این اے 245 کے ضمنی انتخاب میں پیپلز پارٹی امیدوار ایم کیو ایم کے حق میں دستبردار

13 اگست 2022
این اے 245 پر 21 اگست کو ضمنی الیکشن ہونا ہے — فوٹو:ڈان نيوز ٹی وی /فائل
این اے 245 پر 21 اگست کو ضمنی الیکشن ہونا ہے — فوٹو:ڈان نيوز ٹی وی /فائل

کراچی میں حکمران اتحادی جماعتوں کی مشترکہ حکمت عملی کے تحت قومی اسمبلی کے حلقے این اے-245 پر 21 اگست کو ہونے والے ضمنی الیکشن کے لیے پیپلز پارٹی نے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم-پی) کے حق میں اپنا امیدوار دستبردار کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کی مطابق پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے اس فیصلے کی بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کےخلاف سب سے اہم امیدوار ایم کیو ایم پاکستان رہ گیا ہے، پی ٹی آئی نے 2018 کے عام انتخابات میں قومی اسمبلی کی نشست جیتی تھی۔

این اے 245 کی نشست پی ٹی آئی کے ایم این اے ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کے انتقال کے بعد خالی ہوئی تھی۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اعلان کیا تھا کہ وہ 27 جولائی کو خالی ہونے والی نشست پر ضمنی انتخاب کروائے گا تاہم گزشتہ ماہ الیکشن کمیشن نے نیا شیڈول جاری کیا اور پولنگ کی نئی تاریخ 21 اگست مقرر کردی۔

الیکشن لڑنے والی تمام بڑی جماعتوں نے ای سی پی کی جانب سے نئے شیڈول کا اعلان کرنے سے قبل تمام انتظامات مکمل کرلیے تھے۔

پی پی پی نے کہا کہ ایم کیو ایم کے حق میں اپنے امیدوار کو دستبردار کرنے کا فیصلہ درحقیقت پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا فیصلہ تھا جو کہ حکومت میں شامل تمام جماعتوں کا اتحاد ہے۔

مزید پڑھیں: عمران خان انتخابات کا اعلان کیے جانے پر پی ڈی ایم سے بات چیت کیلئے تیار

تاہم انہوں نے واضح کیا کہ یہ حکمت عملی صرف ملک بھر میں ہونے والے ضمنی انتخابات کے لیے اپنائی گئی ہے۔

سندھ کے صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ یہ اتحاد میں شامل جماعتوں کا متفقہ فیصلہ ہے کہ عام انتخابات میں جو بھی جماعت جیتی یا دوسرے نمبر پر آئی تھیں اسے ضمنی انتخابات میں دیگر جماعتیں سپورٹ کریں گی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'لہذا ہم مستقبل کے جمہوری راستے اور بہتر وژن کے ساتھ، تمام جماعتوں کے طے کردہ اصولوں پر عمل کرنے کے لیے بالکل واضح ہیں اور ہم نے اسی حکمت عملی کے تحت ایم کیو ایم پاکستان کی حمایت کے لیے این اے 245 سے اپنے امیدوار دانش خان کو دستبردار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔'

پی پی پی کے امیدوار دانش خان جنہوں نے صرف ایک ماہ قبل پارٹی میں شمولیت اختیار کی تھی اور قومی اسمبلی کی نشست کے لیے امیدوار بنے تھے، نے سعید غنی کے بیان کی تائید کی۔

ایم کیو ایم پاکستان اور پیپلز پارٹی نے مارچ میں چارٹر آف رائٹس پر دستخط کیے تھے، دونوں جماعتیں وزیر اعظم شہباز شریف کی زیرقیادت وفاقی حکومت کا حصہ ہیں تاہم صوبے میں ایم کیو ایم پاکستان سندھ اسمبلی میں اپوزیشن بنچوں پر بیٹھی ہے۔

ایم کیو ایم پاکستان اور پی ٹی آئی مدمقابل۔

پی پی پی کے اعلان کے بعد این اے 245 میں ایم کیو ایم پاکستان اور پی ٹی آئی مدمقابل ہیں۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) نے پہلے ہی ایم کیو ایم پاکستان کی حمایت کے لیے اپنا امیدوار واپس لے لیا تھا، حالانکہ اس حلقے سے پارٹی کو شاید ہی کوئی ووٹ حاصل ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان ٹوٹنے کی بات، عمران خان پر آرٹیکل 6 لگانے کا اس سے اچھا موقع نہیں، ایاز صادق

پچھلے کئی عام انتخابات میں ایم کیو ایم پاکستان اس حلقے سے جیتتی رہی ہے تاہم سال 2018 میں اسے پی ٹی آئی کے عامر لیاقت سے شکست ہوئی تھی، اب ایم کیو ایم پاکستان نے معید انور کو این اے 245 کی نشست کے لیے امیدوار کے طور پر کھڑا کیا ہے۔ معیدانور 2016 کے بلدیاتی انتخابات میں ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن ایسٹ کے چیئرمین منتخب ہوئے تھے۔

###فاروق ستار کا اثر و رسوخ

مختلف جماعتوں کی حمایت کے بعد حلقے میں مضبوط پوزیشن کی حامل ایم کیو ایم (پاکستان) کو نئے چیلنج کا سامنا ہے کیونکہ ان کے ناراض رہنما، تجربہ کار پارلیمنٹرین اور ایم کیو ایم پاکستان کی تنظیم بحالی کمیٹی کے بانی ڈاکٹر فاروق ستار بھی بطور آزادامیدوار الیکشن لڑ رہے ہیں۔

ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی بالخصوص کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کے ساتھ مذاکرات ناکام ہونے کے بعد ڈاکٹر فاروق ستار نے گزشتہ ماہ ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے این اے 245 سے الیکشن لڑنے کا اعلان کیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ مذاکرات ناکام ہوئے کیونکہ ایم کیو ایم پاکستان نے ان کی ورکرز کنونشن بلانے کی تجویز کو مسترد کر دیا تھا جہاں کارکنان دوبارہ اتحاد کے عمل کے لیے حکمت عملی وضع کر سکیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں