کابل: امریکا کا ڈرون حملے میں داعش کے خودکش بمبار کو نشانہ بنانے کا دعویٰ

اپ ڈیٹ 29 اگست 2021
امریکی سینٹکام کے ترجمان نے داعش بمبار کو نشانہ بنانے کی تصدیق کی—فوٹو:رائٹرز
امریکی سینٹکام کے ترجمان نے داعش بمبار کو نشانہ بنانے کی تصدیق کی—فوٹو:رائٹرز

امریکی فورسز نے افغانستان کے دارالحکومت کابل میں داعش خراسان کے خود بمبار کو لے کرجانے والی گاڑی کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے تاہم شہریوں کی ہلاکت خارج از امکان قرار دے دی۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق امریکی سینٹرل کمانڈ (سینٹکام) کے ترجمان بل اربن کا کہنا تھا کہ ‘امریکی فورسز نے اپنے دفاع میں کابل میں ایک گاڑی پر فضائی کارروائی کی ہے’۔

مزیدپڑھیں: داعش خراسان گروپ کا کابل ایئرپورٹ حملے کا 'منصوبہ ساز' ڈرون حملے میں مارا گیا، امریکا

انہوں نے کہا کہ ‘کارروائی میں داعش خراسان کے خودکش حملے کا خطرہ ختم کردیا گیا’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘گاڑی میں دھماکے سے اشارہ ملتا ہے کہ وہاں بڑی مقدار میں بارودی مواد موجود تھا’۔

امریکی سینٹکام کے ترجمان نے کہا کہ ‘اس وقت حملے میں شہریوں کی ہلاکتوں کی کوئی رپورٹ نہیں ہے’۔

دوسری جانب افغانستان کے دارالحکومت کابل کے شمال مغربی علاقے میں ایئرپورٹ کے قریب راکٹ لگنے سے ایک بچے کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کردی گئی ہے.

غیرملکی خبرایجنسیوں کی رپورٹ کے مطابق کابل پولیس کے سربراہ رشید کا کہنا تھا کہ کابل ایئرپورٹ کے قریب راکٹ لگنے سے ایک بچہ جاں بحق ہوا۔

کابل پولیس کے سربراہ نے کہا کہ راکٹ کابل کے خواجہ بغرا کے علاقے میں گرا تاہم اس کی ذمہ داری کسی گروپ نے قبول نہیں کی لیکن ماضی میں دہشت گرد اس طرح کے حملے کرتے رہے ہیں۔

خبرایجنسی رائٹرز کے مطابق دو امریکی عہدیداروں نے کہا کہ امریکا نے کابل میں فوجی کارروائی کی ہے۔

مزید پڑھیں: کابل ایئرپورٹ کے باہر دو دھماکوں میں 13 امریکی فوجیوں سمیت 85 افراد ہلاک

امریکی عہدیداروں نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کارروائی میں داعش خراسان کے مشتبہ دہشت گردوں کو نشانہ بنایا گیا تاہم یہ ابتدائی معلومات ہیں، جس میں تبدیلی بھی ہوسکتی ہے۔

کابل میں یہ واقعات ایک ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب امریکا اپنی فوجیوں اور شہریوں کے انخلا کےعمل میں مصروف ہے اور ایئرپورٹ میں ملک سے باہر جانے کے لیے شہریوں کی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔

افغانستان میں طالبان کے قبضے کے بعد شہریوں میں بے چینی پائی جاتی ہے جبکہ حکومت سازی کے عمل میں تاخیر کے باعث مزید بے یقینی میں اضافہ ہورہا ہے۔

کابل ایئرپورٹ میں گزشتہ ہفتے ہونے والے بدترین خود کش حملے میں 100 سے زائد افراد کی ہلاکت ہوئی جبکہ طالبان نے سیکیورٹی میں اضافہ کردیا ہے۔

امریکا کی جانب سے منگل کی ڈیڈ لائن کے پیش نظر انخلا کا عمل جاری ہے جہاں فوجی جہازوں میں زیادہ سے زیادہ شہریوں کو کابل ایئرپورٹ سے نکالا جارہا ہے۔

خیال رہے کہ امریکی فوج نے دو روز قبل بھی کہا تھا کہ مشرقی افغانستان میں داعش خراسان گروپ کے خلاف ڈرون حملہ کیا گیا، جس میں کابل ایئرپورٹ پر دہشت گرد حملے کا 'منصوبہ ساز' مارا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر کا داعش خراسان کے اثاثوں اور قیادت کو نشانہ بنانے کا حکم

ریکی سینٹرل کمانڈ کے ترجمان کیپٹن بِل اَربن نے بیان میں کہا تھا کہ 'امریکی افواج نے آج داعش خراسان گروپ کے منصوبہ ساز کے خلاف انسداد دہشت گردی آپریشن کیا'۔

انہوں نے کہا تھا کہ 'ڈرون حملہ افغانستان کے صوبے ننگرہار میں کیا گیا جس کے ابتدائی اشارے یہ مل رہے ہیں کہ ہم نے ہدف کو ہلاک کردیا، تاہم ہمیں عام شہریوں کی ہلاکت سے متعلق کوئی معلومات نہیں ملی ہیں'۔

واضح رہے کہ 26 اگست کو کابل ایئرپورٹ پر ہونے والے حملوں میں امریکی فوج کے 13 اہلکاروں اور 22 طالبان جنگجوؤں سمیت 100 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

داعش خراسان گروپ نے حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا، جس کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے فوری ردعمل میں قصورواروں سے بدلہ لینے کے عزم کا اظہار کیا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم معاف نہیں کریں گے، ہم نہیں بھولیں گے، ہم ان کا شکار کریں گے اور ان سے بدلہ لیں گے'۔

جو بائیڈن نے امریکی فوجی کمانڈرز کو داعش خراسان کے اثاثوں، قیادت اور ٹھکانوں پر حملوں کے لیے آپریشنل منصوبہ بنانے کا بھی حکم دیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں