ٹوئٹر نے دھوکا دیا، غلط بیانی کی، ایلون مسک کا مقدمے میں دعویٰ

اپ ڈیٹ 06 اگست 2022
ایلون مسک کے خلاف ٹوئٹر نے مقدمہ دائر کیا تھا، جس کے بعد انہوں نے مقدمہ دائر کیا—فائل فوٹو: ٹوئٹر
ایلون مسک کے خلاف ٹوئٹر نے مقدمہ دائر کیا تھا، جس کے بعد انہوں نے مقدمہ دائر کیا—فائل فوٹو: ٹوئٹر

امریکی ریاست ڈیلاور کی چانسلری عدالت نے مائکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر کی خریداری سے پیچھے ہٹنے والے ایلون مسک کے مقدمے کی تفصیلات عام کردیں۔

ایلون مسک سے قبل عدالت نے ٹوئٹر کے مقدمے کی تفصیلات بھی عام کردی تھیں۔

دونوں کے درمیان گزشتہ چند ماہ سے جنگ جاری ہے، ابتدائی طور پر اپریل میں ایلون مسک نے 44 ارب ڈالر میں ٹوئٹر کو خریدنے کا معاہدہ کیا تھا مگر بعد ازاں انہوں نے اس میں تبدیلی کرتے ہوئے شرط رکھی تھی کہ پلیٹ فارم سے جعلی اکاؤنٹ ڈیلیٹ کیے جائیں۔

جعلی اکاؤنٹس کی وجہ سے ٹوئٹر اور ایلون مسک کے درمیان اختلافات بڑھ گئے، جس کے بعد جولائی میں ایلون مسک ٹوئٹر کی خریداری سے پیچھے ہٹ گئے تھے۔

ایلون مسک کی جانب سے پیچھے ہٹنے کے بعد ٹوئٹر نے ان کے خلاف ڈیلاور کی عدالت میں مقدمہ دائر کرتے ہوئے عدالت سے اپیل کی تھی کہ ایلون مسک کو خریداری معاہدہ مکمل کرنے کے احکامات دیے جائیں۔

ٹوئٹر کی درخواست کے بعد ایلون مسک نے مذکورہ عدالت میں درخواست دی تھی کہ فی الحال ٹوئٹر کے مقدمے کی سماعت شروع نہ کی جائے مگر عدالت نے کیس کا ٹرائل اکتوبر میں شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: عدالت نے ٹوئٹر کے مقدمے کی تفصیلات عام کردیں

عدالتی فیصلے کے بعد ایلون مسک نے اسی عدالت میں ٹوئٹر کے خلاف جوابی مقدمہ دائر کرتے ہوئے اس پر الزام عائد کیا تھا کہ ٹوئٹر نے ان سے دھوکا کیا، انہیں غلط معلومات دی گئی اور معاہدے کے بعد بھی ٹوئٹر ایپلی کیشن پر بہت ساری تبدیلیاں کر رہا ہے۔

اب عدالت نے ایلون مسک کے مقدمے اور درخواستوں کی تفصیل عام کردی، جس میں انہوں نے ٹوئٹر پر الزامات عائد کیے ہیں اور ساتھ ہی کہا ہے کہ اگر پلیٹ فارم ان کے مطالبے مانتا ہے تو وہ خریداری کے لیے تیار ہیں۔

خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ (اے پی) کے مطابق ایلون مسک نے اپنے مقدمے میں الزام عائد کیا ہے کہ ٹوئٹر نے ان سے غلط بیانی کی، انہیں دھوکا دیا، انہیں بتایا گیا کہ ٹوئٹر کے یومیہ متحرک صارفین کی تعداد 23 کروڑ سے زائد ہے جب کہ معلوم ہوا ہے کہ ایسے صارفین کی تعداد 7 کروڑ سے بھی کم ہے۔

ایلون مسک نے پلیٹ فارم پر دیگر الزامات بھی لگائے ہیں اور دعویٰ کیا ہے کہ ان سے خریداری کا معاہدہ کیے جانے کے بعد بھی ان سے پوچھے بغیر پلیٹ فارم پر بہت ساری تبدیلیاں کی گئیں۔

انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ان کی رضامندی یا مشورے کے بغیر ٹوئٹر نے دوسرے ممالک میں حکومتی فرمائش پر تنظیموں اور لوگوں کے اکاؤنٹس بھی بند کیے۔

ایلون مسک نے اپریل میں ٹوئٹر کو خریدنے کا معاہدہ کرتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ وہ پلیٹ فارم پر اظہار رائے کی آزادی کو عام کردیں گے اور وہ خود کو گالیاں دینے والے شخص کا بھی اکاؤنٹ بند نہیں کریں گے۔

اب ٹوئٹر اور ایلون مسک کی درخواستوں پر اکتوبر میں سماعت ہوگی اور ممکنہ طور پر عدالت دو ہفتوں کے اندر ہی سماعتیں مکمل کرکے فیصلہ سنائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں