کراچی میں مون سون بارشوں سے پیپلز بس سروس کے اہم روٹس بھی متاثر

اپ ڈیٹ 21 اگست 2022
شہر کی سڑکوں کے ناقص انفرا اسٹرکچر نے اس تازہ منصوبے کو شدید نقصان پہنچایا ہے—فوٹو : فہیم صدیقی/وائٹ اسٹار
شہر کی سڑکوں کے ناقص انفرا اسٹرکچر نے اس تازہ منصوبے کو شدید نقصان پہنچایا ہے—فوٹو : فہیم صدیقی/وائٹ اسٹار

کراچی میں مون سون بارشوں کے سبب تباہ حال سڑکوں نے حال ہی میں شروع کی گئی پیپلز بس سروس کو بھی نقصان پہنچانا شروع کر دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس ٹرانسپورٹ منصوبے کے آغاز کے 2 ماہ سے بھی کم عرصے میں حکومت سندھ پیپلز بس سروس کے ایک روٹ کو معطل اور دوسرے کو مختصر کرنے پر مجبور ہوگئی جبکہ تیسرے روٹ پر سڑک کے کئی حصے گاڑیوں کے لیے قابل استعمال نہ رہنے کے سبب اس پر بھی سفر مکمل کرنا چیلنج بن گیا ہے۔

بارشوں کے بعد شہر کی پہلے سے خستہ حال سڑکیں مزید ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گئیں جس سے سیوریج کا نظام درہم برہم ہو گیا اور مرکزی شاہراہوں پر سیکڑوں گڑھے پڑ گئے۔

سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کے ذرائع کے مطابق اس کے نتیجے میں پیپلز بس سروس منصوبے کے تحت کراچی کی سڑکوں پر چلنے والی کُل 90 بسوں میں سے کئی بسیں گزشتہ چند ہفتوں سے بس ڈپو میں ہی کھڑی رہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: پیپلز بس سروس کا آزمائشی بنیادوں پر سفر کا کامیاب آغاز

ایک عہدیدار نے بتایا کہ ’جون میں شروع کیے گئے منصوبے کے پہلے ہی روٹ کو نقصان پہنچ چکا ہے جوکہ ماڈل کالونی سے ٹاور براستہ شارع فیصل تک کا فاصلہ طے کرتا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ تقریباً گزشتہ ایک ماہ سے یہ راستہ مخصر کردیا گیا ہے، ماڈل کالونی پھاٹک [ریلوے کراسنگ] بسوں کا آخری اسٹاپ تھا جوکہ اب اس سے تقریباً 4 سے 5 کلومیٹر پہلے ماڈل موڑ پر رکتی ہیں‘۔

انہوں نے بتایا کہ ’اس کی وجہ یہ ہے کہ حالیہ بارشوں نے ماڈل کالونی میں لیاقت علی خان روڈ کو تقریباً برباد کر دیا ہے، پہلے ہی خستہ حال یہ سڑک تازہ بارشوں کے بعد ابتر ہو گئی ہے‘۔

عہدیدار نے مزید بتایا کہ ’اسی طرح نارتھ ناظم آباد سے کورنگی انڈسٹریل ایریا کے درمیان روٹ 3 کو معطل کر دیا گیا ہے اور سڑکیں قابلِ سفر نہ رہنے کی وجہ سے اس روٹ پر چلنے والی بسیں ڈپو میں کھڑی کر دی گئی ہیں‘۔

مزید پڑھیں: طویل انتظار ختم، کراچی کے شہریوں کیلئے پیپلز بس سروس کا افتتاح

انہوں نے کہا کہ روٹ پر موجود انڈر پاسز پر اب بسیں نہیں چل رہی ہیں اور اسی وجہ سے پیپلز بس سروس کی انتظامیہ نے اس روٹ کو وقتی طور پر معطل کرنے کا فیصلہ کیا۔

عہدیدار نے کہا کہ ’نارتھ کراچی سے انڈس ہسپتال [کورنگی] کے درمیان ایک اور روٹ پر کورنگی 3½ میں ایک جگہ بس ڈرائیوروں کو شدید مشکل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے جہاں سڑک کی ابتر حالت بسوں کو آگے بڑھنے نہیں دیتی‘۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ بہت سنگین صورتحال ہے اور انتظامیہ یقینی طور پر نہیں کہہ سکتی کہ ان حالات میں اس روٹ پر سفر کب تک جاری رکھا سکتا ہے، دراصل یہ نچلے فلور والی بسیں ہیں اور انہیں خراب سڑکوں پر نہیں چلایا جا سکتا‘۔

خیال رہے کہ جون کے آخری ہفتے میں وزیر خارجہ اور چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے پیپلز بس سروس کے پہلے روٹ کا افتتاح کیا تھا، بعد ازاں محکمہ ٹرانسپورٹ سندھ نے پیپلز بس سروس کے کراچی میں 5 اور لاڑکانہ میں ایک روٹ کا آغاز کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پیپلز بس سروس، ایک عظیم کارنامہ

شہر میں اس ٹرانسپورٹ سروس کا وسیع پیمانے پر خیرمقدم کیا گیا اور تقریباً 3 دہائیوں سے بہتر ٹرانسپورٹ سہولیات کے منتظر کراچی والوں کے لیے اسے کسی حد تک ریلیف کے طور پر دیکھا گیا۔

تاہم شہر کی سڑکوں کے ناقص انفرا اسٹرکچر نے اس تازہ اقدام کو شدید نقصان پہنچایا ہے جس کے لیے پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت پہلے ہی تنقید کی زد میں رہتی ہے۔

محکمہ ٹرانسپورٹ کے ایک عہدیدار نے کہا کہ ’حکومت کو اس مسئلے کا بخوبی احساس ہے اور وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ پہلے ہی ٹرانسپورٹ اینڈ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کو ہدایت کر چکے ہیں کہ وہ پیپلز بس سروس کے تمام روٹس کی سڑکوں کی مرمت کے لیے محکمہ لوکل گورنمنٹ کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کریں تاکہ یہ منصوبہ مناسب انداز میں باآسانی چل سکے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’پیپلز پارٹی حکومت شہر کی سڑکوں اور سیوریج سسٹم کی مرمت اور دیکھ بھال کے لیے 5 ارب روپے مختص کر چکی ہے، اس کے علاوہ پیپلز بس سروس کے روٹس پر تباہ شدہ سڑکوں کی مرمت کے لیے ڈیڑھ ارب روپے گرانٹ کی منظوری بھی دی گئی ہے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں