مون سون کی تباہ کاریوں کا فصلوں، معاشی منظرنامے پر اثرانداز ہونے کا خدشہ

اپ ڈیٹ 26 اگست 2022
رپورٹ کے مطابق اس وقت سندھ، بلوچستان اور پنجاب کے جنوبی اضلاع میں کپاس کے کھیتوں کی بیشتر فصلیں ڈوبی ہوئی ہیں— فوٹو: اے ایف پی
رپورٹ کے مطابق اس وقت سندھ، بلوچستان اور پنجاب کے جنوبی اضلاع میں کپاس کے کھیتوں کی بیشتر فصلیں ڈوبی ہوئی ہیں— فوٹو: اے ایف پی

وزارت خزانہ نے خبردار کیا ہے کہ مون سون کی شدید بارشوں نے بڑی اور چھوٹی فصلوں کو بری طرح متاثر کر دیا ہے جس سے ملک کی زرعی کارکردگی اور اس کے مجموعی معاشی منظرنامے پر اثر پڑ سکتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ کے اقتصادی مشیر نے اگست کے لیے اپنے اقتصادی اپ ڈیٹ اور آؤٹ لک میں کہا کہ جولائی اور اگست کے دوران طوفانی بارشوں اور سیلاب نے خریف کی کھڑی فصلوں بالخصوص کپاس کو بری طرح متاثر کیا ہے، صوبوں کی جانب سے فصلوں کے نقصانات کا تخمینہ جاری کیا جارہا ہے لیکن نقصانات بڑے پیمانے پر دیکھے گئے ہیں۔

اس میں کہا گیا کہ اس وقت سندھ، بلوچستان اور پنجاب کے جنوبی اضلاع میں کپاس کے کھیتوں کی بیشتر فصلیں ڈوبی ہوئی ہیں۔

عالمی اور ملکی غیر یقینی صورتحال معاشی منظرنامے کو گھیرے ہوئے ہے، جغرافیائی سیاسی کشیدگی برقرار ہے، دنیا بھر میں مہنگائی کی شرح بلند ہے، شرح سود میں بھی اضافے کا رجحان نطر آرہا ہے اور روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر تگڑا ہو رہا ہے، لہٰذا پاکستان کو بڑھتے ہوئے چیلنجز کا سامنا ہے، مقامی سطح پر حکومت نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے مطلوبہ اقدامات کیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ملک سیاسی غیر یقینی کی معاشی قیمت ادا کررہا ہے

اس اپ ڈیٹ میں مزید کہا گیا کہ ان اقدامات سے افراط زر میں مزید اضافہ ہوا ہے لیکن بیرونی مالیاتی رکاوٹوں کو دور کرنے کا مثبت اثر بھی پڑا ہے، جون اور جولائی کے مہینوں میں اشیا کی عالمی قیمتوں میں اضافے اور روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے مہنگائی میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا۔

قیمتوں میں مزید ماہانہ اضافہ نہ ہونے کے باوجود مہنگائی کا دباؤ رواں ماہ میں بھی جاری رہ سکتا ہے کیونکہ اشیائے ضروریہ کی قیمتیں گزشتہ سال کے مقابلے میں کافی زیادہ ہیں۔

دوسری جانب گزشتہ 12 ماہ کے دوران رقم کی فراہمی میں اضافہ کم اور مستحکم افراط زر کی شرح کے ساتھ مطابقت رکھتی تھی لیکن ترسیل کے حالیہ دھچکوں نے سی پی آئی کو ایک سال پہلے کے مقابلے میں بہت زیادہ سطح پر پہنچا دیا ہے۔

اسے مدنظر رکھتے ہوئے امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ ماہانہ اضافہ نہ ہونے کے باوجود مقامی خوردہ قیمتیں جولائی کے مقابلے میں مزید بڑھ سکتی ہیں، افراط زر کی سالانہ شرح تقریباً اسی سطح پر رہے گی جو کہ جولائی میں دیکھی گئی۔

مزید پڑھیں: ملک میں مون سون بارشوں سے 77 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، شیری رحمٰن

توقع کے مطابق بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ (ایل ایس ایم) کی پیداوار مئی کے مقابلے میں جون میں مستحکم ہوئی اور اس کی سالانہ ترقی کی شرح مثبت رجحان پر رہی، جولائی میں بین الاقوامی اقتصادی سست روی اور ملک میں منفی موسمی اثرات بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ کو جون کی مستحکم سطح سے نیچے لاسکتے ہیں، تاہم سالانہ بنیادوں پر بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ کی ترقی مستحکم یا محدود رہ سکتی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ حالیہ مہینوں میں مہنگائی میں تیزی آتی رہی ہے جس کی بنیادی وجہ سپلائی کے دھچکے ہیں جنہوں نے سی پی آئی کی سطح پر اہم ماہانہ اثرات مرتب کیے۔

اگر آنے والے مہینوں میں ان ماہانہ محرکات کو مزید مناسب سطح پر رکھا جائے تو افراط زر میں کمی آنا شروع ہوسکتی ہے لیکن اس کے باوجود سالانہ مہنگائی کی شرح رواں مالی سال کے بقیہ حصے میں دوہرے ہندسے میں برقرار رہ سکتی ہے۔

اقتصادی ترقی مثبت رہے گی لیکن محدود طلب کے انتظام اور مہنگائی کی بلند شرح کی وجہ سے آنے والے مہینوں میں پاکستان کی سائیکلکل پوزیشن خراب ہو سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی سمیت سندھ بھر میں مون سون بارشوں نے تباہی مچادی، 30 افراد جاں بحق

دوسری جانب پاکستانی اشیا کی بڑی منڈیوں میں مندی کے رجحانات برآمدات پر مشتمل ہوسکتے ہیں، اس کے علاوہ حالیہ مہینوں میں پاکستانی روپے کی قدر میں نمایاں کمی ہوئی ہے اور جون میں اس کی قدر دوبارہ بڑھی ہے، آنے والے مہینوں میں کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس میں کافی بہتری متوقع ہے۔

آئی ایم ایف کے ساتھ نیا معاہدہ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ پاکستان کی بیرونی فنانسنگ کی ضروریات پوری ہوں گی، اس سے سپلائی سائیڈ پالیسیوں پر مزید عمل درآمد کی گنجائش ملتی ہے جو پاکستان کی ممکنہ شرح نمو کو پائیدار سطح تک لے جائیں گی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایسا کرنے کے لیے ایک لازمی شرط پاکستان میں سرمایہ کاری کے رجحان میں غیر معمولی اضافہ ہے، جسمانی اور انسانی سرمائے کا ذخیرہ اور پیداواری صلاحیت میں اضافہ پاکستان کی پائیدار طویل مدتی ترقی کے راستے کو اپ گریڈ کرنے کے لیے ضروری ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں