بائیڈن کا شام میں 'ایران کے حمایت یافتہ ملیشیاؤں' کے خلاف حملوں کا حکم

اپ ڈیٹ 25 اگست 2022
ابتدائی معلومات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ حملوں کے نتیجے میں کوئی بھی ہلاک نہیں ہوا—فائل فوٹو: اے ایف پی
ابتدائی معلومات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ حملوں کے نتیجے میں کوئی بھی ہلاک نہیں ہوا—فائل فوٹو: اے ایف پی

امریکی صدر جو بائیڈن نے مشرقی شام میں ‘ایرانی حمایت یافتہ ملیشیاؤں کے زیر استعمال تنصیبات’ کو نشانہ بنانے کے لیے فضائی حملوں کا حکم دیا۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق سینٹرل کمانڈ (سینٹ کام) کے ترجمان کرنل جو بکینو نے ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ تیل سے مالا مال صوبہ دیر ایزور میں ہونے والے حملوں میں 'ایران کے پاسداران انقلاب کور سے وابستہ گروپوں کے زیر استعمال بنیادی ڈھانچے کی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا'۔

جو بوکینو نے کہا کہ 'حملوں کا مقصد امریکی افواج کو 15 اگست کو ایران کے حمایت یافتہ گروپوں کی جانب سے امریکی اہلکاروں کے خلاف حملوں کی طرح کی کارروائیوں سے بچانا اور ان کی حفاظت کرنا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی ڈرون حملے میں داعش کا شامی سربراہ مارا گیا، پینٹاگون کا دعویٰ

15 اگست کو متعدد ڈرونز نے بغیر کسی وجہ کے امریکی قیادت میں کام کرنے والی مخالف جہادی فورسز کی ایک چوکی کو نشانہ بنایا گیا تھا جس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔

انہوں نے سی این این کو بتایا کہ فضائی حملوں میں گولہ بارود کے ذخیرے اور رسد کے لیے استعمال ہونے والے کمپلیکس میں 9 بنکرز کو نشانہ بنایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ امریکی فوج نے اصل میں کمپلیکس میں موجود 13 میں سے 11 بنکروں کو نشانہ بنانے کا ارادہ کیا تھا لیکن ان کے قریب کچھ افراد کے گروہ کو دیکھے جانے کے بعد دو پر حملے منسوخ کر دیے گئے، ابتدائی معلومات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ حملوں کے نتیجے میں کوئی بھی ہلاک نہیں ہوا۔

سینٹ کام کے بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی افواج نے 'متناسب، دانستہ کارروائی کی جس کا مقصد کشیدگی کے خطرے کو محدود کرنا اور جانی نقصان کے خطرے کو کم کرنا ہے'۔

مزید پڑھیں: کابل: امریکا کا ڈرون حملے میں داعش کے خودکش بمبار کو نشانہ بنانے کا دعویٰ

بیان میں مزید کہا گیا کہ 'امریکا تنازعات کا خواہاں نہیں ہے، لیکن اپنے لوگوں کے تحفظ اور دفاع کے لیے ضروری اقدامات کرتا رہے گا'۔

شام کے شمال مشرق میں سیکڑوں امریکی فوجیوں کو اس اتحاد کے ایک حصے کے طور پر تعینات کیا گیا ہے جو داعش کی باقیات سے لڑنے پر مرکوز ہے۔

شام کے سرکاری میڈیا سے امریکی حملوں کی فوری طور پر کوئی تصدیق نہیں ہوئی۔

اس سے قبل ایران کے سرکاری میڈیا نے کہا تھا کہ پاسداران انقلاب کا ایک جنرل 'جو شام میں بطور فوجی مشیر مشن پر تھا' مارا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی ڈرون حملے میں ایمن الظواہری کی ہلاکت پر طالبان خاموش، ردعمل پر غور

رپورٹس میں یہ نہیں بتایا گیا کہ جنرل کو کیسے مارا گیا، انہیں صرف 'پناہ گاہ کے محافظ' کے طور پر بیان کیا گیا، یہ اصطلاح ایران کی جانب سے شام یا عراق میں کام کرنے والوں کے لیے استعمال ہوتی ہے۔

ایران کا کہنا ہے کہ اس نے شام میں اپنی فوجیں دمشق کی دعوت پر اور صرف مشیروں کے طور پر تعینات کی ہیں۔

پاسداران انقلاب کور ایرانی فوج کا نظریاتی بازو ہے اور اسے امریکا نے 'دہشت گرد' گروپ کے طور پر بلیک لسٹ کر رکھا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں