ایران میں پی آئی اے کے طیاروں کے ممکنہ تصادم کی وجہ پائلٹ کی غلط فہمی قرار

18 اگست 2022
پی آئی اے کے مطالبے پر ایران کے ایئر کرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بورڈ نے اس معاملے کی تحقیقات کی— فائل فوٹو: اے پی پی
پی آئی اے کے مطالبے پر ایران کے ایئر کرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بورڈ نے اس معاملے کی تحقیقات کی— فائل فوٹو: اے پی پی

ایران کی فضائی حدود میں گزشتہ ماہ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کے تصادم سے بال بال بچنے کے معاملے کی تحقیقات میں ایرانی سول ایوی ایشن آرگنائزیشن (سی اے او) نے ایئر ٹریفک کنٹرول کی کلیئرنس کے بغیر جہاز کے نیچے آنے کو واقعہ کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سی ای او کی اس رپورٹ کے نتائج کی بنیاد پر ایرانی حکام نے تجویز دی ہے کہ پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی (پی سی اے اے) ایسے مزید واقعات کی روک تھام کے لیے پائلٹ کی انتظامی غلط فہمیوں کا تدارک کرے۔

پی آئی اے کی جانب سے ایرانی ہوابازی کے حکام سے اس واقعے کے پیچھے حقائق کی کھوج کے مطابے پر ایران کے ایئر کرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بورڈ (اے اے آئی بی) نے اس معاملے کی تحقیقات کی۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے کے دو طیارے تصادم سے بال بال بچ گئے

گزشتہ ماہ 24 جولائی کو پی آئی اے کی اسلام آباد سے دبئی جانے والی پروازیں پی کے-211 (بوئنگ 777) اور دوحہ سے پشاور جانے والی ایک اور پرواز پی کے-286 (ایئر بس اے 320) خطرناک حد تک ایک دوسرے کے قریب آگئی تھیں تاہم کاک پٹ میں موجود تصادم سے بچاؤ کے نظام کی مدد سے بروقت نشاندہی کی بدولت دونوں طیارے ممکنہ حادثے سے بال بال بچ گئے اور اپنا رخ درست کرلیا۔

ذرائع کے مطابق کیپٹن اطہر ہارون بوئنگ 777 جبکہ کیپٹن سمیع اللہ ایئربس اے 320 اڑا رہے تھے۔

اے اے آئی بی نے رپورٹ میں کہا کہ 'فضا میں ریڈار سروس کی مدد سے دونوں طیاروں کے لیے کنٹرولر کی ہدایات اور کلیئرنس درست تھیں، اس کے باوجود اس سنگین واقعے کی وجہ پائلٹ کی غلط فہمی تھی جس کے سبب پی کے- 211 غلطی سے ایئر ٹریفک کنٹرولر کی کلیئرنس کے بغیر نیچے آنے لگا۔

مزید پڑھیں: ایران میں پی آئی اے کے طیاروں کے تصادم سے بچنے کے معاملے پر تحقیقات شروع

اپنی رپورٹ میں اے اے آئی بی کے حفاظتی تحقیقاتی پینل نے کہا کہ پی کے 211 کے لیے فلائٹ پلان روٹ کی تفصیلات ایران ٹریفک اورینٹیشن اسکیم (ٹی او ایس) کے خلاف تھیں، حتمی رپورٹ جاری کرنے سے قبل ترجمان پی آئی اے کی جانب سے واقعے کی رپورٹ کی تفصیلات عوامی سطح پر بیان کرنا بین الاقوامی ضابطوں کے خلاف ہے۔

ایرانی حکام نے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کو تجویز دی کہ اس طرح کے مزید واقعات کی روک تھام کے لیے رپورٹ کے نتائج کی بنیاد پر پائلٹ کی غلطی کے تدارک کے لیے کارروائی کرے۔

علاوہ ازیں ایرانی حکام نے ایرانی ہوائی اڈے اور ایئر نیوی گیشن کمپنی کو بھی لکھا کہ 'اگرچہ کنٹرولر کی جانب سے درست ہدایات دی گئی تھیں لیکن پائلٹس کی جانب سے اس طرح کے کسی ابہام یا غلط فہمی کی گنجائش ختم کرنے کے لیے دیگر ممالک سے ان ہدایات کے لیے متبادل اصطلاح معلوم اور موجودہ اصطلاح میں ترمیم کی جا سکتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں