزش بھی بڑھ جاتی ہے اور یہ بیماریاں عام طور پر انسانی جسم میں موجود خاص کیمیکل ’نٹرک اوکسائڈ‘ (nitric oxide) کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: چقندر کا جوس دل اور دماغ کو صحت مند بنائے

ماہرین نے مذکورہ بیماری کا علاج چقندر کے جوس سے کرنے کے لیے 114 افراد پر تجربہ کیا، جس سے معلوم ہوا کہ چقندر کے جوس کا یومیہ ایک گلاس بھی انسانی جسم میں خاص کیمیکل ’نٹرک اوکسائڈ‘ (nitric oxide) کی وافر مقدار پیدا کرتا ہے، جس سے دل کی شریانوں کو تقویت ملتی ہے۔

’دی گارجین‘ میں شائع رپورٹ کے مطابق ماہرین نے تجربے کے دوران 78 افراد کو ویکسین کے ذریعے ’کرونری ہرٹ ڈیزیز‘ جب کہ باقی لوگوں کو کریم دے کر اسی بیماری میں مبتلا کیا اور پھر انہیں یومیہ نہار منہ چقندر کے جوس کا ایک گلاس پینے کو دیا گیا۔

تجربے کے دوران نصف مریضوں کو دیے گئے جوس سے ’نٹرک اوکسائڈ‘ (nitric oxide) کیمیکل نکال دیا گیا تھا جب کہ باقیوں کو مذکورہ کیمیکل کے ساتھ جوس دیا گیا۔

ماہرین کے مطابق محض تین دن کے تجربے سے ہی نتائج سامنے آئے اور ایک ہفتے کے دوران معلوم ہوا کہ جن افراد کو نٹرک اوکسائڈ‘ (nitric oxide) کیمیکل کے ساتھ چقندر کا جوس دیا گیا ان کے جسم میں مذکورہ کیمیکل کی وافر مقدار پیدا ہوئی، جس سے ان کی دل کی شریانوں کو خون کی مناسب ترسیل ہوئی۔

ماہرین کے مطابق چقندر میں نٹرک اوکسائڈ‘ (nitric oxide) کیمیکل کی پیداوار بنانے والے اجزا موجود ہوتے ہیں، یہ کیمیکل انسانی دل کے لیے سگنل کا کام کرتا ہے اور اسی کیمیکل کی بہتر مقدار کے باعث ہی دل کو مناسب خون کی ترسیل ہوتی ہے۔

ماہرین نے مذکورہ نتائج کو مستقبل کے لیے بہتر قرار دیتے ہوئے اس پر مزید تحقیق کرنے کا اعلان بھی کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں