سیلابی صورتحال وفاق اور صوبائی حکومت کا مشترکہ چیلنج ہے، مل کر نمٹیں گے، وزیراعظم

اپ ڈیٹ 05 اگست 2022
شہباز شریف نے کہا کہ میں آج آپ کے پاس سیلاب کے سبب اللہ کو پیارے ہوجانے والوں کا افسوس کرنے آیا ہوں — فوٹو: ڈان نیوز
شہباز شریف نے کہا کہ میں آج آپ کے پاس سیلاب کے سبب اللہ کو پیارے ہوجانے والوں کا افسوس کرنے آیا ہوں — فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سیلاب کے بعد پیدا ہونے والی موجودہ صورتحال وفاق اور صوبائی حکومت کا مشترکہ چیلنج ہے، ان شا اللہ ہم مل کر اس سے نمٹیں گے، میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ جب تک آخری گھر آباد نہیں ہوجاتا چین سے نہیں بیٹھوں گا۔

ڈیرہ غازی خان کے علاقے کوٹ چٹھہ میں سیلاب متاثرین سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج میں آپ کے پاس ایسے وقت میں حاضر ہوا ہوں جب اس علاقے میں طوفانی بارشوں اور سیلاب نے بہت تباہی مچا دی ہے اور جانی و مالی نقصان ہوا۔

انہوں نے کہا کہ یہ عجیب اتفاق ہے کہ آج 5 اگست ہے، سال 2019 میں اسی روز بھارت میں مودی سرکار نے یکطرفہ طور پر غیر قانونی اقدامات کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں بربریت اور ظلم و زیادتی کا بازار گرام کیا اور کشمیریوں کو حاصل تھوڑے بہت آئینی حقوق کو بھی پامال کردیا۔

شہباز شریف نے کہا کہ اس روز مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بے پناہ خلاف ورزیاں کی گئیں اور 70 سال سے اس وادی میں کشمیریوں کے بہتے ہوئے خون میں مزید اضافہ کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں بارش کے بعد سیلابی صورتحال

انہوں نے کہا کہ آج پوری قوم اور پورا عالم اسلام کشمیر کے عظیم سپوتوں، شہیدوں اور غازیوں کو سلام پیش کرتے ہیں اور مودی حکومت کے غاصبانہ قبضے کے خلاف بھرپور آواز اٹھاتے ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ اللہ کشمیری بھائیوں کو بھارتی غلامی سے نجات دلائے اور ان کی قربانیوں کے صدقے انہیں صحیح معنوں میں آزادی نصیب ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان اور 22 کروڑ عوام اس مقصد کے لیے ہر طرح کے سفارتی، سیاسی اور اخلاقی تعاون کا یقینی دلاتے ہیں، ان شا اللہ ایک دن ضرور کشمیر بھارت کے چنگل سے آزاد ہوگا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ میں آج آپ کے پاس سیلاب کے سبب اللہ کو پیارے ہوجانے والوں کا افسوس کرنے آیا ہوں اور جو زخمی ہوئے ہیں ان کی جلد سے جلد صحتیابی کے لیے دعاگو ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میں آج آپ کو یہ یقین دلانے آیا ہوں کہ اس آفت کی گھڑی میں وفاقی حکومت، تمام اتحادی جماعتیں اور پنجاب حکومت آپ کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔

مزید پڑھیں: بلوچستان میں سیلاب، ڈوبتے بچوں کی تصاویر نے دل دہلادیے

ان کا کہنا تھا کہ مجھے آپ کو یہ یاد دلانے کی ضرورت نہیں کہ 11-2010 کے سیلاب میں جب یہ سارا علاقہ سمندر بنا ہوا تھا اس وقت نواز شریف کی قیادت میں، میں آپ کا خادم دن رات آپ کے پاس موجود رہتا تھا۔

شہباز شریف نے کہا کہ آج پھر میں آپ کے خادم کے طور پر آپ کے سامنے کھڑا ہوں اور آپ کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ہم سب مل کر اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے کام کریں گے، یہ سیاست نہیں خدمت کا وقت ہے، سیاست بعد میں ہوگی پہلے خدمت ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کے ساتھ ساتھ وفاقی حکومت بھی سیلاب کے سبب اپنے پیاروں کو کھو دینے والوں کو فی کس 10، 10 لاکھ روپے معاوضہ دے رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میرا بس چلے تو اس سے بھی زیادہ معاوضہ دوں لیکن بہرحال وسائل کو بھی دیکھنا ہے اور آپ کی مجبوریوں اور ضروریات کو بھی دیکھنا ہے، زخمیوں کے لیے بھی وفاقی حکومت ڈھائی، ڈھائی لاکھ روپے دے رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گوادر میں بارش کے بعد سیلابی صورتحال

وزیر اعظم نے کہا کہ کچے اور پکے مکانوں میں کوئی تفریق نہیں کی جائے گی، جس کا مکمل مکان گر گیا ہے اس کو 5 لاکھ روپے معاوضہ دیا جائے گا اور جس کا مکان جزوی طور پر متاثر ہوا اس کو بھی ڈھائی ڈھائی لاکھ روپے معاوضہ دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ فصلوں اور دیگر اشیا کے نقصانات پر چیف سیکریٹری نے سروے کر لیا ہے لیکن وفاق نے طے کیا ہے کہ صوبوں کے ساتھ مل کر یہ سروے مکمل کیا جائے گا تاکہ حق دار کو اس کا حق ملے۔

شہباز شریف نے کہا کہ یہاں ہمارے نوجوان وائس چیئرمین احمد خان کی جانب سے پانی کا چینل بنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے، میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ ان شا اللہ یہ آپ کو بنا کر دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ میں اس وقت آپ سے اتنا ہی وعدہ کر سکتا ہوں کیونکہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت وسائل کی تقسیم کے معاہدے کے مطابق 58 فیصد صوبوں کو چلا جاتا ہے، لہٰذا صوبائی حکومتوں کی اولین ذمہ داری ہے کہ اپنے صوبے کے عوام کی بھلائی، خوشحالی اور ترقی کے لیے وسائل استعمال کریں اور وہ یقیناً ایسا ضرور کریں گے۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد میں بارشوں سے سیلابی صورتحال

وزیراعظم نے کہا کہ 2010 میں ہونے والے اس معاہدے کے نتیجے میں وفاق کے پاس اتنے وسائل نہیں رہ جاتے اس لیے میں نے بطور وزیراعلیٰ بھی وفاق سے کبھی وسائل کا مطالبہ نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ وفاق کو اپنے پاس موجود وسائل میں سے اربوں روپے کے قرضوں پر سود ادا کرنا ہوتا ہے، وفاقی افسران کی تنخواہیں ادا کرنی ہوتی ہیں، افواج پاکستان کی تنخواہیں بھی اس میں سے جاتی ہیں، اس کے بعد وفاق کے پاس کچھ نہیں بچتا۔

ان کا کہنا تھا کہ سیلاب کے بعد پیدا ہونے والی موجودہ صورتحال وفاق اور صوبائی حکومت کا مشترکہ چیلنج ہے، ان شا اللہ مل کر ہم اس سے نمٹیں گے، میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ جب تک آخری گھر آباد نہیں ہوجاتا میں چین سے نہیں بیٹھوں گا۔

تبصرے (0) بند ہیں