جماعتوں کو اداروں سے مفاہمت کرکے چلائیں گے تو عوام کا ردعمل یہی ہوگا، جاوید لطیف

18 جولائ 2022
میاں جاوید لطیف نے کہا کہ نواز شریف کا نظریہ اور بیانیہ جیت گیا اور میں اس بات پر بہت خوش ہوں کہ جس طرح کل قوم نے کیا ہے  —فوٹو: ڈان نیوز
میاں جاوید لطیف نے کہا کہ نواز شریف کا نظریہ اور بیانیہ جیت گیا اور میں اس بات پر بہت خوش ہوں کہ جس طرح کل قوم نے کیا ہے —فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے پنجاب کے ضمنی انتخابات کے حوالے سے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر جماعتوں کے اندر بیٹھے لوگ جماعتوں کو اداروں کے ساتھ مفاہمت کرکے چلائیں گے تو ردعمل اسی طرح آئے گا جو کل آیا ہے۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما میاں جاوید لطیف نے کہا کہ 'عمران خان اور فواد چوہدری اگر کہتے ہیں جج اور جرنیل بند کمروں میں فیصلے کرتے ہیں تو کیا وہ فیصلے میاں نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف نہیں آئے'۔

مزید پڑھیں:جاوید لطیف نے ریاست مخالف تقریر کا مقدمہ چیلنج کردیا

میاں جاوید لیطف نے کہا کہ 'اگر میاں نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف فیصلے آئے ہیں تو آپ حکومت میں ہیں، تو آپ کیوں نہیں بتا رہے اور اگر حکومت میں ہونے کے باوجود آپ کہہ رہے ہیں کہ ہم پچھلی زیادتیوں کو بھلا کر ریاست کے لیے آگے بڑھنا چاہتے ہیں مگر عوام نے آپ کو یہ مینڈیٹ نہیں دیا کہ جن لوگوں نے 70 برس میں غلطیاں کی اور ملک کی تباہی و بربادی کی ان کو بیل آؤٹ کر دیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'حکومت کے پاس یہ مینڈیٹ نہیں ہے کہ جس شخص نے 20 برس بے پناہ تکلیفیں، اذیتیں برداشت کیں اور جیلیں کاٹیں اور اس شخص نے ملک کا دفاع ناقابل تسخیر بھی بنا دیا اور اس کو اس کے بدلے ہائی جیکر بنا دیا گیا'۔

'تاحیات نااہلی پر 3 ماہ میں کیا کیا؟'

میاں جاوید لطیف نے کہا کہ 'قوم نے ہم سے سوال کیا کہ جس نے سی پیک دیا اس کو تاحیات نااہل کردیا گیا اور جو بقول عمران خان کے کہ بند کمروں میں فیصلے ہوتے تھے، تو انہوں نے 3 ماہ میں کیا کیا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'لوگ ہم سے سوال کرتے تھے کہ حکومت میں آنے کے بعد آپ جو نشاندہی کیا کرتے تھے کہ اداروں میں بیٹھے لوگ یہ غلطیاں کرتے ہیں تو کیا یہ سچ نہیں ہے کہ جو بات آپ 20 سال سے کرتے تھے کہ ہماری قربانی سے نظام درست ہو جائے گا اور ہماری قربانیوں سے ان غلطیوں کی تلافی ہو جائے گی اور ہم قربان ہو جائیں گے مگر آنے والی نسلیں آئین اور قانون کی بالادستی والے پاکستان میں رہیں گی'۔

انہوں نے کہا کہ 'یہ بات اگر نواز شریف کرتا تھا تو اس کو میڈیا پر بلیک آؤٹ کردیا گیا لیکن جس شخص نے اس سے کہیں زیادہ آگے جا کر باتیں کیں اور اداروں کے لوگوں کا نام لے کر باتیں کیں تو اس کو عبوری ضمانت مل جاتی ہے، میں نے زندگی میں کبھی یہ نہیں دیکھا کہ کسی کو 25 دن کی عبوری ضمانت ملے اور پھر عدالت میں پیش ہوئے بغیر اس کی ضمانت منظور بھی ہو جائے'۔

یہ بھی پڑھیں:ریاست مخالف بیان: جاوید لطیف 14 روزہ عدالتی ریمانڈ پر جیل منتقل

انہوں نے کہا کہ 'ہماری پارٹی کے ایک رہنما صابر ہاشمی نے ایک ٹوئٹ کردی تو اس کو گرفتار کرکے کئی دنوں تک رلایا جاتا رہا مگر جو سلوک صابر ہاشمی کے ساتھ ہوا کیا عمران ریاض کے خلاف بھی وہ سلوک ہوا'۔

'جماعتوں کو اداروں سے مفاہمت کرکے چلائیں گے تو ردعمل یہی ہوگا'

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ 'غلطیوں کی نشان دہی کرنے پر نواز شریف کے ساتھ جو کچھ کیا گیا ہے اور جو شخص عملی طور پر یہ کہہ رہا ہے کہ پاکستان کے تین ٹکڑے ہوں گے اور ملک کا جوہری پروگرام غیر محفوظ ہاتھوں میں ہے تو اس پر کوئی نوٹس نہیں لیا گیا یہی وہ چیزیں ہیں جن کی وجہ سے کل حکومت ہار گئی اور نواز شریف جیت گیا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'نواز شریف کا نظریہ اور بیانیہ جیت گیا اور میں اس بات پر بہت خوش ہوں کہ جس طرح کل قوم نے کیا ہے، زندہ قومیں اسی طرح کرتی ہیں اور اگر جماعتوں کے اندر بیٹھے لوگ جماعتوں کو اداروں کے ساتھ مفاہمت کرکے چلائیں گے تو ردعمل اسی طرح آئے گا جو کل آیا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'اگر کوئی سنے اور سمجھے تو آج جو پاکستان کے حالات ہیں وہ بدترین ہیں اور گزشتہ روز کے بعد مزید بدترین ہوئے ہیں، اگر بقول عمران خان کے فیصلہ سازوں نے بار بار اسی طرح بند کمروں میں فیصلے کیے تو پھر معاشی طور پر پاکستان کا بیڑا غرق ہوگا'۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ 'جب ہم نے یہ کہا کہ ہم ریاست کے لیے سیاست قربان کر رہے ہیں تو لوگوں نے ہمیں مینڈیٹ دیا اور وہ مینڈیٹ یہ تھا کہ آپ معاشی طور پر ملک کو سہارا دیں اس لیے جب پیٹرول کی قیمتیں بڑھیں تو لوگوں نے وہ ریاست کے لیے ہضم کیا مگر جو بات لوگوں نے ہضم نہیں کی وہ یہ ہے کہ انہوں نے ہمیں یہ مینڈیٹ نہیں دیا تھا کہ پچھلی خرابیوں پر پردہ ڈالیں، عمران خان کی کرپشن، بے ضابطگیوں اور نالائقیوں پر پردہ ڈالیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'قوم نے ہمیں یہ مینڈیٹ نہیں دیا تھا کہ نیب چیئرمین پر ہاتھ نہیں ڈال سکتے، احتسابی اداروں کے اندر بیٹھے لوگوں پر بات نہیں کر سکتے اور واٹس ایپ پر بننے والے کمیشن پر بات نہیں کر سکتے اور خاموشی اختیار کریں گے جس کی وجہ سے کل لوگوں نے اپنا ردعمل دیا ہے'۔

میاں جاوید لطیف نے کہا کہ 'میں تمام پالیسی سازوں، پاکستان کے اسٹیک ہولڈرز سمیت مزدوروں، کسانوں اور زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد سے گزارش کرتا ہوں کہ بار بار انا، خواہشات، پسند نا پسند کی بنیاد پر اگر فیصلے کرتے جائیں گے اور کیے جائیں گے تو 75 برسوں میں جہاں ہم کھڑے ہیں اب کوئی شک نہیں رہ گیا کہ ہم مزید آگے جا سکیں گے'۔

مزید پڑھیں: مسلم لیگ(ن) کے رہنما جاوید لطیف کو قواعد کی خلاف ورزی پر شوکاز نوٹس

انہوں نے کہا کہ 'جو لوگ ہمیں یہ کہہ کر ڈراتے تھے اور دباؤ میں لاتے تھے کہ اگر فوری طور پر عدم اعتماد کی تحریک پیش کرکے حکومت میں نہ آئے تو فلاں آ جائے گا مگر ہم نے اس وقت بھی کسی قسم کا نہ نوٹس لیا تھا اور نہ ہی خیال تھا بلکہ ہم اتحادی جماعتوں کے پابند تھے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اگر آج کوئی ماورائے آئین قدم اٹھائے گا اور ہمیں جیلوں میں بند کرے گا تو قوم اس کے لیے تیار ہے کہ وہ کسی بھی دباؤ کو قبول نہیں کرے گی، جیلوں کے دروازے توڑ کر بھی اپنے ہیروز، محسنوں اور جماعت کے رہنماؤں کو جیل سے نکالنے کے لیے تیار ہیں۔۔

جاوید لطیف کہا کہ نواز شریف کو پاکستان آکر سارا سچ کہنا پڑے گا کیونکہ جماعت تو چھوٹی چیز ہے اور وہ توڑی جا سکتی ہے مگر جب ریاست خطرے میں ہو تو سب کچھ قربان کرنا پڑے گا اس لیے اب ریاست کو بچانے کے لیے نواز شریف کو آنا پڑے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں