ایران و انڈونیشیا میں ’منکی پاکس‘ کے پہلے کیس رپورٹ، عالمی سطح پر کمی

25 اگست 2022
ایران و انڈونیشیا میں بھی کیسز سامنے آگئے—فوٹو: اے پی
ایران و انڈونیشیا میں بھی کیسز سامنے آگئے—فوٹو: اے پی

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ گزشتہ ہفتے دنیا بھر میں ’منکی پاکس‘ کے کیسز میں 21 فیصد کمی رپورٹ کی گئی، جس سے امکان پیدا ہوگیا ہے کہ بیماری کا یورپ میں پھیلنا محدود ہوجائے گا۔

خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ (اے پی) کے مطابق 25 اگست تک ’منکی پاکس‘ دنیا کے 98 ممالک تک پھیل چکا تھا اور اس کی مجموعی کیسز کی تعداد 45 ہزار تک جا پہنچی تھی۔

ادارے کے مطابق گزشتہ ہفتے دنیا بھر میں 5 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے، تاہم وہ 6 ہزار سے کم تھے۔

ڈبلیو ایچ او کا کہنا تھا کہ اگست کے درمیانے ہفتے میں عالمی سطح پر ’منکی پاکس‘ کے کیسز میں نمایاں 21 فیصد کمی رپورٹ ہوئی، جس میں سے زیادہ تر کمی یورپ میں دیکھی گئی۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق وسط اگست کے بعد دو اسلامی ممالک ایران اور انڈونیشیا میں بھی منکی پاکس کے پہلے کیسز رپورٹ ہوئے۔

ادارے کے مطابق گزشتہ ہفتے 60 فیصد کیسز امریکی خطے میں رپورٹ ہوئے جب کہ یورپ میں رپورٹ ہونے والے کیسز کی شرح 38 فیصد رہی۔

یہ بھی پڑھیں: منکی پاکس کا نام تبدیل کرنے کا فیصلہ

گزشتہ تین ماہ میں یہ پہلا موقع ہے کہ بیماری کے پھیلنے کے بعد اس کے کیسز میں کمی دیکھی گئی۔

منکی پاکس کے نئے کیسز کا آغاز رواں برس مئی میں یورپی ممالک اسپین، اٹلی اور برطانیہ سے ہوا تھا اور دیکھتے ہی دیکھتے یورپ بھر میں کیسز رپورٹ ہونے لگے۔

اس وقت تک منکی پاکس کی بیماری 98 ممالک تک پھیل چکی ہے اور اس کی کیسز بھارت، سعودی عرب، کویت، متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سنگاپور، ہانگ کانگ، ایران اور انڈونیشیا سمیت کئی ممالک میں رپورٹ ہو چکے ہیں۔

منکی پاکس سے بھارت سمیت یورپ و امریکی خطے میں بھی اموات ہو چکی ہیں اور گزشتہ تین ماہ کے دوران 5 کے قریب اموات رپورٹ ہو چکی ہیں۔

حال ہی میں عالمی ادارہ صحت نے اس کا نام بھی تبدیل کرنے کا اعلان کیا تھا اور اس ضمن میں ادارے نے لوگوں نے بھی بیماری کا نیا نام تجویز کرنے کی اپیل کی تھی۔

ساتھ ہی ڈبلیو ایچ او نے واضح کیا تھا کہ ادارے نے منکی پاکس کے دونوں پرانی قسموں کے وائرسز کے نام تبدیل کرکے اس میں رومن ہندسے بھی شامل کرلیے ہیں، تاکہ اس سے وائرسز کو بھی کسی ثقافت، خطے یا علاقے سے نہ جوڑا جا سکے۔

عالمی ادارہ صحت نے رواں ماہ کے آغاز میں وسطی افریقہ میں پائے جانے والے ’کانگو بیسن‘ وائرس کو ’کلیڈ I‘ جب کہ مغربی افریقی خطے میں پائے جانے والے وائرس کو ’کلیڈ II‘ کا نام دیا تھا۔

اسی طرح رواں برس یورپ سمیت دیگر خطوں میں میں پائے گئے ’منکی پاکس‘ کے وائرسز کو ’کلیڈ I اے‘ اور ’کلیڈ II بی‘ کا نام دیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں