روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کے خلاف عالمی عدالت میں مقدمہ آگے بڑھانے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 23 جولائ 2022
عالمی عدالت انصاف نے گیمبیا کی جانب سے دائر کردہ مقدمے پر میانمار کے تمام اعتراضات مسترد کر دیے—فوٹو : رائٹرز
عالمی عدالت انصاف نے گیمبیا کی جانب سے دائر کردہ مقدمے پر میانمار کے تمام اعتراضات مسترد کر دیے—فوٹو : رائٹرز

اقوام متحدہ کی اعلیٰ ترین عدالت نے میانمار کی حکومت کے خلاف روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کے الزام پر مبنی مقدمے پر کارروائی آگے بڑھانے کا فیصلے دے دیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع خبررساں ادارے ‘اے ایف پی’ کی رپورٹ کے مطابق عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) نے 2019 میں مغربی افریقی ملک گیمبیا کی جانب سے دائر کردہ مقدمے پر میانمار کے تمام اعتراضات کو مسترد کر دیا۔

اس فیصلے سے میانمار کے روہنگیا کے خلاف 2017 کے خونریز کریک ڈاؤن کے الزامات پر عدالت میں مکمل سماعت کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔

صدر آئی سی جے جون ڈونوگو نے کہا کہ عدالت اس بات سے آگاہ ہے کہ اس کے پاس گیمبیا کی جانب سے دائر درخواست پر غور کرنے کا دائرہ اختیار ہے اور مذکورہ درخواست قابل قبول ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آئی سی جے میں میانمار کی نمائندگی کیلئے فوج، معزول حکومت میں ٹھن گئی

تقریباً 5 سال قبل آپریشن کے دوران روہنگیا مسلمان ملک سے فرار ہو گئے تھے جنہوں نے اپنے ساتھ پیش آنے والے قتل، ریپ اور آتش زنی کے ہولناک واقعات کی اطلاعات دیں۔

تقریباً ساڑھے 8 لاکھ روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش کے کیمپوں میں پناہ گزین ہیں جب کہ مزید 6 لاکھ روہنگیا مسلمان میانمار کی جنوب مغربی ریاست راخین میں مقیم ہیں۔

آئی سی جے میں میانمار کی نمائندہ نوبل انعام یافتہ آنگ سان سوچی تھیں تاہم انہیں گزشتہ سال ایک بغاوت میں بطور سویلین لیڈر معزول کر دیا گیا تھا اور اب وہ زیر حراست ہیں۔

گیمبیا نے نومبر 2019 میں مقدمہ دائر کیا تھا جس میں الزام عائد کیا گیا کہ روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ میانمار کے سلوک نے 1948 کے اقوام متحدہ کے ‘کنونشن برائے نسل کشی’ کی خلاف ورزی کی۔

مزید پڑھیں: میانمار: فوج کے خلاف اکسانے کا الزام، آنگ سان سوچی کو 4 سال کی سزا

میانمار کی جانب سے کئی بار یہ استدلال کیا جا چکا ہے کہ عالمی عدالت کا اس معاملے میں کوئی دائرہ اختیار نہیں ہے اور اس مقدمے کو ابتدائی مراحل میں ہی خارج کر دینا چاہیے۔

تاہم ججوں نے متفقہ طور پر میانمار کی اس دلیل کو مسترد کر دیا کہ گیمبیا اس معاملے میں 57 ممالک پر مشتمل اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے ‘پراکسی’ کے طور پر کام کر رہا ہے۔

خیال رہے کہ آئی سی جے میں مقدمات دائر کرنے کی اجازت تنظیموں کو نہیں صرف ریاستوں کو حاصل ہے جس نے دوسری جنگ عظیم کے بعد سے ہی صرف ملکوں کے درمیان تنازعات پر فیصلہ دیا ہے۔

انہوں نے متفقہ طور پر میانمار کے اس دعوے کو بھی مسترد کر دیا کہ گیمبیا مقدمہ درج نہیں کر سکتا کیونکہ وہ مبینہ نسل کشی کا براہ راست فریق نہیں ہے یا میانمار نسل کشی کنونشن کے متعلقہ دائرے سے باہر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر مظالم نسل کشی قرار دے دیا

بالآخر انہوں نے میانمار کے اس دعوے کو بھی 15-1 کے تناسب سے مسترد کر دیا کہ گیمبیا نے جب یہ مقدمہ دائر کیا اس وقت کوئی باضابطہ تنازع نہیں تھا اس لیے عدالت کا اس حوالے سے کوئی دائرہ اختیار نہیں۔

واضح رہے کہ اس کیس کی مکمل سماعت اور حتمی فیصلے میں برسوں لگ سکتے ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے مارچ میں اعلان کیا تھا کہ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف میانمار کی فوج کا تشدد نسل کشی کے مترادف ہے۔

دی ہیگ میں قائم جنگی جرائم کی بین الاقوامی فوجداری عدالت نے بھی روہنگیا مسلمانوں کے خلاف تشدد کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں