ملک بھر میں مزید موسلا دھار بارشوں کا امکان، الرٹ جاری

اپ ڈیٹ 15 جولائ 2022
مون سون کی بارشوں کے موجودہ اسپیل کے نتیجے میں گزشتہ روز مزید 4 اموات ہوئیں — فوٹو: ڈان
مون سون کی بارشوں کے موجودہ اسپیل کے نتیجے میں گزشتہ روز مزید 4 اموات ہوئیں — فوٹو: ڈان

ڈیزاسٹر منیجمنٹ حکام ملک بھر، خاص طور پر سندھ اور بلوچستان میں طاقتور مون سون سسٹم کے باعث مزید طوفانی، موسلادھار بارشوں کے ایک اور اسپیل سے نمٹنے کی تیاری کر رہے ہیں جبکہ بلوچستان کے کچھ حصوں میں بارشوں سے سیلاب کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے محکمہ موسمیات (پی ایم ڈی) کی جانب سے ملک بھر میں مزید بارشوں کی پیش گوئی جاری کیے جانے کے بعد نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی نے الرٹ جاری کیا، محکمہ موسمیات نے اپنے بیان میں کراچی، حب ڈیم کیچمنٹ ایریاز (جس میں بلوچستان کے کچھ حصے بھی شامل ہیں) اور بحیرہ عرب میں آئندہ 3 روز کے دوران بارش کی پیش گوئی کی تھی۔

مون سون کی بارشوں کے موجودہ اسپیل کے نتیجے میں گزشتہ روز مزید 4 اموات ہوئیں، جن میں سے 3 افراد خیبر پختونخوا اور ایک گلگت بلتستان میں جاں بحق ہوا، رواں ماہ کے اوائل میں شروع ہونے کے بعد سے موجودہ مون سون بارشوں کے باعث ہونے والے مختلف حادثات و واقعات میں 160 سے زائد شہری جاں بحق ہوچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: عیدالاضحٰی پر موسلا دھار بارشوں نے 27 جانیں لے لیں

ریسکیو حکام کے مطابق گلگت بلتستان میں بابوسر پاس کے قریب وین سڑک پر پھسلنے سے ایک شخص جاں بحق اور سوات کے رہائشی 13 افراد زخمی ہو گئے جب کہ خیبرپختونخوا کے اضلاع لکی مروت اور مانسہرہ میں 3 افراد ڈوب گئے .

بلوچستان میں تباہی

طوفانی مون سون بارشوں کے بعد بلوچستان سے آنے والی خبریں صوبے کی خوفناک صورتحال پیش کر رہی ہیں، صوبے کے شمالی اور وسطی حصوں میں شدید بارشوں کی وجہ سے سڑکوں اور دیگر انفرا اسٹرکچر کو بھاری نقصان پہنچا ہے۔

سیلاب کے باعث صوبے کا انفرا اسٹرکچر تباہ ہو گیا ہے، کئی قصبوں اور شہروں کا کوئٹہ اور دیگر ضلعی ہیڈکوارٹرز سے رابطہ منقطع ہے، بارش نے بلوچستان کا پنجاب اور سندھ سے رابطہ بھی منقطع کردیا جب کہ سکھر کو کوئٹہ اور ڈیرہ غازی خان (پنجاب) کو لورالائی سے ملانے والی شاہراہ بھی بارش کے باعث بند رہی۔

مقامی حکام نے احتیاطی تدابیر کے طور پر کوئٹہ کو سکھر سے ملانے والی شاہراہ کو بند کر دیا، سبی کے ڈپٹی کمشنر منصور قاضی نے بتایا کہ ہم نے سڑک کو رات بھر کے سفر کے لیے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ سیلابی پانی نے ہائی وے کو مختلف مقامات پر نقصان پہنچایا ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی میں تیز بارشوں سے تباہ کن صورتحال، 6 افراد جاں بحق، کئی علاقے ڈوب گئے

ڈی سی نے مزید بتایا کہ دریائے ناری کا سیلابی پانی علاقے کے دیہات کی طرف بڑھ رہا ہے، دریائے ناری سے پانی ناہر نکلنے کی وجہ سے ممکنہ سیلاب کے خدشات کے پیش نظر دیہات کو خالی کیا جا رہا ہے.

