جولائی میں 108 بچوں اور 85 خواتین کا ریپ کیا گیا، رپورٹ

اپ ڈیٹ 12 اگست 2022
نام نہاد غیرت کے نام پر کم از کم 7 خواتین کو قتل کیا گیا— فوٹو: شٹر اسٹاک
نام نہاد غیرت کے نام پر کم از کم 7 خواتین کو قتل کیا گیا— فوٹو: شٹر اسٹاک

رواں سال جولائی کے دوران پاکستان بھر میں کم از کم 133 خواتین کو اغوا کیا گیا جب کہ 85 سے زائد عورتوں کو ریپ کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ خوفناک انکشاف سسٹین ایبل سوشل ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (ایس ایس ڈی او) اور سینٹر فار ریسرچ، ڈیولپمنٹ اینڈ کمیونیکیشن (سی آر ڈی سی) کی جانب سے ملکی میڈیا میں رپورٹ ہونے والے کیسز کے مرتب کیے گئے اعداد و شمار کے جائزے میں سامنے آیا ہے۔

اسی طرح گزشتہ ماہ خواتین پر جسمانی حملوں کے کم از کم 133 واقعات رپورٹ ہوئے جن میں پنجاب میں سب سے زیادہ واقعات رپورٹ ہوئے، اعداد و شمار کے مطابق پنجاب میں 77، سندھ میں 34، خیبرپختونخوا میں 16 اور اسلام آباد میں تشدد کے 6 واقعات رپورٹ ہوئے جب کہ بلوچستان میں جسمانی تشدد کا کوئی واقعہ رپورٹ نہیں ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: ’رواں سال ملک میں یومیہ 8 سے زائد بچے جنسی استحصال کا نشانہ بنے‘

سال کے مسلسل تیسرے مہینے بھی اغوا کے واقعات پاکستانی خواتین کے خلاف بڑے جرائم میں سے ایک رہے، مجموعی طور پر ملک بھر میں خواتین کے اغوا کے 133 واقعات رپورٹ ہوئے جن میں 93 خواتین کو پنجاب میں اغوا کیا گیا، سندھ اور اسلام آباد میں بالترتیب 20 اور 15 کیسز رپورٹ ہوئے جب کہ بلوچستان میں 2 اور خیبر پختونخوا میں اس عرصے کے دوران اغوا کے 3 واقعات رپورٹ ہوئے۔

ملک بھر میں جنسی زیادتی کے کم از کم 85 واقعات رپورٹ ہوئے جن میں ریپ کے 47 واقعات صرف پنجاب میں رپورٹ ہوئے۔

سندھ میں 16 خواتین کو ریپ کا نشانہ بنایا گیا جب کہ خیبر پختونخوا میں 11 ریپ کے واقعات رپورٹ ہوئے، اسی طرح سے اسلام آباد میں 10 اور بلوچستان میں ریپ کا ایک واقعہ رپورٹ ہوا۔

پنجاب بھر میں گھریلو تشدد کے 58 کیسز رپورٹ ہوئے جب کہ خیبر پختونخوا اور سندھ میں بالترتیب 17 اور 15 کیسز رپورٹ ہوئے، اسلام آباد میں 4 کیسز رپورٹ ہوئے اور بلوچستان میں گھریلو تشدد کا کوئی واقعہ رپورٹ نہیں کیا گیا۔

مزید پڑھیں: جون میں 157 خواتین کا اغوا، 91 کا ریپ کیا گیا

نام نہاد غیرت کے نام پر کم از کم 7 خواتین کو قتل کیا گیا جن سے4 خواتین کو سندھ میں اور 3 کو پنجاب میں موت کے گھاٹ اتارا گیا۔

پنجاب میں دفاتر میں ہراساں کرنے کے کم از کم 5 کیسز پنجاب میں رپورٹ ہوئے جب کہ سندھ میں 2 واقعات رپورٹ ہوئے۔

بچوں سے زیادتی

جولائی کے دوران کم از کم 108 بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، پنجاب میں 42، خیبر پختونخوا میں 32 اور سندھ میں 21 کیسز رپورٹ ہوئے۔

اسلام آباد میں 10 اور بلوچستان میں 3 بچوں سے زیادتی کے واقعات رپورٹ ہوئے۔

پاکستان بھر سے کم از کم 82 بچوں کو اغوا کیا گیا جن میں سے 30 کا پنجاب، 27 کا خیبر پختونخوا، 13 کا سندھ، 8 کا اسلام آباد اور 4 کا بلوچستان سے تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: ہر 15 منٹ میں ایک خاتون کا ریپ

کم از کم 37 بچوں کو بھی جسمانی طور پر زیادتی کا نشانہ بنایا گیا جن میں سے سندھ میں 14، خیبر پختونخوا میں 11، پنجاب میں 10 اور اسلام آباد میں 2 کیسز رپورٹ ہوئے۔

جسمانی تشدد کرکے جولائی میں کم از کم 22 بچوں کو قتل کیا گیا جن میں سے پنجاب میں 10، سندھ اور خیبر پختونخوا میں بالترتیب 5 اور 3بچوں کو قتل کرنے کے واقعات رپورٹ ہوئے جب کہ بلوچستان اور اسلام آباد میں 2۔2 کیس رپورٹ ہوئے۔

پنجاب اور سندھ میں بچوں کی شادیوں کے 3۔3 کیسز رپورٹ ہوئے جب کہ پنجاب میں چائلڈ لیبر کے 8 اور خیبرپختونخوا میں ایک کیس رپورٹ ہوا۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد میں پیزا ڈیلیوری بوائے کے ساتھ ’گینگ ریپ‘

دوسری جانب بچوں کی اسمگلنگ یا بچوں کے خلاف نفسیاتی حملوں سے متعلق کوئی واقعہ رپورٹ نہیں ہوا۔

ایس ایس ڈی او کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر سید کوثر عباس کا کہنا تھا کہ ان اعداد و شمار کو باقاعدگی سے شائع کرنے کا مقصد خواتین اور بچوں کے خلاف تشدد میں تیزی سے ہونے والے اضافے کی جانب توجہ مبذول کرانا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں امید ہے کہ یہ اعداد و شمار متعلقہ حکام کے لیے اس طرح کے واقعات کو روکنے اور ملزمان کے خلاف کارروائی کرنے کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں