لاہور کے مجسٹریٹ کا دعا زہرہ کو کراچی بھیجنے کا حکم

اپ ڈیٹ 25 جولائ 2022
حکم میں کہا گیا کہ عدالت میں پیشی سے قبل کسی سے ملاقات کرنے نہیں دی جائے—فائل/فوٹو: ڈان نیوز
حکم میں کہا گیا کہ عدالت میں پیشی سے قبل کسی سے ملاقات کرنے نہیں دی جائے—فائل/فوٹو: ڈان نیوز

لاہور کی ضلع کچہری کے مجسٹریٹ نے عدالت میں پیشی سے قبل کسی سے ملاقات نہ کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے دعا زہرہ کو لاہور سے کراچی بھیجنے کا حکم دے دیا۔

لاہور کے جوڈیشل مجسٹریٹ رضوان احمد نے دعا زہرہ کو عدالت میں پیشی کے لیے کراچی منتقل کرنے سے متعلق تحریری حکم جاری کیا اور کہا کہ دعا زہرہ کو بحفاظت جوڈیشل مجسٹریٹ غربی کراچی کی عدالت میں پیش کیا جائے۔

مزید پڑھیں: سندھ ہائیکورٹ کا دعا زہرہ کو لاہور سے کراچی منتقل کرنے کا حکم

تحریری حکم میں کہا گیا کہ دعا زہرہ کی جان کے تحفظ کے لیے تمام اقدامات کیے جائیں اور عدالت میں پیشی سے قبل کسی بھی فریق کو دعا زہرہ سے ملاقات نہ کرنے دی جائے۔

عدالت نے بتایا کہ انسپکٹر محمد علی نے دعا زہرہ کو کراچی میں درج مقدمہ میں پیش کرنے کے لیے حوالگی مانگی ہے، دعا زہرہ کے تحفظ اور عدالت میں پیش کرنے کی ذمہ داری انسپکٹر محمد علی اور اہلکار عزیزہ سلطانہ کی ہے۔

تحریری حکم میں کہا گیا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ کراچی کے حکم پر پولیس نے دعا زہرہ کی حوالگی کی درخواست دائر کی تھی اور سندھ ہائی کورٹ بھی دعا زہرہ کو لاہور کے دارالامان سے کراچی یا شیلٹر ہوم منتقل کرنے کا حکم دے چکی ہے۔

خیال رہے کہ رواں ہفتے سندھ ہائی کورٹ نے دعا زہرہ کے والد مہدی علی کاظمی کی درخواست پر عدالتی کارروائی میں پیش ہونے کے لیے ان کی بیٹی کو لاہور سے کراچی منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔

سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کہا تھا کہ لڑکی کو تو ہر صورت کراچی لانا ہے کیونکہ مقدمہ کراچی میں زیرسماعت ہے اور کراچی میں بھی شیلٹر ہوم ہیں یہاں بھی لڑکی کو کوئی خطرہ نہیں ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: ‘دعا زہرہ کی عمر15 سے 16 سال ہے’، میڈیکل بورڈ کی رپورٹ عدالت میں جمع

جسٹس محمد اقبال نے کہا کہ کراچی کے شیلٹر ہوم میں بھی حفاظتی انتظامات کیے گئے ہوں گے، مقدمہ کراچی میں ہے تو لڑکی کو بھی کراچی لانا ہوگا اور لڑکی کے والدین بھی کراچی میں رہتے ہیں اس معاملے پر ہم پولیس سے معلوم کرتے ہیں۔

عدالت نے ملزم ظہیر سے استفسار کیا تھا کہ کیا آپ چاہتے ہیں لڑکی کو کراچی منتقل نہ کیا جائے، جس پر ملزم نے جواب دیا تھا کہ لڑکی کو کراچی منتقل نہیں کیا جا سکتا اور لڑکی اگر کسی سے نہ ملنا چاہے تو کوئی اس سے نہیں مل سکتا۔

اس سے قبل دعا زہرہ نے اپنے والدین کی طرف سے مسلسل دھمکیوں کا حوالہ دیتے ہوئے دارالامان بھیجنے کی درخواست کی تھی اور لاہور کی عدالت سے رجوع کیا تھا جہاں انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا تھا کہ اس کے اپنے شوہر ظہیر کے ساتھ بھی اچھے تعلقات نہیں رہے۔

###دعا زہرہ کیس

رواں سال 16 اپریل کو دعا زہرہ کے والدین نے کراچی میں فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (یاف آئی آر) درج کرائی تھی، جس میں الزام لگایا گیا کہ ان کی بیٹی کو اس وقت اغوا کر لیا گیا جب وہ کچرا پھینکنے کے لیے گھر سے باہر نکلی تھی۔

اس واقعے کی خبر سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر بڑا شور مچ گیا تھا اور حکومت سندھ کو کارروائی کرنے پر مجبور کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: دعا زہرہ کے والد کی تفتیشی افسر تبدیل کرنے کی درخواست مسترد

بعدازاں 26 اپریل کو اوکاڑہ سے دعا زہرہ بازیاب کرایا گیا تھا، اس دن ایک ویڈیو بیان میں دعا زہرہ نے کہا تھا کہ اس سے اغوا نہیں کیا گیا مگر اس نے اپنی خوشی سے ظہیر کے ساتھ نکاح کیا ہے۔

اس نے کہا تھا کہ اس نے اپنی مرضی سے اپنا گھر چھوڑا ہے اور کہا تھا کہ میں نے اپنی مرضی سے شادی کی ہے، مجھے کسی نے مجبور نہیں کیا اور میں یہاں اپنے شوہر کے ساتھ خوش ہوں، اس لیے خدا کے واسطے مجھے پریشان مت کیا جائے۔

علاوہ ازیں دعا زہرہ نے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ‘میرے گھر والے زبردستی میری شادی کسی اور سے کروانا چاہتے تھے، مجھے مارتے پیٹتے تھے، مجھے کسی نے بھی اغوا نہیں کیا، میں اپنی مرضی سے گھر سے آئی ہوں اور اپنی پسند سے ظہیر سے شادی کی ہے’۔

انہوں نے کہا تھا کہ میرے اہل خانہ میری عمر غلط بتا رہے ہیں، میں 14 سال کی نہیں بلکہ بالغ ہوں، میری عمر 18 سال ہے۔

بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر 6 جون کو کیے گئے میڈیکل ٹیسٹ میں اس بات کا تعین کیا گیا تھا کہ دعا کی عمر 17 سال ہے۔

دعا زہرہ کی عمر کے تعین کے لیے دوسری مرتبہ میڈیکل بورڈ تشکیل دیا تھا اور اس بورڈ نے 4 جولائی کو اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ جسمانی معائنے کے بعد دعا زہرہ کی عمر 14 سے 15سال کے درمیان ہے۔

مزید پڑھیں: سندھ ہائیکورٹ: عمر کے تعین کیلئے دعا زہرہ کا میڈیکل ٹیسٹ کروانے کا حکم

بورڈ کے مطابق دانتوں کی جانچ کے مطابق ان کی عمر 13 سے 15 سال کے درمیان ہے جبکہ ہڈیوں کی جانچ کے بعد ان کی عمر 16 سے 17 سال تک بتائی گئی ہے۔

ڈاؤ میڈیکل کالج کی پرنسپل ڈاکٹر صبا سہیل کی زیر سربراہی قائم 10 رکنی خصوصی میڈیکل بورڈ نے نتیجہ اخذ کیا تھا کہ دعا زہرہ کی عمر 15 سے 16 سال کے درمیان ہے اور 15 سال کے زیادہ قریب ہے۔

کراچی پولیس نے 16 جولائی کو ایڈیشنل سیشن جج شرقی کی عدالت میں دعویٰ کیا کہ دعا زہرہ کے مبینہ اغوا کے وقت ظہیر احمد کراچی میں موجود تھے جبکہ یہ رپورٹ پولیس کے گزشتہ مؤقف کے برعکس تھی۔

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ملزم ظہیر احمد کا سی ڈی آر ریکارڈ حاصل کیا گیا، جس میں انکشاف ہوا کہ دعا زہرہ کے مبینہ اغوا کے وقت ظہیر احمد کراچی میں موجود تھا اور سی ڈی آر ریکارڈ عدالت میں جمع کرا دیا گیا ہے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ ظہیر احمد کی گرفتاری اور دعا زہرہ کی بازیابی کے لیے پنجاب جانے کے لیے بھی محکمہ داخلہ سندھ سے اجازت حاصل کی جارہی ہے۔

دعا زہرہ نے 19 جولائی کو اپنے والدین کی جانب سے ملنے والی ‘مسلسل دھمکیوں’ کا حوالہ دیتے ہوئے لاہور کی عدالت سے رجوع کیا کہ انہیں دارالامان بھیجا جائے اور یہ بھی بتایا کہ ظہیر کے ساتھ ان کے ‘تعلقات اچھے نہیں’ ہیں۔

عدالت نے ان کی درخواست منظور کرتے ہوئے شیلٹر ہوم منتقل کردیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں