’ہیموفیلیا‘ کے نئے طریقہ علاج کے حوصلہ کن نتائج

21 جولائ 2022
ہمیوفیلیا خون کی موروثی بیماری ہے—فائل فوٹو: میڈیکل نیوز
ہمیوفیلیا خون کی موروثی بیماری ہے—فائل فوٹو: میڈیکل نیوز

برطانوی ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے خون کی موروثی بیماری ’ہیموفیلیا‘ کے علاج کا نیا طریقہ تیار کرلیا ہے، جس کے ابتدائی ٹرائل کے حوصلہ کن نتائج آئے ہیں۔

طبی جریدے ’نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن‘ کے مطابق برطانوی ماہرین کی جانب سے محدود رضاکاروں پر 26 ہفتوں کے ٹرائل کے حوصلہ کن نتائج آئے ہیں، جس کے بعد ماہرین کو امید ہے کہ نیا طریقہ علاج موروثی بیماری کا بہترین علاج بن سکتا ہے۔

ٹرائل کے دوران ماہرین نے رضاکاروں کو جینیاتی طور پر تبدیل شدہ فیوژن کے طرح کی ڈرپ لگائی، جس میں ’ہیموفیلیا‘ مرض کا سبب بننے والے انسانی خون میں پائے جانے والے کیمیکل (Factor IX) کو شامل کیا گیا۔

کیمیکل (Factor IX) کی کمی ہی ’ہیموفیلیا‘ جیسے مرض کا سبب بنتی ہے اور اس مرض میں انسان کا خون جم جانے کے بعد بہنا شروع ہوجاتا ہے۔

ماہرین نے ٹرائل کے دوران 26 ہفتوں تک رضاکاروں کو فیوژن ڈرپ لگایا جو ایک گھنٹے تک متاثرہ شخص کو لگایا گیا۔

ٹرائل کے دوران رضاکاروں کی بلڈ کلاٹنگ کی مانیٹرنگ کی گئی جب کہ اسی دوران یہ بھی دیکھا گیا کہ انہیں دیگر پیچیدگیاں تو نہیں ہو رہیں؟

ٹرائل کے اختتام تک 10 میں سے 9 رضاکاروں کو بلڈ کلاٹنگ کو ختم کرنے کے لیے پرانے طریقہ علاج کی ضرورت نہیں رہی، تاہم ایک شخص میں مسئلہ برقرار رہا۔

ٹرائل کے دوران معلوم ہوا کہ 5 رضاکار کو نئے طریقہ علاج کے تحت بلڈ کلاٹنگ سے نجات ملی، تاہم تین افراد کی بلڈ کلاٹنگ بڑھ گئی مگر ان کی سطح نارمل رینج سے بھی کم رہی۔

یہ ویڈیو دیکھیں: ہیموفیلیا سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر

مذکورہ طریقہ علاج کے تحت ماہرین نے مختلف جینیاتی کیمیکل کی ایڈیٹنگ کرکے ’ہیموفیلیا‘ کا سبب بننے والے خون میں پائے جانے والے کیمیکل (Factor IX) کو ڈرپ کا حصہ بنایا، جسے مریضوں کو ایک گھنٹے تک لگایا۔

ماہرین کے مطابق اگرچہ مذکورہ ٹرائل انتہائی محدود افراد پر کیا گیا، تاہم نئے طریقہ علاج کے ابتدائی نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ اس سے متاثرہ افراد کو فائدہ مل سکتا ہے، وہ کئی سال تک بیماری کے پرانے علاج کے بغیر رہ سکتے ہیں۔

’ہیموفیلیا‘ کیا ہے اور اب تک اس کا علاج کیسے ہوتا آر ہا ہے؟

الیٹ میسن بھی شفایاب ہونے والے رضاکاروں میں سے ایک ہیں—فوٹو: بی بی سی
الیٹ میسن بھی شفایاب ہونے والے رضاکاروں میں سے ایک ہیں—فوٹو: بی بی سی

یہ خون کی ایک موروثی بیماری ہے جو عام طور پر والد یا اس سے پہلے کے آباؤ و اجداد سے نئی نسل میں منتقل ہوتی ہے۔

عام طور پر مذکورہ بیماری خواتین کو متاثر نہیں کرتی، تاہم اگر کسی خاتون کے والد اس مرض کا شکار ہوں تو اس خاتون کے بچے بھی اس سے متاثر ہو سکتے ہیں۔

اس بیماری کے شکار افراد کے خون میں (Factor IX) نامی کیمیکل کی کمی ہوتی ہے، جس وجہ سے انہیں بلڈ کلاٹنگ کا مسئلہ رہتا ہے اور ان کے جسم سے خون بہنے لگتا ہے۔

خون بہنے والے مرض کو ’ہیموفیلیا بی‘ کہتے ہیں جب کہ اس بیماری کی دوسری قسمیں بھی ہیں۔

ابھی تک دنیا بھر میں اس کے شکار مریضوں کو ہر دوسرے یا تیسرے دن (Factor IX) نامی کیمیکل سے لیس انجکشن لگوانے پڑتے ہیں، جن سے ان کے جگر کو تقویت ملتی ہے اور عارضی طور پر انہیں بلڈ کلاٹنگ سے نجات ملتی ہے۔

اس بیماری کے شکار افراد کو زندگی بھر انجکشن لگوانے پڑتے ہیں اور انہیں اس کی پابندی کا خیال بھی رکھنا پڑتا ہے، جس وجہ سے وہ آزاد زندگی نہیں گزار سکتے۔

تبصرے (0) بند ہیں