سندھ بلدیاتی انتخابات: الیکشن کمیشن نے حکم امتناع پر فیصلہ محفوظ کرلیا

18 جولائ 2022
سماعت میں ایم کیو ایم کی جانب سے وکیل فروغ نسیم پیش ہوئے — فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان
سماعت میں ایم کیو ایم کی جانب سے وکیل فروغ نسیم پیش ہوئے — فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے سندھ کے بلدیاتی انتخابات پر حکم امتناع دینے سے متعلق متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

الیکشن کمیشن نے رکن سندھ نثار درانی کی سربراہی میں چار رکنی ٹیم نے ایم کیو ایم کی درخواست پر سماعت کی جس میں ایم کیو ایم کے وکیل فروغ نسیم پیش ہوئے۔

دوران سماعت فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ الیکشن شیڈول دینا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے لیکن اگر کوئی حلقہ بندی غلط ہوئی ہے تو پہلے اسے درست کروائیں پھر الیکشن کروائیں۔

مزید پڑھیں: سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کا شیڈول جاری

انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں کہ جیسا تیسا بلدیاتی انتخاب کرا دیں، الیکشن کمیشن کے پاس کسی قانون کو کالعدم قرار دینے کا اختیار ہے، سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے کہ حلقہ بندیاں الیکشن کمیشن نے کرنی ہیں، اس پر عملدرآمد کے بجائے حکومت سندھ نے ایک قانون جاری کر دیا۔

فروغ نسیم نے کہا کہ ایک ہی ٹاؤن میں ایک حلقے میں 10 ہزار اور دوسرے میں 30 ہزار ووٹرز ہیں، سندھ حکومت بھی کہہ رہی ہے کہ بلدیاتی انتخاب کے بنیادی اسٹرکچر میں قانونی اصلاحات ضروری ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کے لیے سندھ حکومت کے ساتھ مل کر نئے قانون پر کام کر رہے ہیں، قانون سازی پر غور کے لیے کمیٹی تشکیل دی گئی ہے اور ایم کیو ایم اور حکومت سندھ ایک پیج پر ہیں، جس پر الیکشن کمیشن کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔

تاہم چیف سیکریٹری سندھ سہیل راجپوت نے کہا کہ صوبائی حکومت نے نیا بلدیاتی قانون منظور کیا ہے اور وہ قانون سلیکٹ کمیٹی کے پاس ہے جبکہ بلدیاتی الیکشن کا دوسرا مرحلہ 2013 کے ایکٹ کے مطابق ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کی بلدیاتی انتخابات کیلئے حکومت سندھ کو حتمی مہلت

ممبر سندھ نثار درانی نے کہا کہ آدھے صوبے میں بلدیاتی انتخابات ہوگئے ہیں تو کیا دوسرے مرحلے کے بلدیاتی الیکشن دوسرے قانون کے تحت ہوں گے، عجیب بات نہیں ہوگی کہ آدھا صوبہ ایک قانون پر چلے اور آدھا دوسرے قانون پر چلے کیونکہ آدھے سندھ کا الیکشن ہو چکا ہے تو ان کا کیا قصور ہے؟

اس پر فروغ نسیم نے کہا کہ ایسا ہو سکتا ہے کہ آدھا الیکشن ایک ایکٹ کے تحت ہو جبکہ دوسرا مرحلہ دوسرے قانون کے تحت ہو، میری استدعا ہے کہ بلدیاتی انتخابات پر حکم امتناع دیں اور ہم 45 دن میں نیا قانون لائیں گے پھر 45 دن میں حلقہ بندی ہوگی۔

مزید پڑھیں: سندھ: بلدیاتی انتخابات میں پولیس کی گاڑیوں پر کیمرے لگا کر مانیٹرنگ کی ہدایت

چیئرمین سلیکٹ کمیٹی ناصر حسین شاہ نے کہا کہ قانون سلیکٹ کمیٹی کے پاس ہے اور حلقہ بندیوں کا ایک طریقہ کار ہے اور ہم حلقہ بندی پر تیار نہیں لیکن قانون میں تبدیلی پر تیار ہیں۔

ایم کیو ایم کے وکیل فروغ نسیم نے کہا کہ ہمارا حکومت سندھ سے تقریبا معاہدہ ہوگیا ہے۔

نثار درانی نے کہا کہ کیا اس طرح الیکشن کمیشن پنچائیت نہیں بن جائے گا اور پھر دو ماہ بعد آپ کہیں گے کہ ابھی تو ہم نے قانون سازی مکمل نہیں کی، جس پر فروغ نسیم نے کہا کہ آپ وقت مقرر کردیں جس کے اندر ہم قانون سازی مکمل کریں۔

الیکشن کمیشن نے ایم کیو ایم پاکستان کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

تبصرے (0) بند ہیں