محکمہ آبپاشی کے حکام نے بتایا کہ ناری، بولان اور دیگر برساتی دریاؤں کے کیچمنٹ ایریاز ہرنائی، زیارت، دکی اور سنجاوی قصبوں میں مون سون کی شدید بارشیں ہو رہی ہیں، اسی طرح ڈیرہ بگٹی اور کوہلو کے علاقوں میں بھی موسلادھار بارش ہوئی جس سے دریائے لہری اور برساتی ندی نالوں میں طغیانی آئی۔

لورالائی اور ڈیرہ غازی خان (پنجاب) میں موسلادھار بارش کے باعث بلوچستان اور پنجاب کے درمیان ٹریفک بھی بری طرح متاثر ہوا، فورٹ منرو جانے والے سیاح شدید بارش کے باعث بارکھان، موسیٰ خیل اور ڈیرہ غازی خان کے درمیان ٹریفک معطل ہونے کے باعث تاحال پھنسے ہوئے ہیں، حکام نے بتایا کہ علاقے میں پھنسے ہوئے سیاحوں کو نکالنے کی کوششیں جاری ہیں۔

این ڈی ایم اے کا محتاط رہنے پر زور اس سلسلے میں این ڈی ایم اے نے اپنی ایڈوائزری میں خاص طور پر حب ڈیم کا ذکر کیا جو کراچی سے کم از کم 50 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع پاکستان کا تیسرا سب سے بڑا ڈیم ہے اور حکام کو نصیحت کی ہے کہ وہ پانی کے محفوظ اخراج کو یقینی بنائیں اور کیچمنٹ علاقوں ضلع دادو، کھیرتھر نیشنل پارک، سرونا، ڈوریجی اور بلوچستان شاہ نورانی کے علاقے سے پانی کی اضافی آمد کو ایڈجسٹ کریں جہاں مزید موسلادھار بارش کا امکان ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی کے مختلف علاقوں میں کہیں تیز، کہیں ہلکی بارش

پی ڈی ایم اے نے متعلقہ محکموں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ "کسی بھی ہنگامی صورت حال میں آبادی کے بروقت انخلا کو یقینی بنانے کے لیے چوکس اور تیار رہیں، ایڈ وائزری میں سندھ اور بلوچستان کے ماہی گیروں کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ فی الحال کھلے سمندر میں جانے سے گریز کریں۔

وزیراعظم کا پیکج

دوسری جانب وزیر اعظم شہباز شریف نے این ڈی ایم اے کے چیئرپرسن کو بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے سیلاب زدہ علاقوں میں حکام کی موجودگی بڑھانے کا حکم دیا جب کہ مشترکہ سروے کے بعد بارشوں کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین کو 10 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا۔

انہوں نے این ڈی ایم اے کے قائم مقام چیف کو فوری طور پر کوئٹہ پہنچنے اور سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے صوبائی حکومت کا ساتھ دینے کا حکم دیا۔

مزید پڑھیں: ملک میں مون سون بارشوں سے 77 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، شیری رحمٰن

وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان مربوط کوششوں پر زور دیتے ہوئے انہوں نے خبردار کیا کہ اس سلسلے میں کسی نرمی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

اس کے علاوہ، پنجاب پی ڈی ایم اے نے ایک بیان میں خبردار کیا ہے کہ بارش کا سلسلہ آئندہ 4 روز تک جاری رہے گا۔

جاری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ صوبے کے بالائی علاقوں میں سسٹم کمزور ہونا اور جنوبی پنجاب میں مضبوط ہونا شروع ہو گیا ہے جب کہ آئندہ گھنٹوں کے دوران وسطی پنجاب اور سندھ میں بارشوں کا امکان ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں