منشیات کے جھوٹے کیس میں اے این ایف کے کردار پر آرمی چیف سے بات کی ہے، رانا ثنا اللہ

09 جولائ 2022
پاکستان مسلم لیگ (ن) نے الزام عائد کیا تھا کہ اس مقدمے کے پیچھے سابق وزیراعظم ہیں— فوٹو: اے پی پی
پاکستان مسلم لیگ (ن) نے الزام عائد کیا تھا کہ اس مقدمے کے پیچھے سابق وزیراعظم ہیں— فوٹو: اے پی پی

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے سابق وزیراعظم عمران خان پر ان کے خلاف ہیروئن کا جھوٹا اور بوگس مقدمہ بنانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کیس میں اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) کے کردار پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بات کی ہے۔

رانا ثنا اللہ کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت میں جولائی 2019 میں منشیات کے مقدمے میں گرفتار کیا گیا تھا، اے این ایف نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی گاڑی سے 15 کلو گرام ہیروئن برآمد ہوئی ہے بعدازاں لاہور ہائی کورٹ (ایل ایچ سی) نے انہیں ضمانت دی تھی۔

لاہور کی انسدد منشیات کی خصوصی عدالت نے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کو 23 جولائی کو فرد جرم عائد کرنے کے لیے طلب کر لیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: رانا ثنا اللہ کےخلاف فرد جرم کی کارروائی ایک بار پھر مؤخر

پاکستان مسلم لیگ (ن) نے الزام عائد کیا تھا کہ اس مقدمے کے پیچھے سابق وزیراعظم ہیں۔

پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری نے حال ہی میں ایکسپریس نیوز کو ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ رانا ثنا اللہ پر جھوٹا مقدمہ بنایا گیا تھا جس کے بعد اس معاملے پر دوبارہ سیاسی بحث چھڑ گئی ہے۔

پروگرام کے میزبان جاوید چوہدری کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ رانا ثنا اللہ کے ساتھ زیادتی ہوئی اور وہ کیس نہیں بننا چاہیے تھا۔

مزید پڑھیں: منشیات کیس: رانا ثنا اللہ کےخلاف آج بھی فرد جرم عائد نہ ہوسکی

رانا ثنا اللہ نے سلسلہ وار ٹوئٹس میں پی ایم ایل (ن) کے دعوے کو دہرایا کہ اس بوگس کیس کا ماسٹر مائنڈ عمران خان تھا جبکہ سابق مشیر برائے احتساب اور داخلہ مرزا شہزاد اکبر اور سابق ڈائریکٹر جنرل اے این ایف بھی اس میں شامل تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ شہزاد اکبر نے وفاقی دارالحکومت کی پولیس کو 15 کلو ہیروئن کا بیگ میری گاڑی میں رکھنے پر مجبور کیا تھا لیکن انہوں نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا تھا، یہ کارروائی سابق وزیراعظم کی ہدایت پر کی گئی تھی جو ذاتی دشمنی کی وجہ سے مجھے سلاخوں کے پیچھے دیکھنا چاہتے تھے۔

رانا ثنا اللہ نے مزید کہا کہ انہوں نے اس مقدمے میں اے این ایف کے کردار کے حوالے سے آرمی چیف سے بات کی ہے اور خط بھی لکھا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: منشیات کیس: ویڈیو پیش کرنے تک فردِ جرم قبول نہیں کریں گے، رانا ثنااللہ

رانا ثنا اللہ کے دعوے کے جواب میں شہزاد اکبر نے ٹوئٹ میں کہا کہ 'کابینہ کے اجلاس میں فواد چوہدری کے علاوہ دیگر اراکین بشمول میرے کیس کے بارے میں اپنے خدشات کا اظہار کیا تھا، رانا ثنا ویسے تم جانتے ہی ہو تمہارے اوپر کیسں بنانے والا اور عمران ریاض خان کو گرفتار کرنے والا ایک ہی ہے ہمت کرو نام لو اپنے مجرم کا'۔

مقدمہ

پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ کو انسداد منشیات فورس نے یکم جولائی 2019 کو گرفتار کیا تھا، اے این ایف نے مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ کو پنجاب کے علاقے سیکھکی کے نزدیک اسلام آباد-لاہور موٹروے سے گرفتار کیا تھا۔

ان پر اپنی گاڑی میں 15 کلو گرام ہیروئن لے جانے کا الزام عائد کیا گیا تھا، اس کیس میں ان کے ڈرائیور اور سیکیورٹی گارڈز سمیت 5 افراد کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔

اس سلسلے میں کنٹرول آف نارکوٹکس سبسٹینس ایکٹ 1997 کی دفعہ 9(سی) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا جس میں سزائے موت یا 14 برس کی عمر قید کے علاوہ 10 لاکھ روپے تک کا جرمانہ ہوسکتا ہے۔

ٹرائل کورٹ نے 2 مرتبہ ان کی ضمانت مسترد کی تاہم لاہور ہائی کورٹ نے 24 دسمبر 2019 کو انہیں ضمانت پر رہا کردیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں