بھارتی خاتون کا 75 سال بعد راولپنڈی میں اپنے آبائی گھر کا دورہ

اپ ڈیٹ 21 جولائ 2022
رینا ورما کی اپنے آبائی گھر کا ذکر کرتے ہوئے آنکھیں نم ہو گئی تھیں— فوٹو: رائٹرز
رینا ورما کی اپنے آبائی گھر کا ذکر کرتے ہوئے آنکھیں نم ہو گئی تھیں— فوٹو: رائٹرز

بھارت کی 90 سالہ خاتون کو راولپنڈی شہر کی تنگ گلیوں میں واقع اپنے 3 منزلہ آبائی گھر کے دورے کی اجازت نے بھارت اور پاکستان کے حکام کے لیے دونوں ملکوں کے شہریوں کو انسانی بنیادوں پر سہولت فراہم کرنے کے لیے ایک نیا باب کھول دیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مہاراشٹر کے شہر پونے سے تعلق رکھنے والی 90 سالہ رینا ورما نے آخر کار اس گھر کو دیکھنے کا اپنے خاندان کا خواب پورا ہوگیا جسے وہ 75 سال پہلے چھوڑ کر گئی تھیں۔

مزید پڑھیں: بھارتی جیل میں قید سمیرا کی ‘آئندہ چند روز میں’ وطن واپسی کا امکان

ان کے دورے اور متعلقہ رسمی کارروائی کے لیے فیس بک پیج ‘انڈیا پاکستان ہیریٹیج کلب’ کے ایڈمنسٹریٹر عمران ولیم نے سہولت فراہم کی۔

عمران ولیم نے کہا کہ بھارتی حکام کو بھی اسی طرح کا مثبت جواب دینا چاہیے کیونکہ پاکستان سے بھی 20 سے زیادہ بزرگ شہری سرحد پار اپنے آبائی گھروں کو جانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے نے کہا کہ ہم دونوں ممالک کے مشترکہ ورثے کو اجاگر اور تقسیم کے بعد الگ ہونے والے خاندانوں کو دوبارہ ملانے کے لیے کام کرتے ہیں، ہم لوگوں کو سرحد پار سفر کی اجازت کے حصول میں مدد کرنا چاہتے ہیں۔

اس گھر کے دورے کے بعد ڈان سے بات کرتے ہوئے رینا ورما نے نم آنکھوں سے بتایا کہ ان دنوں ہمارے پاس ریڈیو اور گراموفون تھا اور بالخصوص جب بارش ہوتی تھی تو میں ہمارے گھر کی بالکونی سے گانے گاتی تھی۔

اپنے اہلخانہ کا ذکر کرتے ہوئے رینا ورما کی آنکھیں نم ہو گئی تھیں— فوٹو: رائٹرز
اپنے اہلخانہ کا ذکر کرتے ہوئے رینا ورما کی آنکھیں نم ہو گئی تھیں— فوٹو: رائٹرز

انہوں نے دونوں ممالک پر زور دیا کہ وہ اپنے ویزے کے نظام میں نرمی کریں تاکہ دونوں طرف کے لوگوں کو کثرت سے ملنے کا موقع مل سکے۔

یہ بھی پڑھیں: کلیئرنس کے بغیر بھارتی شہریوں کی بدین آمد کا نوٹس

انہوں نے کہا کہ میں نئی ​​نسل پر زور دیتی ہوں کہ مل کر کام کریں اور چیزوں کو آسان بنائیں، انسانیت ہر چیز سے بالاتر ہے اور تمام مذاہب انسانیت کا درس دیتے ہیں۔

بھارتی خاتون نے کہا کہ صرف ایک چیز جس نے انہیں اس موقع پر اداس کردیا ہے اور وہ یہ ہے کہ اس پرمسرت موقع پر ان کی خوشی میں شریک ہونے کے لیے ان کے خاندان کے آٹھ افراد میں سے کوئی بھی حیات نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں یہ دیکھ کر بہت خوش ہوں کہ گھر اپنی جگہ قائم ہے، یہاں تک کہ چمنی بھی کام کرنے کی حالت میں ہے جس میں سردیوں کی چھٹیوں کے دوران ہم گرمائش کے لیے لکڑی جلاتے تھے۔

حیران کن طور پر عمر کے اس حصے میں ہونے کے باوجود رینا کو تمام تر چیزیں ازبر تھیں بلکہ انہیں راولپنڈی میں گزارے ہوئی زندگی بھی یاد ہے حالانکہ جب وہ یہاں سے گئیں تو محض 15 سال کی تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم آنے والے دنوں میں مری کا دورہ کرنے کا ارادہ رکھتے تھے، مجھے یاد ہے کہ ہم ہر موسم گرما میں وہاں جاتے تھے۔

مزید پڑھیں: بھارت سے تعلقات بہتر ہوئے تو نریندرمودی ایک ماہ میں پاکستان آسکتے ہیں، میاں منشا

چونکہ رینا کے بھائی برٹش آرمی میں تھے اس لیے یہ خاندان 1947 کے بعد پونے چلا گیا جہاں ان کے بھائی کی تعیناتی ہوئی تھی لیکن اس خاندان نے راولپنڈی کے گھر کے عوض کسی دوسری جائیداد کے حصول کا دعویٰ نہیں کیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ میری والدہ ہمیشہ سے یہ گھر چاہتی تھیں اور انہوں نے کہا کہ اگر ہم کوئی دوسرا گھر لے لیں تو اس گھر پر ہمارا حق ختم ہو جائے گا، حالات بدل گئے ہیں لیکن لوگوں کی طرف سے جس پیار اور محبت کی بارش ہوئی ہے اس کی وجہ سے پاکستان ہمیشہ ان کے دل میں رہے گا۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق رینا ورما کو اب بھی اس وقت کی کچھ چیزیں یاد ہیں جب وہ اور ان کے خاندان نے اپنا گھر چھوڑا تھا۔

ان کا خاندان ان لاکھوں افراد میں شامل تھا جن کی زندگیاں برصغیر کی تقسیم سے انتشار کا شکار ہو گئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: شعیب ملک کا بیٹا بھارتی شہری بن گیا؟

ایک موقع پر رینا ورما بغیر سہارے کے سیڑھیاں نہ چڑھنے پر بے اختیار ہنس پڑیں اور بولیں کہ اسے میں ایک دن میں لاتعداد بار ‘پرندے کی طرح’ پھلانگ جاتی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ جب وہ راولپنڈی میں رہتی تھیں تو یہ ایک ہندو گلی تھی لیکن اس کے پڑوس میں مسلمان، عیسائی اور سکھ سب امن سے رہتے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں