وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کراچی میں تیز بارش کے بعد پیدا ہونے والی تباہ کن صورتحال پر کہا ہے کہ ضلع جنوبی کی صورتحال زیادہ خراب ہے، ہم اپنی پوری کوشش کریں گے کہ جلد سے جلد پانی کو نکالیں، محکمہ موسمیات کے مطابق بدھ سے دوبارہ بارشوں کے سلسلے کا آغاز ہوسکتا ہے، اس لیے بہت ضروری ہے کہ سڑکوں سے پانی کی نکاسی کریں۔

وزیراعلیٰ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ زیادہ خراب صورتحال ضلع ساؤتھ میں ہے، ڈیفنس، کینٹونمنٹ صدر اور لیاری میں صورتحال خراب ہے، متعدد علاقوں کو دورہ کیا ہے اور وزرا کو تعینات کر کے ہدایات دی ہیں کہ علاقوں میں صورتحال پر قابو پائیں، ڈپٹی کمشنرز، ڈی ایم سیز، ایڈمنسٹریٹر کراچی تین روز سے محنت کررہے ہیں، ہماری کوشش ہوتی ہے اپنی غلطیوں سے سیکھیں اور بہتر کام کریں۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ میں نے خود بھی دورہ کیا ہے، نالے گنجائش سے زیادہ بہہ رہے ہیں، اگر پمپ کرکے پانی کو نالوں میں ڈالتے ہیں تو دوسری جگہ سے اوور فلو ہو کر دوبارہ سڑکوں پر آرہا ہے، یہ ایک اور مسئلہ ہمیں درپیش ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں تیز بارشوں سے تباہ کن صورتحال، کئی علاقے ڈوب گئے

انہوں نے کہا کہ میں دو ڈھائی گھنٹے سڑکوں پر تھا، شارع فیصل سے ہوتا ہوا کارساز روڈ پر گیا، پھر جیل چورنگی کی طرف گیا، ہائی کورٹ کے پیچھے کا علاقہ بہت زیادہ پانی کے اندر ہے، اس کے بعد میں کلفٹن پمپنگ اسٹیشن گیا تاکہ معائنہ کروں اور بریفینگ لے سکوں۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم اپنی پوری کوشش کریں گے کہ جلد سے جلد پانی کو نکال سکیں کیونکہ محکمہ موسمیات کے مطابق بارشوں کا سلسلہ ابھی جاری ہے، کل بارش میں کچھ کمی ہوگی لیکن بدھ سے دوبارہ بارشوں کے سلسلے کا آغاز ہوسکتا ہے، اس لیے بہت ضروری ہے کہ سڑکوں سے پانی کی نکاسی کریں۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ میں وزیراعظم شہباز شریف کا بھی شکر گزار ہوں، انہوں نے فون کرکے ضروریات کا پوچھا اور کہا وفاقی حکومت ہر ممکن تعاون کرے گی، انہوں نے نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کو بھی اس حوالے سے ہدایات جاری کی ہیں۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ پولیس کو کہا ہے کہ جن لوگوں کے گھروں میں پانی داخل ہوا ہے ان لوگوں کی مدد کریں، اگر ان کے رشتے دار ہیں تو انہیں وہاں پر منتقل کریں، نہیں تو کمشنر کو ہدایات دی ہیں کہ جب تک لوگوں کے گھروں سے پانی نکل نہ جائے تو ان کو ٹھہرانے کے لیے انتظامات کریں تاکہ اس مشکل وقت میں حکومت ان کی مدد کرے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ حکومت اپنی پوری کوشش کرے گی لیکن دوبارہ یہ بتا دوں کہ جس طرح کی بارشیں 2020 میں ہوئی تھیں، ویسی ہی اب ہوئی ہیں، یہ نہیں کہہ رہا کہ بہت ہی بہترین صورتحال ہے لیکن جب میں 2020 میں گیا تھا تو شارع فیصل پر رک گیا تھا، نرسری سے آگے نہیں جاسکے تھے، کچھ بہتری ضرور آئی ہے۔

‘شہرمیں سالوں سے نالوں پر سرکاری عمارتیں بنی ہوئی ہیں’

ان کا کہنا تھا کہ اس شہرمیں سالوں سے نالوں پر سرکاری عمارتیں بنی ہوئی ہیں، موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہر سال بارشیں زیادہ ہو رہیں، میں نے چیف سیکریٹری صاحب کو کہا ہے کہ شاید خود ہی اسٹارٹ کرنا پڑے کہ ایسی رکاوٹیں جو مسائل پید اکرتی ہیں، ان کو خود گرانا پڑے جو حکومت نے خود سالوں میں کھڑی کی ہیں۔

مزید پڑھیں: کراچی: موسلا دھار بارش، کرنٹ لگنے سمیت مختلف واقعات میں 4 افراد جاں بحق

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ جہاں جہاں نالوں پر تجاوزات قائم ہیں، ہمیں پرچہ دکھا دیتے ہیں کہ فلاں، فلاں نے اجازت دی ہے، وہ تجاوزات کو خود ہی ہٹائیں تاکہ یہ صورتحال پیدا نہ ہو، کافی سالوں سے کراچی میں ایسی برساتیں نہیں ہوتی تھیںِ، اللہ کرے کہ بارشیں رحمت کی ہوں۔

‘حکومت کی مشینری پوری طرح فعال ہے’

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی مشینری پوری طرح فعال ہے، صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی اپنا کام کررہی ہے، پہلی ترجیح پانی نکالنا ہے تاکہ پتہ چل سکے کہ کیا نقصانات ہوئے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ جب سے مون سون کی بارشوں کا سلسلہ شروع ہوا ہے 29 لوگ جاں بحق ہو چکے ہیں، ایک جان کی قیمت بہت زیادہ ہوتی ہے، ہمیں سب لوگوں کے ساتھ ہمدردی ہے، جن کا جانی یا مالی نقصان ہوا ہے ان کی بھرپور مدد کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی کے مختلف علاقوں میں کہیں تیز، کہیں ہلکی بارش

پانی کی نکاسی کے اقدامات کے حوالے سے صحافی کے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ 10، 12 گھنٹے بارش نہیں ہوتی تو صورتحال بہت زیادہ بہتر ہو جائے گی، تین گھنٹوں میں 126 ملی میٹر بارش ہونا غیر معمولی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک کمرے میں 10 افراد کی گنجائش ہوتی ہے اگر 15 افراد آجائیں تو کچھ نہیں ہوگا لیکن اس کمرے میں اگر 150 افراد آجائیں تو چھت گرے گی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ جب تک سڑکوں کے حالات بہتر نہ ہوجائیں، اس وقت تک لوگ نہ نکلیں تو اچھا ہوگا، ہر جگہ پر انتظامیہ موجود ہے، بلدیاتی وزیر عید کے سلسلے میں گئے تھے لیکن وہ کراچی واپس پہنچ رہے ہیں، اس سے قبل شدید بارشوں میں ہماری انتظامیہ نے پرفارم کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا میرا اور مجھ سے پہلے آنے والوں کا قصور ہے کہ ہم نے پانی کی قدرتی گزرگاہوں کو بند کردیا۔

تبصرے (0) بند ہیں