کراچی: ایم کیو ایم لندن کو احتجاج سے روک دیا گیا، سابق رکن اسمبلی سمیت 17 افراد گرفتار

15 اگست 2022
مظاہرین نے'ہمارے قائد پر پابندی ختم کرو'،'نائن زیرو کے دروازے کھول دو!' کے نعرے لگائے — فوٹو: ڈان
مظاہرین نے'ہمارے قائد پر پابندی ختم کرو'،'نائن زیرو کے دروازے کھول دو!' کے نعرے لگائے — فوٹو: ڈان

الطاف حسین کی قیادت والی متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے 17 کارکنوں کو اس وقت گرفتار کرلیا گیا جب انہوں نے لاپتا افراد کی رہائی کے لیے کراچی پریس کلب کے باہر خواتین و بچوں سمیت مظاہرہ کرنے کی کوشش کی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صدر ایس پی علی مردان نے بتایا کہ سابق ایم پی اے نثار پنہور اور دیگر 16 افراد کو گرفتار کرکے پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 147 (ہنگامہ آرائی)، 149 (خلاف قانون مجمع کا ہر رکن اس جرم کا مرتکب ہے جس کا ارتکاب مشترکہ مقصد حاصل کرنے کے لیے کیا جائے) اور 153 (غیر ارادی طور پر اشتعال دلانا، فسادات کا سبب بننا) کے تحت آرٹلری میدان تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

ایک اور پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر ڈان کو بتایا کہ مظاہرین نے ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین کی تصاویر اٹھا کر ان کے حق میں نعرے لگائے اور ’اشتعال انگیز‘ تقاریر کیں۔

انہوں نے کہا کہ چونکہ الطاف حسین کی تصاویر اٹھانے پر پابندی ہے، اس لیے پولیس نے 17 افراد کو حراست میں لے کر ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایم کیو ایم لندن کے ملزمان کی اپیلیں مسترد

قبل ازیں عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم لندن کے سیکڑوں کارکنان اور حامی قومی پرچم اور پلے کارڈز اٹھائے کراچی پریس کلب کے باہر جمع ہوئے۔ ان کی قیادت سابق قانون ساز نثار پنہور اور تجربہ کار سیاستدان مومن خان مومن کر رہے تھے۔

مظاہرین نے 'پاکستان زندہ باد، پاک فوج اور سندھ رینجرز زندہ باد'، 'مہاجروں کو بھی پاکستانی سمجھو!'، 'ہمیں یوم آزادی منانے کا موقع دو!'، 'ہمارے قائد پر پابندی ختم کرو'، 'پابندی ہٹاؤ اور نائن زیرو کے دروازے کھول دو!'، وغیرہ جیسے نعرے لگائے۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ ہم اداروں کو بتانا چاہتے ہیں کہ ہم نے ملک کے لیے قربانیاں دی ہیں، ہم نے کبھی اداروں کے خلاف بات نہیں کی کیونکہ ہم پاکستان کے تمام اداروں کا احترام کرتے ہیں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ سابق صدر آصف علی زرداری اور سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور عمران خان کی طرح انہیں بھی ‘معاف’ کیا جائے۔

مزید پڑھیں: ایم کیوایم لندن کا یوم شہدا،کارکنوں کے خلاف کارروائی

تاہم کراچی پریس کلب کے اطراف تعینات پولیس کی بھاری نفری نے متعدد مظاہرین کو حراست میں لے لیا۔

ایم کیو ایم لندن کی رابطہ کمیٹی نے ایک بیان میں کہا کہ ایم کیو ایم کو یوم آزادی کے موقع پر ’پرامن‘ احتجاج کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

مظاہرین کے خلاف پولیس کی کارروائی کو ’دہرا معیار‘ قرار دیتے ہوئے پارٹی نے کہا کہ پاک فوج اور قومی اداروں کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرنے والوں کو ریلیاں نکالنے کی اجازت دی گئی، جبکہ قومی پرچم اٹھانے کے باوجود ایم کیو ایم لندن کے کارکنوں کو 'پرامن' مظاہرے کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی۔

ایم کیو ایم لندن نے گرفتار کارکنوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔

حیدر آباد میں بھی احتجاج

خواتین، مردوں اور بچوں کی کافی بڑی تعداد نے حیدر آباد پریس کلب کے باہر لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے مظاہرہ کیا۔

مظاہرین نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے اور الطاف حسین کے حق میں نعرے لگائے۔ انہوں نے قومی پرچم کے ساتھ ساتھ پارٹی کے جھنڈے بھی اٹھا رکھے تھے۔ مظاہرین چند منٹ کا احتجاج ریکارڈ کروانے کے بعد وہاں سے چلے گئے۔ پولیس اور رینجرز بھی وہاں موجود تھی لیکن انہوں نے مظاہرین کا پیچھا نہیں کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں