لانگ مارچ توڑ پھوڑ: عمران خان کی 10 مقدمات میں ضمانت منظور

اپ ڈیٹ 30 جولائ 2022
عمران خان سیشن عدالت میں ضمانت کے حصول کے لیے پیش ہوئے-فوٹو: ڈان نیوز
عمران خان سیشن عدالت میں ضمانت کے حصول کے لیے پیش ہوئے-فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ سیشن عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لانگ مارچ کے دوران توڑ پھوڑ کے حوالے سے سابق وزیراعظم عمران خان کی 10 مقدمات میں ضمانت منظور کرلی۔

اسلام آباد کے سیشن جج کامران بشارت مفتی نے ضمانت قبل از گرفتاری درخواست کی سماعت کی جہاں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان اپنے وکیل بابراعوان اور شہباز گل کے ہمراہ پیش ہوئے۔

مزید پڑھیں: لانگ مارچ میں توڑ پھوڑ کے مقدمات: عمران خان کی ضمانت میں21 جولائی تک توسیع

عدالت میں عمران خان کی پیشی سے قبل تفتیشی افسران نے ان کے خلاف درج مقدمات کا ریکارڈ پیش کیا اور جج نے افسران کو ریکارڈ پیش کرنے کے بعد جانے کی ہدایت کی۔

عمران خان نے ان کے خلاف درج 11 مقدمات پر ضمانت کے لیے درخواست دائر کی تھی۔

سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل بابراعوان نے کہا کہ ان مؤکل کے خلاف ایک ہی نوعیت کے 15 مقدمات درج ہیں، استدعا ہے کہ عمران خان کی ضمانت منظور کی جائے۔

جج نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ کیا آپ کو کوئی اعتراض ہے،کیا اس کیس میں کوئی ادارہ مدعی ہے۔

سماعت کے بعد عدالت نے سابق وزیراعظم عمران خان کی پانچ 5 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرلی۔

عدالت نے تھانہ کوہسار میں درج غداری کے ایک اور مقدمے میں عمران خان کی ستمبر کے پہلے ہفتہ تک عبوری ضمانت منظور کرلی۔

عدالت نے 8 ستمبر کو مقرر اگلی سماعت میں تھانہ کوہسار میں درج مقدمہ نمبر 425 میں پولیس ریکارڈ سمیت طلب کرلیا۔

خیال رہے کہ 25 مئی کو اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کے موقع پر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں توڑ پھوڑ کے واقعات پر عمران خان سمیت پی ٹی آئی کے مختلف رہنماؤں پر مختلف تھانوں میں مقدمات درج کیے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: لانگ مارچ میں توڑ پھوڑ کے مقدمات: عمران خان کی 6 جولائی تک عبوری ضمانت منظور

عمران خان کے خلاف پہلا مقدمہ 26 مئی کو اسلام آباد کے تھانہ کوہسار میں درج ہوا تھا جس کے بعد عمران خان کے خلاف مجموعی طور پر 15 مقدمات درج ہوئے، جن میں 10 مقدمات ویسٹ کے تھانوں اور 5 مقدمات ایسٹ کے تھانوں میں درج ہین۔

عمران خان پر کار سرکار میں مداخلت، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کی مجموعی طور پر 14 ایف آئی آرز درج ہوئی تھیں۔

یاد رہے کہ دارالحکومت میں دفعہ 144 نافذ تھی اور دارالحکومت میں اکٹھے ہونے والے پی ٹی آئی کی ریلی کے شرکا مشتعل ہوگئے تھے جس کے بعد انہوں نے پولیس پر پتھراؤ کیا اور سرکاری اور نجی گاڑیوں کو نقصان پہنچایا تھا۔

اس حوالے سے درج مقدمات میں کہا گیا تھا کہ پی ٹی آئی رہنما کی زیر قیادت ریلی کو روکتے ہوئے انہیں دفعہ 144 کے نفاذ کے حوالے سے آگاہ کیا گیا، تاہم عمران خان کے حکم پر پارٹی رہنماؤں راجا خرم نواز اور علی نواز اعوان نے ریلی کے شرکا کو اکسایا جس کے نتیجے میں انہوں نے پولیس کے خلاف مزاحمت کی اور ان پر پتھر برسائے۔

پولیس کے مطابق پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف 3 مقدمات تھانہ کوہسار میں درج کیے گئے جبکہ بھارہ کہو اور گولرا میں 2، 2 اور آبپارہ، ترنول، کراچی کمپنی، کورال، لوئی بھیر، مرگلہ، سیکریٹریٹ اور سہالہ پولیس اسٹیشن میں ایک، ایک مقدمے کا اندراج کیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں