بیٹی کی تحویل کیلئے دائر دعا زہرہ کے والد کی درخواست پر نوٹس جاری

اپ ڈیٹ 07 جولائ 2022
نوعمر دعا زہرہ کے والد کی درخواست پر وزارت داخلہ، صوبائی محکمہ داخلہ، پولیس اور دیگر کو نوٹس جاری کردیے— فائل فوٹو: ڈان نیوز
نوعمر دعا زہرہ کے والد کی درخواست پر وزارت داخلہ، صوبائی محکمہ داخلہ، پولیس اور دیگر کو نوٹس جاری کردیے— فائل فوٹو: ڈان نیوز

سندھ ہائی کورٹ نے نوعمر دعا زہرہ کے والد کی جانب سے ان کی تحویل کے لیے دائر درخواست پر وزارت داخلہ، صوبائی محکمہ داخلہ، پولیس اور دیگر کو نوٹس جاری کردیے۔

درخواست گزار نے جواب دہندگان کو پاسپورٹ جاری نہ کرنے اور انہیں بیرون ملک جانے کی اجازت پر پابندی لگانے کا بھی مطالبہ کیا۔

مزید پڑھیں: دعا زہرا کے والد کی تفتیشی افسر تبدیل کرنے کی درخواست مسترد

جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کی زیر سربراہی دو رکنی بینچ نے تمام فریقین کے ساتھ ساتھ ایڈیشنل اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور پراسیکیوٹر جنرل سندھ کو 21 جولائی کے لیے نوٹس جاری کر دیا۔

سید مہدی علی کاظمی نے ایک بار پھر سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ سندھ ہائی کورٹ کے 8 جون حتمی فیصلہ نہیں سمجھا جا اسکتا جس میں دعا زہرا کو اپنی مرضی سے فیصلہ کرنے کی اجازت دی گئی تھی کیونکہ یہ فیصلہ ان حقائق کی بنیاد پر دیا گیا جو غلط ثابت ہو چکے ہیں جبکہ اب نئے حقائق سامنے آئے ہیں۔

وکیل نے کہا کہ پیشگی ذیلی حقائق اور بدلے ہوئے حالات کی روشنی میں درخواست گزار کے پاس اپنی بیٹی کی بازیابی، پیداوار اور قانونی سرپرستی کی بحالی کے لیے دوبارہ سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کے علاوہ کوئی متبادل راستہ نہیں ہے۔

انہوں نے مزید استدلال کیا کہ سندھ ہائی کورٹ کے 8 جون کے حکم میں دعا کی عمر 17 سال کے لگ بھگ ظاہر ہونے والے اوسیفیکیشن ٹیسٹ کی غلط رپورٹ اور اس کے حلف کے بیان پر انحصار کیا گیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اب ایک میڈیکل بورڈ نے ان کی عمر کے بارے میں پچھلی رپورٹ کو مسترد کردیا ہے کیونکہ اس نے لڑکی کی عمر 16 سال سے کم پائی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: غلطی کی معافی مانگتی ہوں، والدین بھی دل بڑا کرکے معاف کردیں، دعا زہرا

وکیل نے مزید کہا کہ برتھ سرٹیفکیٹ، پاسپورٹ وغیرہ کی شکل میں دستاویزی شواہد نے واقعے کے وقت اس کی عمر 14 سال سے کم ظاہر کی تھی اور اسے کسی میڈیکل بورڈ کے اوسیفیکیشن ٹیسٹ کی بنیاد پر رد نہیں کیا جاسکتا۔

انہوں نے دلیل دی کہ میڈیکل بورڈ کی رپورٹ کے مطابق دعا کی عمر 16 سال سے کم تھی اور یہ پہلی نظر میں سمجھا گیا کہ ظہیر احمد کے ساتھ ان کی مبینہ شادی پنجاب چائلڈ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ 2016 کے تحت بھی غیر قانونی ہے۔

وکیل نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ مبینہ طور پر حبس بے جا میں موجود ان کی بیٹی کو مبینہ شوہر کی غیر قانونی حراست سے بازیاب کر کے اس کے قدرتی سرپرست کے حوالے کیا جائے۔

درخواست گزار نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا کہ کیس کے تفتیشی افسر ڈی ایس پی شوکت شاہانی تعصب اور بعض بیوروکریٹک اثر و رسوخ کے تحت کام کر رہے ہیں کیونکہ انہیں 30 مئی کو اسی دن تعینات کیا گیا تھا جب سندھ ہائی کورٹ نے لڑکی کی بازیابی میں ناکامی پر ایس ایس پی-اے وی سی سی کے طرز عمل کی سرزنش کی تھی، اور اس وجہ سے کچھ سینئر پولیس افسران ناراض ہیں جو کیس کی منسوخی کے لیے سی کلاس میں تفتیشی رپورٹ کو ترجیح دیں گے۔

تفتیشی افسر کو دو ہفتوں کا وقت

جوڈیشل مجسٹریٹ(شرقی) آفتاب بگھیو نے بدھ کے روز تفتیشی افسر کو دعا زہرہ کے مبینہ اغوا سے متعلق کیس میں ضمنی چارج شیٹ داخل کرنے کے لیے دو ہفتے کا وقت دیا ہے۔

تفتیشی افسر نے عرض کیا کہ اسے دعا کی عمر کے تعین کے ٹیسٹ کے حوالے سے میڈیکل بورڈ کی رپورٹ کی نقل موصول نہیں ہوئی، انہوں نے عہد کیا کہ سپلیمنٹری چارج شیٹ عمر کے تعین کے ٹیسٹ کی رپورٹ کی روشنی میں دائر کی جائے گی۔

مجسٹریٹ نے دفتر کو ہدایت کی کہ دعا زہرہ کی عمر کے تعین کے ٹیسٹ کی رپورٹ کی تصدیق شدہ نقل فراہم کی جائے۔

مزید پڑھیں: سندھ ہائی کورٹ کی دعا زہرہ کو اپنی مرضی سے فیصلہ کرنے کی اجازت

انہوں نے تفتیشی افسر کو 20 جولائی تک ضمنی چارج شیٹ پیش کرنے کو بھی کہا اور سماعت ملتوی کر دی۔

شکایت کنندہ کے وکیل جبران ناصر نے بعد میں ٹویٹ کیا کہ ہم نے آئی جی پولیس سندھ اور ایڈیشنل آئی جی(تفتیش) کو کیس میں تفتیشی افسر شوکت شاہانی کو تبدیل کرنے کے لیے متعدد درخواستیں بھیجی ہیں، تاہم ایسا لگتا ہے کہ سندھ پولیس اس شرمندگی پر مطمئن نظر آتی ہے اور اپنی کارکردگی پر شکوک و شبہات کو جنم دے رہی ہے۔

25 جون کو عدالت نے تفتیشی افسر کو کیس کی مزید تحقیقات کرنے کی ہدایت کی تھی اور صوبائی سیکریٹری صحت کو بھی کہا تھا کہ وہ شکایت کنندہ کی درخواست پر فیصلہ کریں جس میں لڑکی کی اصل عمر کا تعین کرنے کے لیے اس کی عمر کے نئے تخمینہ ٹیسٹ کی درخواست کی گئی تھی، بعد ازاں میڈیکل بورڈ نے اپنی رپورٹ جاری کرتے ہوئے اعلان کیا کہ دعا کی عمر کا تخمینہ 15 سے 16 سال کے درمیان لگایا گیا ہے اور جو کہ 15 سال کے قریب ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں