بلوچستان میں شدید بارشیں، مختلف حادثات میں 8 افراد جاں بحق

اپ ڈیٹ 13 اگست 2022
سیلاب کے باعث داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی مشینری بہہ گئی—فوٹو:ڈان
سیلاب کے باعث داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی مشینری بہہ گئی—فوٹو:ڈان

بلوچستان کے مختلف علاقوں میں موسلا دھار بارشوں اور سیلاب کے حالیہ سلسلے میں کم از کم 8 افراد جاں بحق ہوگئے جب کہ خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان کے درمیان ٹریفک معطل ہوگیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق محکمہ موسمیات نے آئندہ دو روز کے دوران سندھ کے کئی علاقوں میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش مزید بارش کی پیش گوئی کی ہے۔

محکمہ موسمیات کی ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ شمال مشرقی بحیرہ عرب میں ہوا کا کم دباؤ شدت اختیار کر گیا ہے جس کی زیادہ سے زیادہ رفتار 50.55 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اپر کوہستان میں سیلاب کے باعث پُل بہہ گیا

چیف میٹرولوجسٹ ڈاکٹر سردار سرفراز نے ڈان کو بتایا کہ موجودہ موسمیاتی سسٹم کے طوفان میں تبدیل ہونے کا امکان نہیں ہے۔

محکمہ موسمیات نے تھرپارکر، عمرکوٹ، میرپورخاص، بدین، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈو الہ یار، حیدر آباد، مٹیاری، ٹھٹہ، سجاول، سانگھڑ، شہید بینظیر آباد، نوشہرو فیروز خیرپور، سکھر، لاڑکانہ، گھوٹکی، کشمور، شکار پور، جیکب آباد، دادو، جامشورو، قمبر شہدادکوٹ کے اضلاع اور کراچی ڈویژن میں 14 اگست تک وقفے وقفے سے گرج چمک کے ساتھ بارش کی پیش گوئی کی ہے۔

ڈاکٹر سردار سرفراز نے مزید بتایا کہ بھارت کی ریاست راجستھان میں ہوا کا کم دباؤ کمزور ہو گیا ہے جس سے سندھ میں بارشوں کا موجودہ سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے۔

محکمہ موسمیات نے اپنی ایڈوائرزی میں سمندر کی صورتحال سے متعلق کہا ہے کہ آئندہ 3 روز کے دوران سمندری حالات انتہائی خراب رہی گی، اس میں سندھ کے ماہی گیروں کو 14 اگست تک کھلے سمندر میں نہ جانے کا مشورہ دیا گیا ہے جب کہ بلوچستان کے ماہی گیروں کو اس دوران زیادہ محتاط رہنے کی تجویز دی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: محکمہ موسمیات کا موسلا دھار بارشوں کے نئے سلسلے کا انتباہ

بلوچستان کے شمال مشرقی اور جنوبی اضلاع میں بھی بارشوں میں شدت آنے کا امکان ہے، اس حوالے سے مزید کہا گیا کہ خضدار، لسبیلہ اور حب میں کیرتھر رینج کے ساتھ مسلسل شدید طوفان کی وجہ سے پہلے سے بھرے ہوئے حب ڈیم میں مزید پانی کی آمد ہو سکتی ہے جبکہ دادو اور جامشورو اضلاع اور نشیبی علاقوں میں سیلاب کی آمد کے امکان کو مسترد نہیں کیا جا سکتا۔

بہت زیادہ بارش سے کراچی کے نشیبی علاقوں میں شہری سیلابی صورتحال کا شکار ہوسکتے ہیں۔

محکم موسمیات نے خدشہ ظاہر کیا ہےکہ شدید بارشوں کے نتیجے میں نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہونے کے ساتھ ساتھ شہری علاقے سیلابی صورتحال کا شکار ہوسکتے ہیں۔

اپر کوہستان میں سیلاب کے باعث پُل بہہ گیا

بالائی کوہستان کے علاقے اچھر نالہ میں تیز سیلابی ریلے میں قراقرم ہائی وے (کے کے ایچ) پر نصب اسٹیل کا عارضی پل بہہ جانے کے بعد خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان کے درمیان ٹریفک رواں ماہ دوسری بار معطل ہوگئی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی سمیت سندھ بھر میں طوفانی بارش، اربن فلڈنگ کی وارننگ جاری

بالائی کوہستان کے ڈپٹی کمشنر محمد آصف نے صحافیوں کو بتایا کہ ہم نے 3 روز قبل ہی اچھر نالہ پر پل کی تننصیب مکمل کی تھی جو سیلاب میں بہہ گیا جس کے باعث خیبر پختونخوا اور گللگت بلتستان کے درمیان ٹریفک معطل ہو گئی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا جانے والی ٹریفک کو مانسہرہ-ناران-جلکھڈ روڈ کی جانب موڑ دیا گیا ہے۔

داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹس کی ورکنگ سائٹس سیلاب کے باعث زیر آب آگئی جب کہ مشینری بھی سیلاب میں بہہ گئی۔

120 مکانات تباہ

بلوچستان کے مختلف علاقوں میں طوفانی بارشوں اور سیلاب کے تازہ سلسلہ میں ایک بچے سمیت 8 افراد جاں بحق ہوگئے جب کہ قلعہ عبداللہ میں واقع ڈیموں میں شگاف پڑنے کی اطلاعات ہیں جس کے باعث سیکڑوں مکانات بہہ گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں تیز بارشوں سے تباہ کن صورتحال، 6 افراد جاں بحق، کئی علاقے ڈوب گئے

ڈپٹی کمشنر منیر احمد کاکڑ نے بتایا کہ جمعے کی رات ضلع قلعہ عبداللہ میں آنے والے سیلاب میں 4 افراد بہہ کر جاں بحق ہوگئے، جاں بحق لوگ ان 15 افراد میں شامل تھے جو سیلاب میں بہنے والی ٹریکٹر ٹرالی پر سوار تھے، باقی لوگ لاپتا ہیں۔

حکام نے بتایا کہ ضلع لسبیلہ میں رابطہ شاہراہ کو نقصان پہنچنے کے باعث کوئٹہ اور کراچی کے درمیان ٹریفک ایک بار پھر معطل ہوگئی۔

مسلم باغ کے اسسٹنٹ کمشنر ذکا اللہ درانی نے ڈان کو بتایا کہ ضلع قلعہ سیف اللہ میں جمعرات کی رات تقریباً 120 مکانات پہاڑی طوفان میں بہہ گئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بارشوں کے باعث دیگر علاقوں میں بھی 200 مکانات کو نقصان پہنچا ہے جب کہ بلوچستان کے کئی علاقوں میں بارشوں کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں