عدالتی حکم پر دعا زہرہ لاہور کے دارالامان منتقل

اپ ڈیٹ 19 جولائ 2022
دعا زہرہ اپنے شوہر ظہیر احمد کے ساتھ — فوٹو: فیس بک
دعا زہرہ اپنے شوہر ظہیر احمد کے ساتھ — فوٹو: فیس بک

لاہور کی عدالت کے دعا زہرہ کو دارالامان بھیجنے کے حکم کے بعد انہیں درالامان منتقل کر دیا گیا۔

ضلعی کچہری لاہور کی جانب سے جاری تحریری حکم نامے میں عدالت نے بتایا کہ دعا زہرہ کے بیان کی روشنی میں انہیں دارالامان بھیجنے کا حکم دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پولیس کا دعا زہرہ کے مبینہ اغوا کے وقت ظہیر احمد کی کراچی میں موجودگی کا دعویٰ

دعا زہرہ نے عدالت کو درخواست دی تھی کہ انہیں اپنے والدین اور دیگر افراد کی جانب سے جان کا شدید خطرہ ہے اور انہیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔

ان کا درخواست میں مؤقف تھا کہ ان کے تعلقات اپنے خاوند کے ساتھ بھی خوشگوار نہیں رہے اور انہوں نے بڑی مشکل سے رشتہ دار کے گھر رات گزاری ہے۔

دعا زہرہ نے درخواست میں استدعا کی تھی کہ وہ اپنی مرضی سے دارالامان لاہور جانا چاہتی ہیں، لہٰذا عدالت انہیں دارالامان بھیجنے کا حکم دے۔

عدالت نے دعا زہرہ کے بیان کی روشنی میں انہیں دارالامان بھیجنے کا حکم دے دیا۔

مزید پڑھیں: دعا زہرہ کے شوہر کی حفاظتی ضمانت منظور، عدالت نے گرفتاری سے روک دیا

دوسری جانب وزیر اعظم کے اسٹریٹجک ریفارمز یونٹ (ایس آر یو) پروگرام کے سربراہ سلمان صوفی نے ٹوئٹ میں بتایا کہ عدالتی فیصلے کی روشنی میں دعا زہرہ کو سخت حفاظتی انتظامات میں درالامان میں رکھا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت سے درخواست کی ہے کہ وہ چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی ٹیم کو بھیجیں تاکہ وہ دعا زہرہ کو ان کے والدین کے پاس لے جائیں جبکہ ظہیر کو گرفتاری کے لیے تلاش کیا جارہا ہے۔

دعا زہرہ کیس

خیال رہے کہ 16 اپریل کو کراچی کے علاقے گولڈن ٹاؤن سے 14 سالہ لڑکی دعا زہرہ لاپتا ہوگئی تھی جس کے بعد پولیس نے اس کی تلاش کے لیے مختلف مقامات پر چھاپے بھی مارے تھے، تاہم پولیس دعا زہرہ کو تلاش کرنے میں ناکام رہی تھی۔

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے دعا زہرہ کے اغوا کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی کراچی سے تفیصلی رپورٹ طلب کی تھی۔

25 اپریل کو پریس کانفرنس کے دوران وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے تصدیق کی تھی کہ دعا زہرہ کا سراغ لگا لیا گیا ہے، وہ خیریت سے ہیں۔

26 اپریل کو پنجاب پولیس کو دعا زہرہ اوکاڑہ سے مل گئی تھیں، جس کے بعد انہیں لاہور میں مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا، یہ بھی پتا چلا تھا کہ دعا زہرہ نے ظہیر نامی لڑکے سے شادی کرلی ہے۔

جبکہ مجسٹریٹ نے دعا زہرہ کو دارالامان بھیجنے کی پولیس کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں آزاد شہری قرار دیا تھا۔

علاوہ ازیں دعا زہرہ نے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ‘میرے گھر والے زبردستی میری شادی کسی اور سے کروانا چاہتے تھے، مجھے مارتے پیٹتے تھے، مجھے کسی نے بھی اغوا نہیں کیا، میں اپنی مرضی سے گھر سے آئی ہوں اور اپنی پسند سے ظہیر سے شادی کی ہے’۔

8 جون کو سندھ ہائی کورٹ نے دعا زہرہ کے کیس کو نمٹاتے ہوئے اسے شوہر کے ساتھ رہنے یا والدین کے ساتھ جانے سے متعلق اپنی مرضی سے فیصلہ کرنے کی اجازت دے دی تھی۔

تاہم چند دن قبل ہی میڈیکل بورڈ نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ دعا زہرہ کی عمر تقریباً 15سال ہے جس کے بعد دعا کے والد نے ان کی تحویل کے لیے عدالت میں درخواست دائر کر دی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں