محکمہ صحت خیبر پختونخوا کا 50 سے زائد ہسپتال نجی اداروں کے حوالے کرنے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 18 جولائ 2022
آؤٹ سورس مراکز صحت  محکمہ صحت کے کنٹرول میں ہی رہتے ہیں — فائل فوٹو: ڈان
آؤٹ سورس مراکز صحت محکمہ صحت کے کنٹرول میں ہی رہتے ہیں — فائل فوٹو: ڈان

محکمہ صحت خیبر پختونخوا نے انسانی وسائل، ادویات کی دستیابی کے ساتھ ساتھ آلات کی دیکھ بھال و فراہمی کو یقینی بنانے اور صحت کے مراکز میں ہنگامی خدمات کو مزید بہتر کرنے کے لیے 58 مزید ہسپتالوں کو نجی اداروں کو آؤٹ سورس کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروس خیبر پختونخوا ڈاکٹر شاہین آفریدی کی سربراہی میں قائم نامزدگی و سفارشی کمیٹی نے آؤٹ سورس کیے جانے والے ہسپتالوں کی نشاندہی کی۔

کمیٹی نے یونیورسل ہیلتھ کوریج (یو ایچ سی) کے اہداف کے تحت ڈسٹرکٹ ہیلتھ انفارمیشن سسٹم (ڈی ایچ آئی ایس) اور انڈیپنڈنٹ مانیٹرنگ یونٹ (آئی ایم یو) کے اعداد و شمار پر غور کیا تاکہ شعبہ صحت کے ناقص مراکز کی نشاندہی کی جا سکے اور بعد میں ان کو آؤٹ سورس کرنے کی سفارش کی۔

یہ بھی پڑھیں: صحت کارڈ پلس پروگرام کے تحت مفت علاج کا سلسلہ جاری ہے، محکمہ صحت خیبرپختونخوا

حکام نے کہا کہ آؤٹ سورسنگ کے لیے دور دراز اور جہاں پہنچنا مشکل ہو، ان علاقوں پر غور کیا گیا تاکہ صحت کی خدمات صوبے کی پوری آبادی تک پہنچائی جاسکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ موجودہ نظام میں ہسپتالوں میں معائنے کے لیے درکار مشینیں خراب ہونے، عملے کی غیر حاضری، ادویات کی عدم فراہمی اور انتظامی مسائل کی وجہ سے مریضوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ ٹھیکے پر دیے گئے مراکز صحت نجی فرمز کے ذریعے چلائے جاتے ہیں جو مشینوں کی دیکھ بھال، بلاتعطل معائنے کی سہولیات، عملے کی حاضری اور ادویات کی دستیابی کو یقینی بناتی ہیں۔

حکام کا مزید کہنا تھا کہ ایک اور اہم عنصر جس کو مدنظر رکھا گیا وہ آؤٹ سورس سہولیات میں دیکھ بھال کے معیار میں بہتری تھی، اس مقصد کے لیے عملے کی تربیت، اسٹینڈرڈز اور پروٹوکول کا مظاہرہ، مؤثر نگرانی اور مریضوں کی رائے لینا اس شراکت داری کا لازمی حصہ بنایا گیا ہے۔

حکام کا کہنا تھا کہ ہیلتھ فاؤنڈیشن (ایچ ایف) کی جانب سے خیبر پختونخوا پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ایکٹ کے تحت خراب کارکردگی کی وجہ سے نجی کمپنیوں کو جو مراکز فراہم کیے گئے تھے، ان کی کارکردگی میں بہتری آئی ہے۔

مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا: جگر کی پیوندکاری کو مفت علاج اسکیم میں شامل کرنے کا حکم

آؤٹ سورس مراکز صحت اب بھی محکمہ صحت کے کنٹرول میں ہیں لیکن انتظامیہ کو نجی اداروں کو منتقل کر دیا گیا ہے جو متعلقہ ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسران (ڈی ایچ اوز) اور ہسپتال ریویو کمیٹیوں (آر ایم سیز) کے تحت کام کرتی ہیں۔

ڈی ایچ اوز کی سربراہی میں آر ایم سی ضلع میں میڈیکل سپرنٹنڈنٹ، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر، نجی فرم کے پروجیکٹ ڈائریکٹر، ضلعی اکاؤنٹ آفس کے نمائندے اور ضلعی ماہر رکن پر مشتمل ہوتی ہے۔

کمیٹی 3 ماہ کے اندر اپنا اجلاس منعقد کرتی ہے، جائزہ فراہم کرتی ہے اور مقامی سطح پر پیش رفت کا جائزہ لیتی ہے جبکہ ایچ ایف اور آئی ایم یو صوبائی سطح پر ان آؤٹ لیٹس کی نگرانی کرتے ہیں۔

حکام نے بتایا کہ وہ اس منصوبے پر کام کر رہے ہیں اور چند ہفتوں میں مختلف اضلاع میں صحت کے 58 مراکز کی آؤٹ سورسنگ کے لیے اشتہار جاری کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: صحت انصاف کارڈ کا نام تبدیل کرنے، پی ٹی آئی کا پرچم ہٹانے کا فیصلہ

حکام نے مزید بتایا کہ صحت کے زیادہ تر مراکز آؤٹ سورس کیے جارہے ہیں، ان مراکز میں ٹائپ ڈی ہسپتالوں کے علاوہ کچھ ٹائپ سی اور ٹائپ بی کے ہسپتال بھی شامل ہیں۔

رواں سال کے شروع میں جاری ہونے والی تقابلی تجزیاتی رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ ایک اور دو سال قبل نجی اداروں کو آؤٹ سورس کیے گئے 19 مراکز صحت نے کارکردگی میں بہتری دکھائی ہے، پہلے سے معاہدہ شدہ مراکز صحت جنوبی اور شمالی وزیرستان، کوہستان، باجوڑ، کرم، خیبر، اورکزئی اور چترال کے اضلاع میں واقع ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں