عثمان بزدار و دیگر ملزمان اراضی کی جعلی الاٹمنٹ کے الزامات سے بری

اپ ڈیٹ 14 اگست 2022
ملزمان کو عدالت نے پہلے ہی مقدمے میں عبوری ضمانت دے رکھی تھی —فائل فوٹو: ڈان نیوزٹی وی
ملزمان کو عدالت نے پہلے ہی مقدمے میں عبوری ضمانت دے رکھی تھی —فائل فوٹو: ڈان نیوزٹی وی

انسداد بدعنوانی کی عدالت نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار، ان کے مرحوم والد اور بھائیوں کو اراضی کی جعلی الاٹمنٹ کیس میں بری کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ (اے سے ای) کے تفتیش کاروں کی جانب سے عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں انہیں بے گناہ قرار دیا گیا تھا۔

اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے ڈی جی خان کے رہائشی کی شکایت پر عثمان بزدار اور دیگر کے خلاف جعلی الاٹمنٹ کا مقدمہ درج کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز گل نے غداری کیس میں بعد از گرفتاری ضمانت کی درخواست دائر کر دی

ملزمان کو عدالت نے پہلے ہی مقدمے میں عبوری ضمانت دے رکھی تھی۔

کیس کی سماعت انسداد بدعنوانی عدالت کے خصوصی جج نوید احمد قریشی نے کی۔

معاملے کی تحقیقات کرنے والی اے سی ای ٹیم نے ملزمان کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے اپنی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ جب تفتیش کی گئی تو عثمان بزدار کے والد فتح محمد بزدار سمیت دیگر کئی نامزد ملزمان انتقال کر چکے تھے۔

عدالت میں کیس کی سماعت کے دوران ای سی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد اطہر محمود کانجو نے بتایا کہ تفتیش میں ملزمان کے خلاف الزامات ثابت نہیں ہوسکے۔

مزید پڑھیں: عمران خان نے قومی اسمبلی کے مزید 7 حلقوں سے کاغذات نامزدگی جمع کرادیے

چنانچہ اے سی ای رپورٹ اور تفتیشی ٹیم کے سربراہ کے بیان کی بنیاد پر عدالت نے جعلی اراضی الاٹمنٹ کیس نمٹاتے ہوئے ملزمان کو بری کردیا۔

عثمان بزدار کے وکیل مہر فدا حسین ایڈووکیٹ اور بہرام خان بزدار ایڈووکیٹ نے صحافیوں کو بتایا کہ عدالتی فیصلے کے بعد وہ اپنے مؤکلوں کی ضمانت کی درخواستیں واپس لے لیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں