ہم معاشی طور پر آئی ایم ایف کے غلام ہیں، یہ کیسی آزادی ہے، وزیراعظم

اپ ڈیٹ 04 اگست 2022
شہباز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی جلد بحالی کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی مشترکہ کوششیں ناگزیر ہیں — فوٹو: حکومت پاکستان ٹوئٹر
شہباز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی جلد بحالی کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی مشترکہ کوششیں ناگزیر ہیں — فوٹو: حکومت پاکستان ٹوئٹر

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ یہ کیسی آزادی ہے کہ معاشی طور پر ہم عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے غلام ہیں اور کہتے ہیں یہ خداداد ملک پاکستان ہے۔

خیبر پختونخوا کے ضلع ڈی آئی خان کے علاقے بن کورائی میں سیلاب زدگان کی بحالی کے لیے لگائے گئے کیمپوں کے دورے کے موقع پر متاثرین سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا اگر گزشتہ 75 برس کے دوران وہ ممالک جنہیں ہم حقارت کی نظر سے دیکھتے تھے وہ ممالک اتحاد، محنت، دیانت اور اسلامی تعلیمات میں ملنے والے رہنما اصولوں کے ساتھ کام کرکے ہم سے آگے نکل گئے جبکہ ہم بہت پیھچے رہ گئے۔

انہوں نے کہا کہ بڑی قربانیوں کے بعد حاصل کیے گئے اس ملک کو گزشتہ 72 برسوں میں ہم نے کیا دیا، یہ ہے وہ لمحہ فکریہ، یہ ہے وہ سوال جس کے جواب کے لیے ہم سب کو اپنے گریبانوں میں جھانکنا چاہیے کہ اتنے قدرتی وسائل اور معدنی دولت کے باوجود ہم پیچھے کیوں ہیں۔

سیلاب متاثرین سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے مزید کہا کہ اگر ملک میں آنے والی اب تک آنے والی تمام حکومتیں چاہے وہ سویلین حکومتیں ہوں یا فوجی، اگر وہ درد دل سے کام لیتیں تو پاکستان آج ان معاشی مسائل کا شکار نہیں ہوتا کہ دیکھیں آج ہم آئی ایم ایف کے غلام ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ کیسی آزادی ہے کہ معاشی طور پر ہم آئی ایم ایف کے غلام ہیں اور کہتے ہیں یہ خداداد ملک پاکستان ہے، یہ کیا ہمیں اپنے مالک کی جانب سے دیے گئے احکامات کی نفی نہیں ہے جس نے ہمیں کہا ہے کہ نماز ادا کرو اور رزق کی تلاش میں دوڑ جاؤ۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ دکھی انسانیت کی خدمت اور دن رات محنت کرنا دین اسلام اور قرآن کریم کی تعلیم کی روح ہے، اگر آج بھی ہم ان تعلیمات پر عمل کرلیں تو پاکستان کے عظیم ملک بننے کی راہ میں کوئی رکاوٹ حائل نہیں ہو سکتی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم متحد ہوں تو کوئی مشکل، کوئی پہاڑ ہمارے راستے میں رکاوٹ نہیں بنے گا، اتحادی حکومت مل کر ملک کو تمام بحرانوں سے نکالے گی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کی بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں چوبیس گھنٹے نگرانی کی ہدایت

ان کا کہنا تھا کہ اللہ کا حکم ہے کہ دکھی انسانیت کی خدمت کریں، آخری آفت زدہ گھرانے کی بحالی تک چین سے نہیں بیٹھوں گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ طوفانی بارشوں سے آنے والے سیلاب سے متاثرہ افراد کی جلد از جلد بحالی کو یقینی بنانے کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں اور محکموں کی مشترکہ کوششیں ناگزیر ہیں۔

وزیر اعظم کا خیبرپختونخوا کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ

— فوٹو:ڈان نیوز
— فوٹو:ڈان نیوز

اس سے قبل وزیر اعظم سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی اور بحالی کے کاموں کا جائزہ لینے خیبر پختونخوا کے ضلع ٹانک پہنچے۔

انہیں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں جاری ریلیف آپریشن اور ضلع ٹانک میں انفرااسٹرکچر کو پہنچنے والے نقصانات کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔

ڈپٹی کمشنر ٹانک حمید اللہ خان نے بریفنگ کے دوران وزیر اعظم کو عارضی پناہ گاہوں میں خوراک، پینے کے پانی کی فراہمی سمیت علاقے میں جاری امدادی اور بحالی کے کاموں سے آگاہ کیا۔

وزیر اعظم نے کے پی حکومت پر زور دیا کہ وہ جاں بحق افراد کے لیے موجودہ اعلان کردہ رقم 8 لاکھ روپے سے بڑھا کر 10 لاکھ روپے تک کرے۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ لواحقین کے لیے مالی امداد جاں بحق افراد کا نعم البدل نہیں ہے لیکن یہ متاثرین کی بحالی میں مدد کرے گی، آفت سے متاثرہ افراد کی بحالی حکومت کی ذمہ داری ہے۔

مزید پڑھیں: بلوچستان، خیبر پختونخوا میں بارشوں اور سیلاب سے تباہی

وزیراعظم نے کہا کہ وفاقی حکومت نے زخمیوں کے لیے نقد امدادی رقم کو 25 ہزار سے بڑھا کر 2 لاکھ 50 ہزار روپے کردیا ہے، مکمل طور پر تباہ ہونے والے گھروں کے لیے 5 لاکھ روپے اور جزوی طور پر متاثر ہونے والے مکانات کے لیے 2 لاکھ روپے کے معاوضے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔

سیلاب سے مرکزی سڑکوں کو پہنچنے والے نقصان کے بارے میں بتائے جانے پر وزیراعظم نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو ہدایت کی کہ وہ اپنے دائرہ اختیار میں آنے والی سڑکوں کو جلد بحال کرے۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ مکمل کرنے کے بعد وہ این ڈی ایم اے اور صوبائی حکام کے سروے پر غور کریں گے تاکہ نقصانات کا اندازہ لگایا جاسکے اور وفاقی حکومت کی طرف سے ممکنہ تعاون کا فیصلہ کیا جاسکے۔

مزید پڑھیں: بلوچستان: وزیراعظم کا سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ، متاثرین کو فوری معاوضہ فراہم کرنے کا حکم

اس موقع پر وزیر اعظم کے ہمراہ موجود پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ٹانک زم ڈیم اور دیگر چھوٹے ڈیموں کی تعمیر سے علاقے اور اس کے انفرااسٹرکچر کو سیلاب سے بچانے میں مدد ملے گی۔

بریفنگ کے دوران شہباز شریف کو بتایا گیا کہ سیلاب سے ضلع ٹانک میں تقریباً 11 ہزار گھرانوں کو نقصان پہنچا ہے اور 2 اموات کے علاوہ 7 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

وزیراعظم نے بلوچستان اور کے پی میں سیلاب سے تباہ شدہ سڑکوں کے بنیادی ڈھانچے کی بحالی کے لیے این ایچ اے کی جانب سے کیے جانے والے کام کے لیے بھی زور دیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ میں نے این ڈی ایم اے کے چیئرمین کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس پر مشترکہ سروے کریں۔

انہوں نے کہا کہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بات چیت ہوئی ہے کہ افواج پاکستان کی فیلڈ فارمیشن ہر جگہ موجود ہیں و ہ اس میں تعاون کریں، جس پر آرمی چیف نے کہا کہ یہ قومی ذمہ داری ہے اس میں مکمل تعاون کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ، متاثرین کیلئے امداد کا اعلان

وزیر اعظم نے خیبر پختونخوا کے ضلع ٹانک کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے دورے کے دوران نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز (پی ڈی ایم ایز) کی جانب سے متاثرہ آبادی کے لیے کیے گئے ریسکیو اور ریلیف کی کوششوں کو سراہا۔

انہوں نے این ڈی ایم اے، پی ڈی ایم اے کے ساتھ ساتھ متعلقہ وزرا کی بھی تعریف کی جنہوں نے متاثرہ لوگوں کی جلد امداد اور بحالی کو یقینی بنانے کے لیے اپنی کوششیں کیں۔

اس موقع پر وزیر اعظم کے ہمراہ وفاقی وزیر مواصلات مولانا اسعد محمود، وزیر اعظم کے مشیر انجینئر امیر مقام اور اعلیٰ سرکاری افسران بھی موجود تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں