ریاست مخالف بیان: جاوید لطیف 14 روزہ عدالتی ریمانڈ پر جیل منتقل

اپ ڈیٹ 12 مئ 2021
جاوید لطیف عدالت میں پیشی کے موقع پر حامیوں کے ہمراہ—تصویر: ٹوئٹر
جاوید لطیف عدالت میں پیشی کے موقع پر حامیوں کے ہمراہ—تصویر: ٹوئٹر

لاہور کی مقامی عدالت نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما و رکن قومی اسمبلی جاوید لطیف کو ریاست مخالف بیان کے کیس میں 14 روزہ عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

پولیس نے ملزم جاوید لطیف کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر عدالت میں پیش کیا اور استدعا کی کہ ملزم سے مقدمے کی تفتیش مکمل کر لی گئی ہے لہٰذا عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیجا جائے۔

پولیس نے مؤقف اختیار کیا کہ قانون کے مطابق ملزم جاوید لطیف کا مجموعی طور 14 روزہ جسمانی ریمانڈ بھی مکمل ہو چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ریاست مخالف تقریر کا معاملہ: جاوید لطیف کے جسمانی ریمانڈ میں 4 روز کی توسیع

عدالت میں جاوید لظیف نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ مجھے جو 14 روز سے قید میں رکھا گیا ہے میرا گناہ کیا ہے؟ آج پنجاب کے لوگوں کو غدار کہا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جو چیز 70 برسوں سے ہم بیچتے آ رہے ہیں وہ غداری اور کرپشن ہے، آج میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ بطور پاکستانی اگر مشرقی پاکستان کے وقت ہم یہ بات کرتے تو شاید وہ حادثہ پیش نہ آتا۔

انہوں نے کہا کہ آج نواز شریف کی امامت میں تمام لوگ کھڑے ہیں، آج چھوٹے صوبے محرومی کا شکار ہیں، آئین اور قانون کی وہ جدوجہد شروع ہوگئی ہے جسے روکا نہیں جا سکتا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ چند لوگ پالیسی بنائیں گے تو پھر عوام کے حقوق سلب ہی ہوں گے، اگر پنجاب نہ کھڑا ہوا تو پھر پاکستان نہ کھڑا ہو گا، جب ڈان لیکس ہوا تو اس وقت بھی غدار کہا گیا۔

مزید پڑھیں: ریاست مخالف بیان: لیگی رہنما جاوید لطیف جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

عدالت میں جاوید لطیف کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ایک آدمی کیا غداری کر سکتا ہے؟ اگر اس میں کوئی ایسا ریکارڈ ہوتا کہ اس انٹرویو کے بعد کوئی جلاؤ گھیراؤ ہوا ہوتا تو پھر کہتے۔

وکیل کا مزید کہنا تھا کہ کیا ایک آدمی ریاست کے خلاف بغاوت یا امن و امان کی صورتحال خراب کر سکتا ہے؟ کیا ایک آدمی کے انٹرویو سے کوئی ریاست کو نقصان ہوا ہے؟ کیا انٹرویو سے کوئی جرم ثابت ہوتا ہے؟

اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ میاں جاوید لطیف کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر جوڈیشل ریمانڈ پر بھیجنے کے بجائے رہا کیا جائے۔

تاہم ڈیوٹی مجسٹریٹ نے رہنما مسلم لیگ (ن) کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجھنے کا حکم دے دیا۔

یہ بھی پڑھیں: جاوید لطیف نے ریاست مخالف تقریر کا مقدمہ چیلنج کردیا

ساتھ ہی عدالت نے ملزم جاوید لطیف کے خلاف تحقیقات مکمل کر کے آئندہ سماعت پر چالان بھی پیش کرنے کا حکم دیا۔

بعدازاں عدالت نے کیسز کی مزید سماعت 26 مئی تک کے لیے ملتوی کردی۔

جاوید لطیف کے خلاف کیس کا پس منظر

خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی جاوید لطیف کے خلاف ریاست کے خلاف بغاوت کے لیے اکسانے اور غداری سمیت سائبر کرائم ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا تھا۔

میاں جاوید لطیف کے خلاف مقدمہ لاہور کے شہری جمیل سلیم کی درخواست پر ان ہی کی مدعیت میں تھانہ ٹاؤن شپ میں درج کیا گیا تھا۔

ایف آئی آر میں کہا گیا تھا کہ 'رکن قومی اسمبلی نے ٹی وی پر ملکی سلامتی اور ریاستی اداروں کے خلاف بیان دے کر فوجداری، ملکی اور آئینی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔

مزید کہا گیا تھا کہ 'میاں جاوید لطیف نے حکومت اور ریاستی اداروں کے خلاف بیان دے کر مجرمانہ فعل کا ارتکاب کیا ہے'۔ مقدمے میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 120، 120 بی، 153، 152 اے، 500، 505 (1) (بی)، 506 شامل کی گئی ہیں۔

رہنما مسلم لیگ (ن) جاوید لطیف نے ایک ٹی وی پروگرام میں مریم نواز کو مبینہ دھمکی کے بارے میں سوال کے جواب میں کہا تھا کہ 'اگر خدانخواستہ مریم نواز شریف کو کچھ ہوا تو ہم پاکستان کھپے کا نعرہ نہیں لگائیں گے'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں