شدید بارشوں اور سیلاب سے تباہی کا سلسلہ جاری، مزید 6 افراد جاں بحق

15 اگست 2022
دریائے حب کے  میدانی علاقوں میں موسلادھار بارشوں کی وجہ سے اونچے درجے کا سیلاب ہے—تصویر: ڈان
دریائے حب کے میدانی علاقوں میں موسلادھار بارشوں کی وجہ سے اونچے درجے کا سیلاب ہے—تصویر: ڈان

مون سون بارشوں کا نیا سلسلہ پاکستان کے مختلف حصوں بالخصوص بلوچستان میں جاری ہے، جس کے دوران مزید 6 افراد جان کی بازی ہار گئے، اس میں سے 4 اموات لسبیلہ اور 2 پنجاب کے ضلع ڈیرہ غازی خان میں ہوئیں جہاں افراد سیلاب میں اپنا آشیانہ کھونے کے بعد پھنسے ہوئے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لسبیلہ کے ڈی پی او دوستین دشتی نے ڈان کو بتایا کہ بہہ جانے والے چار نامعلوم افراد کی لاشیں دریائے حب سے نکالی گئیں جس کے میدانی علاقوں میں موسلادھار بارشوں کی وجہ سے اونچے درجے کا سیلاب ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ لاشیں ایدھی فاؤنڈیشن کے حوالے کر دی گئیں، بلوچستان میں مزید 4 لاشیں ملنے کے بعد جاں بحق افراد کی تعداد 194 ہوگئی۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان، سندھ میں بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریاں، مزید 14 شہری جاں بحق

دریں اثنا ڈیرہ غازی خان کے علاقے تونسہ میں کوہ سلیمان کے پہاڑوں سے آنے والے سیلاب کی زد میں آکر 13 اور 11 سال کے دو بھائی ڈوب کر جاں بحق ہوگئے۔

سیلاب کے نتیجے میں ڈی جی خان اور راجن پور کے دیہی علاقوں میں رہنے والے لوگوں نے حفاظت کے لیے اونچی جگہوں پر منتقل ہونا شروع کر دیا۔

بلوچستان میں سیلاب

سیلاب کے باعث بلوچستان کے کئی اضلاع زیر آب آگئے، صوبے کے اضلاع کوہلو، لہری اور بارکھان میں سینکڑوں افراد پھنسے ہوئے ہیں۔

حکام نے بتایا کہ کوہلو میں ہفتے کی رات بھر موسلا دھار بارش ہوئی جس سے ضلع کے ایک بڑے حصے میں سیلاب آگیا اور سیکڑوں افراد کو اپنے گھر چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا کیونکہ سیلاب کا پانی کئی دیہاتوں میں داخل ہوگیا جس سے کچے مکانات تباہ ہو گئے۔

کوہلو میں متعدد ندیوں میں طغیانی آنے سے کئی سڑکیں زیر آب گئیں جس سے درجنوں دیہات کا ضلعی ہیڈ کوارٹر سے رابطہ منقطع ہو گیا۔

مزید پڑھیں: مقامی این جی اوز کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کی اجازت

کوہلو کے ڈپٹی کمشنر قربان مگسی نے ڈان کو بتایا کہ 'ہمیں ان ڈوبے ہوئے دیہات تک رسائی حاصل نہیں ہے کیونکہ کوہلو ضلع کے پہاڑی علاقوں میں رات بھر موسلا دھار بارش ہوتی رہی'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ تیز بارش کے باعث متاثرہ علاقوں میں خواتین اور بچوں سمیت سیکڑوں افراد پھنس کر رہ گئے، تاہم کچھ خاندان محفوظ مقامات پر پہنچنے میں کامیاب ہو گئے۔

کوہلو میں لیویز کے ایک سینئر اہلکار نے ٹیلی فون پر بتایا کہ کوہلو کے سیلاب سے متاثرہ دیہاتوں میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے، لوگ سیلاب کے پانی میں اپنے گھر اور دیگر سامان کھو چکے ہیں۔

ادھر لہری میں دریا بپھر گیا اور کم از کم 8 دیہاتوں میں پانی داخل ہوگیا، جس سے کچے مکانات بہہ گئے اور کئی خاندان کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہوگئے جنہیں حکام اب تک نکال نہیں سکے۔

محکمہ آبپاشی کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ دریائے لہری میں 134,000 کیوسک سیلابی پانی ہے اور مسلسل بارش کی وجہ سے پانی کے بہاؤ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، یہ دریا ڈیرہ مراد جمالی کے قریب ضلع نصیر آباد اور ربی کینال سے بھی ٹکرائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں شدید بارشیں، مختلف حادثات میں 8 افراد جاں بحق

ڈومکی قبیلے کے ایک بزرگ میر دورک ڈومکی نے بتایا کہ سیلاب کی وجہ سے دیہاتیوں کے مویشی اور دیگر گھریلو سامان بہہ گیا، جھل مگسی اور گنداواہ ضلع میں بارشوں کے نئے اسپیل کے بعد صورتحال ایک بار پھر تاریک نظر آنے لگی۔

نصیر آباد میں گزشتہ 8 گھنٹوں سے موسلادھار بارش کا سلسلہ جاری ہے جس نے علاقے میں تباہی مچادی اور مکانات کو بھی نقصان پہنچا، نصیر آباد کے ڈپٹی کمشنر محمد حسین نے کہا کہ ہم متاثرہ لوگوں کو بچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔

دریں اثنا بلوچستان اور سندھ کے درمیان کوئٹہ کراچی اور خضدار رتوڈیرو کے درمیان سڑک کا رابطہ 48 گھنٹے گزرنے کے باوجود بحال نہ ہوسکا، بارش کے نئے سلسلے سے دونوں شاہراہوں کے بڑے حصے بہہ چکے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں