سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں پی ٹی آئی قیادت کے خلاف کارروائی کیلئے کمیٹی تشکیل

اپ ڈیٹ 15 جولائ 2022
مریم اورنگزیب نے کہا کہ اجلاس میں سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے کا خیرمقدم کیا گیا — فوٹو: ڈان نیوز
مریم اورنگزیب نے کہا کہ اجلاس میں سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے کا خیرمقدم کیا گیا — فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی کابینہ نے سابق ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ سے متعلق سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی قیادت کے خلاف کارروائی کے لیے خصوصی کمیٹی تشکیل دے دی۔

وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کابینہ نے غداری کے مقدمے سے متعلق وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہے اور یہ کمیٹی سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں آئندہ کے اقدامات پر تجاویز پیش کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ کابینہ کے اجلاس میں گزشتہ دنوں بارش کی تباہ کاریوں میں جاں بحق ہونے والوں کے ایصال ثواب کے لیے دعا کی گئی اور ان کے لواحقین کے لیے مختص ریلیف پیکج فوری فراہم کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اجلاس میں کل وزیراعظم کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے بعد صوبائی اور وفاقی سطح پر اس پر عملدرآمد کے لیے مکمل مانیٹرنگ کی ہدایات بھی جاری کردی گئی ہیں، جیسے جیسے مزید کمی آئے گی تو اس کے ایک ایک پیسے کا فائدہ ریلیف کی صورت میں عوام تک پہنچایا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 40 روپے تک کمی کا امکان

مریم اورنگزیب نے کہا کہ گزشتہ حکومت کی ناہلی کی وجہ سے آئی ایم ایف کے معطل شدہ معاہدے کو موجودہ حکومت نے دن رات محنت کرکے بحال کروا لیا ہے، اسی دوران ایسا بجٹ بھی پیش کیا جس سے عام آدمی کو ریلیف مل رہا ہے اور ملک کو استحکام کی جانب لے جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اور وزیراعظم کی یہ متفقہ رائے ہے کہ ملک صرف اس وقت ترقی کر سکتا ہے جب ملک کی معیشت مستحکم ہوگی اور ملک معاشی طور پر خومختار ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ اسی نظریے کے تحت کابینہ نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام پر مکمل عمل کریں گے اور پاکستان کے عوام کے حق میں معاشی استحکام کو یقینی بنائیں گے۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ اجلاس میں وفاقی کابینہ نے وزارت داخلہ کی سفارش پر مقررہ مدت سے زائد عرصے تک ملک میں ٹھہرنے والے غیر ملکی لوگوں کے لیے ایمنیسٹی کی منظوری دی ہے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف کا پیٹرول کی قیمت میں 18 روپے 50 پیسے فی لیٹر کمی کا اعلان

انہوں نے کہا کہ بیرون ملک سے پاکستان آنے والوں اور دیگر کے لیے یہ ایمنسٹی 31 دسمبر 2022 تک موجود رہے گی، اس مدت تک وزارت داخلہ کے ساتھ مل کر آگہی مہم بھی چلائی جائے گی تاکہ جو غیر ملکی لوگ اپنے ملک واپس جانا چاہتے ہیں وہ اس دوران انتظامات مکمل کرسکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اجلاس میں 5 جولائی کو اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے فیصلوں کی توسیع کی گئی ہے جن کے تحت پاکستان کے لیے 30 لاکھ ٹن گندم کی درآمد کی منظوری دی گئی ہے اور یہ یقینی بنانے کے لیے کہا گیا ہے کہ یہ درآمد عالمی منڈی میں گندم کی گرتی قیمتوں کے مطابق ہوگی۔

مریم اورنگزیب نے بتایا کہ اجلاس میں نجکاری ڈویژن کی ذیلی کمیٹی کی رپورٹ پیش کی گئی جس کی بنیاد پر گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ کمرشل ٹرانزیکشن کے آرڈیننس کی اصولی منظوری دے دی گئی ہے۔

'کابینہ نے سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے کا خیرمقدم کیا'

انہوں نے کہا کہ اسپیکر کی رولنگ پر ازخود نوٹس کے حوالے سے سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے پر کابینہ نے آج اہم قرارداد منظور کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اجلاس میں سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے کا خیرمقدم کیا گیا، جبکہ اس فیصلہ میں اٹھائے گئے نکات، آرٹیکل 6 کی کارروائی سمیت مستقبل کے تمام قانونی اقدامات کے بارے میں تجاویز کے بارے میں کابینہ کی خصوصی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: قاسم سوری کی یکطرفہ رولنگ کو پارلیمانی استثنیٰ حاصل نہیں، سپریم کورٹ

وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیر قانون بیرسٹر اعظم نذیر تارڑ کی سربراہی میں قائم کمیٹی میں وزارت داخلہ، وزارت اطلاعات، تمام وفاقی وزرا اور اتحادی جماعتوں کی نمائندگی شامل ہوگی، یہ خصوصی کمیٹی عدالت کے تفصیلی فیصلے کی روشنی میں اقدامات کے حوالے سے اپنی تجاویز مرتب کرکے کابینہ کے آئندہ اجلاس میں پیش کرے گی۔

آرٹیکل 6 کی کارروائی کے حوالے سے سوال کے جواب میں مریم اورنگزیب نے کہا کہ عدالتی فیصلہ واضح ہے جس میں نام درج ہیں کہ اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر، صدر، وزیر اعظم نے آئینی عہدوں کی تذلیل کی، لہٰذا کابینہ کا فیصلہ بھی واضح ہے کہ ہمیشہ کے لیے اس آئین شکنی اور آئینی سرکشی کو ختم کرنے کےلیے کمیٹی تجویز پیش کرے گی اور کابینہ اس کی منظوری دے گی۔

طیبہ گل کیس پر کمیشن بنانے کا فیصلہ

مریم اورنگزیب نے کہا کہ طیبہ گل کا معاملہ بھی کابینہ کے اجلاس میں زیر بحث آیا، یہ بات سامنے آئی کہ طیبہ گل نے سابقہ حکومت کے پی ایم پورٹل پر شکایت درج کروائی تھی جس کے بعد انہیں وزیراعظم آفس بلا کر ان کے مطابق 18 روز تک وہاں اغوا کرکے رکھا گیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ جنسی ہراسانی اور جنسی استحصال کی شکایت تھی جو پی ایم پورٹل پر درج کروائی گئی جس کی تعریفیں ہم 4 سال سنتے رہے، مگر اس شکایت پر ایکشن لیے جانے کے بجائے متاثرہ خاتون کو اغوا کرلیا گیا اور بعد میں ان کے فراہم کردہ ثبوتوں کو وزیراعظم ہاؤس سے سابق چیئرمین نیب جاوید اقبال کو بلیک میل کرنے کے لیے استعمال کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: طیبہ گل الزامات: ڈی جی نیب کی پی اے سی میں طلبی کے خلاف عدالت میں درخواست دائر

ان کا کہنا تھا کہ ان تمام چیزوں کو دیکھتے ہوئے یہ اصولی فیصلہ کیا گیا ہے کہ کمیشن آف انکوائریز ایکٹ 2017 کے تحت ایک آزاد اور شفاف کمیشن بنانے کی منظوری دی گئی ہے، اعظم نذیر تارڑ کو یہ ذمہ داری دی گئی ہے کہ کابینہ کی کمیٹی کے ساتھ مل کر اس کمیشن کے تمام امور کو حتمی شکل دے کر کابینہ سے اس کی منظوری لی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ طیبہ گل کیس کے حوالے سے بنایا گیا کمیشن ایک آزاد اور شفاف کمیشن ہوگا، اس میں کوئی سیاسی رنگ نہیں ہے، جن جن لوگوں کے انہوں نے نام لیے ہیں اور جو جو لوگ اس گھناؤنے جرم میں ملوث ہوں گے ان پر انکوائری کمیشن جو بھی فیصلہ لے گا اس کے مطابق ایکشن لیا جائے گا اور سب کچھ پبلک کیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں