صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو کے ایک ہوٹل پر مبینہ طور پر القاعدہ سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسندوں کے حملے میں کم از کم 12 افراد ہلاک ہو گئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق ایک انٹیلی جنس افسر نے بتایا کہ عسکریت پسندوں نے لوگوں کو یرغمال بنایا ہوا ہے جنہیں چھڑوانے کے لیے 24 گھنٹے بعد بھی حکام کی جدوجہد جاری ہے۔

رپورٹ کے مطابق حملہ آوروں نے جمعہ کی شام حیات ہوٹل میں 2 کار بموں کے ساتھ حملہ کیا اس کے بعد فائرنگ شروع کر دی، صومالیہ کے الشباب گروپ نے اس کی ذمہ داری قبول کر لی۔

یہ بھی پڑھیں: صومالیہ: موغادیشو میں صدارتی محل کے قریب خود کش حملے میں 8 افراد ہلاک

اپنا پہلا نام بتاتے ہوئے ایک انٹیلی جنس افسر محمد نے رائٹرز کو بتایا کہ اب تک 12 افراد کی ہلاکتوں کی تصدیق ہوئی ہے، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔

محمد کا کہنا تھا کہ مسلح افراد نے ہوٹل کی دوسری منزل پر لوگوں کو یرغمال بنایا ہوا ہے جن کی تعداد معلوم نہیں ہے، جس کی وجہ سے حکام بھاری ہتھیار استعمال نہیں کررہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے سیڑھیوں پر بم مار کر اسے بھی تباہ کر دیا تاکہ مخصوص منزلوں تک رسائی مشکل ہو جائے۔

سرکاری نشریاتی ادارے صومالی نیشنل ٹیلی ویژن نے بتایا کہ ہفتے کی شام کو محاصرہ دوسرے دن میں داخل ہوا تو حکام نے عمارت کے 95 فیصد حصے کو محفوظ کر لیا تھا، تاہم سرکاری ٹی وی نے ہلاکتوں کی تازہ ترین تعداد نہیں بتائی۔

مزید پڑھیں: صومالیہ: موغادیشو میں ہوٹل پر حملہ، 9 افراد ہلاک

ایک سینئر اہلکار نے رائٹرز کو بتایا کہ ہوٹل کے اندر عسکریت پسندوں سے لڑنے والوں میں گاشان بھی شامل ہے، جس کا تعلق بغاوت کے خلاف مہارت رکھنے والی پیرا ملٹری فورس سے ہے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ دھماکوں کی وجہ سے دھوئیں کے بڑے بڑے بادل اٹھے جبکہ ہفتے کی شام کو بھی گولیوں کی آوازیں پورے دارالحکومت میں گونج رہی تھیں۔

عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ جمعہ کی رات سرکاری فورسز نے عسکریت پسندوں سے ہوٹل کا کنٹرول چھیننے کی کوشش کی تو دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں۔

انہوں نے بتایا کہ لڑائی کی وجہ سے ہوٹل کا بڑا حصہ تباہ ہو گیا۔

حسن شیخ محمد کے مئی میں بطور صدر بننے کے بعد یہ حملہ پہلا بڑا واقعہ ہے۔

سائٹ انٹیلی جنس گروپ جو گروپ کے بیانات پر نظر رکھتا ہے، اس کے ترجمہ کے مطابق القاعدہ سے تعلق رکھنے والے الشباب گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ الشباب گروپ 10 سال سے زائد عرصے سے صومالیہ میں حکومت گرانے کے لیے لڑ رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: صومالی دارالحکومت میں الشباب کے دہشت گردوں کا حملہ، 9 افراد ہلاک

حیات ہوٹل اراکین اسمبلی اور دیگر سرکاری اہلکاروں میں مقبول ہے، اس بارے میں فوری طور پر کوئی اطلاع نہیں ملی کہ ان میں سے بھی کسی کو یرغمال بنایا گیا ہے یا نہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں