ملک بھر میں شدید بارشوں کا سلسلہ جاری، مختلف واقعات میں 18 افراد جاں بحق

اپ ڈیٹ 26 جولائ 2022
حکام شدید بارشوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والی سیلابی صورتحال پر قابو پانے میں مصروف ہیں—فوٹو : اے پی پی/پی پی آئی
حکام شدید بارشوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والی سیلابی صورتحال پر قابو پانے میں مصروف ہیں—فوٹو : اے پی پی/پی پی آئی

کراچی سمیت ملک کے دیگر حصوں میں موسلادھار بارشوں کے سبب مختلف واقعات میں 18 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ حکام شدید بارشوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والی سیلابی صورتحال پر قابو پانے کے لیے کوششوں میں مصروف ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مسلسل بارش اور اس کے نتیجے میں پانی جمع ہونے کی وجہ سے سندھ کے کئی علاقوں میں طویل لوڈشیڈنگ اور رہائشی علاقوں میں پانی بھر جانے کے باوجود انتظامیہ کی عدم موجودگی کے خلاف مظاہرے پھوٹ پڑے۔

اتوار کی طرح پیر کو بھی کراچی میں بارشوں کا سلسلہ جاری رہا، مون سون کا نیا سلسلہ کمزور پڑنے کے باوجود مختلف حادثات میں بارشوں نے ایک ہی روز میں مزید 11 جانیں لے لیں، ان میں سے 5 افراد کرنٹ لگنے سے جان کی بازی ہار گئے جبکہ 6 افراد ڈوب کر جاں بحق ہوگئے۔

کئی گھنٹوں کی کوششوں کے بعد انتظامیہ کی جانب سے متعدد اہم سڑکوں کو کلیئر کرا لیا گیا تاہم کئی نشیبی علاقے، رہائشی محلے، ہاؤسنگ سوسائٹیاں اور تجارتی مراکز بدستور زیر آب رہے۔

یہ بھی پڑھیں: موسلادھار بارش دوسرے روز بھی جاری، مختلف واقعات میں ایک بچی سمیت 9 افراد جاں بحق

محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ آج منگل کو بارشوں کے سلسلے میں وقفے کے بعد یہ سلسلہ کم از کم 2 روز مزید جاری رہنے کا امکان ہے۔

محکمہ موسمیات کے عہدیدار سردار سرفراز نے کہا کہ ’تازہ ترین اعداد و شمار کے تجزیے سے پتا چلتا ہے کہ بارش مزید 2 روز تک جاری رہے گی، 27 جولائی تک کراچی اور زیریں سندھ کے علاقوں میں معتدل اور موسلادھار بارشوں کا امکان ہے‘۔

موسلادھار بارش کے باعث کراچی اور حیدر آباد کے شہریوں کے لیے پیر کو عام تعطیل کا اعلان کیا گیا تھا۔

حیدر آباد میں ضلع ٹنڈو محمد خان کے گاؤں باقر نظامانی میں 20 سالہ نوجوان کی موت کی اطلاع ملی جبکہ دادو اور خیرپور میرس میں بارش کے باعث حادثات میں 2 افراد جاں بحق اور 10 زخمی ہوگئے۔

مزید پڑھیں: کراچی میں مزید بارشوں کا امکان نہیں، محکمہ موسمیات

ٹھٹہ اور سجاول کے ساحلی اضلاع کے دیہات میں بارش کے باعث سڑکوں پر پانی بھر گیا اور کھڑی فصلیں زیر آب آگئیں، ضلع ٹھٹہ سے گزرنے والی قومی شاہراہ پر پانی جمع ہونے سے سیلاب نے کراچی اور بدین کے درمیان ٹریفک بھی معطل کر دی۔

فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) اور ہائی وے حکام طویل کوششوں کے بعد ایک ٹریک پر ٹریفک کی روانی بحال کرنے میں کامیاب رہے، سرکاری اطلاعات کے مطابق ضلع ٹھٹہ میں رواں سیزن میں 220 ملی میٹر بارش ہوئی۔

بارشوں کا سلسلہ جاری رہنے سے جامشورو اور کوٹری میں بارش کے پانی کی نکاسی نہ ہوسکی اور نشیبی علاقے زیرآب آگئے، ضلع شہید بینظیر آباد کے مختلف علاقوں بشمول نواب شاہ، دولت پور، باندھی، سکرنڈ اور قاضی احمد ٹاؤنز میں بھی گزشتہ روز موسلادھار بارش ہوئی۔

بلوچستان

مون سون کی بارشوں کے تیسرے اسپیل نے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بھی تباہی مچا دی، کوئٹہ سےکراچی کے لیے قومی شاہراہ پر کم از کم 2 پُل بہہ گئے جبکہ خضدار اور لسبیلا میں 4 افراد جاں بحق ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ میں طوفانی بارش، مختلف واقعات میں 6 افراد جاں بحق

اس کے علاوہ سندھ اور بلوچستان کو ملانے والا حب پُل کا ایک حصہ شدید سیلاب میں بہہ گیا جس کے نتیجے میں حب سے کراچی کا راستہ منقطع ہوگیا۔

مقامی انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار نے تصدیق کی کہ ’کوئٹہ کو کراچی سے ملانے والی ہائی وے کا 4 کلومیٹر حصہ سیلاب کی وجہ سے زیر آب ہے، بیلہ کے علاقے جام کالونی میں ایک بچہ ڈوب کر جاں بحق ہو گیا جبکہ خضدار کی تحصیل وڈھ میں مکان کی چھت گرنے سے 2 افراد جاں بحق ہوگئے۔

زیارت، ہرنائی، لورالائی اور قلعہ سیف اللہ اضلاع میں شدید بارشوں کا سلسلہ جاری رہا جبکہ بولان اور نصیر آباد کے اضلاع میں بھی موسلادھار بارش ہوئی۔

مزید پڑھیں: کوئٹہ میں شدید بارش، چھت گرنے سے دو بچے ہلاک

سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ’پہاڑوں پر موسلادھار بارش کی وجہ سے بولان پاس کے کچھ علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کی بھی اطلاع ملی، تاہم سڑک سے پتھر ہٹا کر ٹریفک کو بحال کر دیا گیا‘۔

پنجاب

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے ڈائریکٹر جنرل فیصل فرید کے مطابق پنجاب میں گزشتہ مون سون کے مقابلے میں اس بار اب تک 150 فیصد زیادہ بارش ہوچکی ہے، تاہم انہوں نے صوبے میں سیلاب کے امکان کو مسترد کردیا۔

دریں اثنا موسلادھار بارش سے راولپنڈی میں کئی علاقے زیر آب آگئے، بارش کا پانی دکانوں اور گھروں میں داخل ہونے سے لاکھوں مالیت کی املاک کو نقصان پہنچا، گوالمنڈی اور کٹاریاں پل پر لیہ نالہ 15 فٹ تک پہنچ گیا۔

موسلادھار بارش کے سبب مقامی انتظامیہ نے نالے کے کناروں پر رہنے والوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کا انتباہ جاری کرنے کے لیے سائرن بجایا۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور میں شدید بارش سے سڑکیں زیر آب، چھت گرنے سے تین بچے جاں بحق

صورتحال کے پیش نظر فوج کو بھی الرٹ پر رکھا گیا اور پانی اور صفائی کے ادارے (واسا)، ریسکیو 1122، محکمہ شہری دفاع اور محکمہ صحت نے کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے اپنے اہلکاروں کو طلب کرلیا۔

ڈپٹی کمشنر طاہر فاروق نے بتایا کہ ’فوج کو طلب نہیں کیا گیا لیکن کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے الرٹ رکھا گیا ہے‘۔

شہر میں بارش کے پانی کے سبب موچی بازار، بوہڑ بازار، صادق آباد اور جامع مسجد روڈ کی مرکزی سڑکوں پر کھڑی موٹرسائیکلیں اور کاریں ڈوب گئیں۔

پی ڈی ایم اے نے مزید کہا کہ کوہِ سلیمان رینج کے پہاڑی علاقوں میں بارش کے باعث پنجاب کے علاقے راجن پور میں کم از کم 22 اور میانوالی اضلاع کے 13 دیہات زیر آب آگئے۔

خیبر پختونخوا

دریں اثنا خیبرپختونخوا میں اتوار اور پیر کی درمیانی شب دریائے کابل کے کنارے واقع نشیبی دیہاتوں میں دریا کا پانی داخل ہونے کے بعد 260 سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کرلیا گیا۔

مزید پڑھیں: خیبر پختونخوا میں بارشیں، سیلاب سے 15 افراد جاں بحق

دوسری جانب صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی نے تربیلا ڈیم کے سپل ویز کھلنے کے پیش نظر ہری پور، صوابی اور نوشہرہ کے اضلاع کے لیے درمیانے درجے کے سیلاب کا الرٹ جاری کیا۔

ریسکیو 1122 کے ترجمان بلال احمد فیضی نے بتایا کہ وزیر کلے، بیلہ مہمند، پارچاوے اور شاہ عالم پل میں ندی کا پانی گھروں میں داخل ہوگیا۔

انہوں نے کہا کہ بیلہ مہمند کے علاقے کے 225 افراد سمیت کل 261 افراد کو ریسکیو کیا گیا، شاہ عالم کے علاقے سے بھی دریا میں سیلابی صورتحال کے پیش نظر 36 افراد کو ریسکیو کیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں