برآمدات بڑھانے کیلئے ہر کمپنی کو مصنوعات 10 فیصد برآمد کرنا ہوگی، وزیر خزانہ

اپ ڈیٹ 17 اگست 2022
آنے والی نسلوں کو حکومتوں نے پچاس ہزار ارب روپے کا قرض دے دیا—فوٹو: ڈان نیوز
آنے والی نسلوں کو حکومتوں نے پچاس ہزار ارب روپے کا قرض دے دیا—فوٹو: ڈان نیوز

وزیر خزانہ مفتاح اسمعیل نے کہا ہے کہ برآمدات بڑھانے کی ذمے داری صرف ٹیکسٹائل کے شعبے کی نہیں ہے، ملک کی برآمدات میں اضافے کے لیے ہر کمپنی کو اپنی مصنوعات 10 فیصد برآمد کرنا ہوگی۔

وزیر خزانہ مفتاح اسمعیل نے لیڈر ان اسلام آباد بزنس سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان غلطیوں کی نشاندہی کرنے کی اشد ضرورت ہے جن کی وجہ سے پاکستان کی ترقی دوسرے ممالک کے مقابلے میں سست رہی ہے، اس کے لیے ہمیں اپنی پالیسی تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ معیشت بہتر کرنے کے چار اصول ہیں جن میں وسائل کے اندر رہنا، برآمدات کو فروغ دینا، زرعی پیداوار میں اضافہ اور بچوں کی تعلیم پر توجہ دینا شامل ہے اور ان پر عمل کیا جائے تو ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو جائے گا۔

مفتاح اسمعیل نے زور دیا کہ ہر کمپنی پاکستان کے لیے زرمبادلہ کمانے کے لیے اپنی مصنوعات کا 10 فیصد برآمد کرے اور یقین دلایا کہ حکومت اس سلسلے میں برآمد کنندگان کو سہولت فراہم کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ بار بار جاکر پیسے مانگنے میں بہت شرمندگی ہوتی ہے، پورے پاکستان میں صرف ایک انڈسٹری اشیا برآمد کررہی ہے، 80 ارب ڈالر ہم باہر سے لیتے ہیں، پاکستان میں تمام چیزیں برآمد کی جا رہی ہیں، در آمد کچھ نہیں کررہے, رواں مالی سال کے دوران 4 ہزار ارب روپے کا بجٹ خسارہ ہو گا, گزشتہ مالی سال 5200 ارب روپے کا بجٹ خسارہ ریکارڈ کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں : مفتاح اسماعیل نے پریس کانفرنس کے دوران 'خط' دکھا دیا

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ملک پر قرضوں کا بہت بڑا بوجھ ہے، جس میں گزشتہ سال 5.2 ٹریلین روپے کا خسارہ اور گزشتہ چار سالوں کے دوران 3.5 ٹریلین روپے شامل ہیں، اس کے مقابلے میں گزشتہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے پانچ سالہ دور میں خسارہ 1.6 ٹریلین روپے تھا۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ 11 سالوں کے دوران برآمدی شعبے پر کوئی توجہ نہیں دی گئی جس کی وجہ سے کوئی خاطر خواہ ترقی نہیں ہوئی اور اس کے بجائے برآمدات میں کمی آئی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ بجٹ خسارے کو کنٹرول کیا جائے، اگر ہم پیسے ادھار لیں اور انڈسٹری لگائیں تو ملک کی بہتری ہے، پاکستان میں منافع زیادہ ہونے کے باعث`کمپنیاں یہاں اشیا فروخت کرتی ہیں۔

مزید پڑھیں : تیل کی درآمد کا بل پہلی سہ ماہی میں 97 فیصد بڑھ گیا

مفتاح اسمعیل کا مزید کہانا تھا کہ ہم نے پاور پلانٹس لگائے اور آج بجلی کی پیداوار دوگنی ہو چکی ہے، اگر ٹیکس نہیں بڑھا سکتے تو کم سے کم اخراجات کم کرنا ہوں گے، آنے والی نسلوں کو حکومتوں نے 50 ہزار ارب روپے کا قرض دے دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش اور بھارت کے پاس پاکستان سے کئی گنا زیادہ ذرمبادلہ کے ذخائر ہیں، 30ارب ڈالر کی ایکسپورٹ میں ٹیکسٹائل کا شیئر 20 ارب ڈالر ہے, برآمدات بڑھانے کی ذمے داری کیا صرف ٹیکسٹائل کے شعبے پر ہے, ہر کمپنی کو دس فیصد ایکسپورٹ کرنا ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے رواں سال اب تک 11لاکھ ٹن گندم درآمد کی ہے، گندم کی درآمد پر خرچ ہونے والی رقم کو کسانوں کی مدد اور جدید ترین ٹیکنالوجی کو شامل کرکے زرعی پیداوار کو بڑھا کر بچایا جا سکتا ہے۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ 1970 کی دہائی سے آنے والی حکومتیں مناسب تعلیم فراہم کرنے میں ناکام رہی ہیں اور یہاں تک کہ پرائیویٹ سیکٹر بھی مناسب تعلیم فراہم نہیں کرسکا، اگر بچوں کو صحیح طریقے سے تعلیم دی جائے گی تو آنے والی نسلوں کے مسائل حل ہو جائیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں