ایوارڈ یافتہ شاعر و مصنف امداد حسینی انتقال کر گئے

اپ ڈیٹ 27 اگست 2022
امداد حسینی انتہائی مقبول شاعر تھے—فوٹو: وجدان شاہ، فیس بک
امداد حسینی انتہائی مقبول شاعر تھے—فوٹو: وجدان شاہ، فیس بک

سندھ کے معروف ایوارڈ یافتہ شاعر، مصنف اور ترجمہ نگار امداد حسینی 82 سال کی عمر میں کچھ عرصہ علیل رہنے کے بعد انتقال کر گئے۔

امداد حسینی کا شمار سندھی زبان کے دور حاضر کے ان شعرا میں ہوتا تھا، جنہیں ان کے اچھوتے تخیل کی وجہ سے کافی شہرت حاصل رہی۔

امداد حسینی نہ صرف شاعر، ڈراما ساز، ناول نگار تھے بلکہ انہوں نے فیض احمد فیض کے خطوط کو سندھی میں ترجمہ کرنے کے علاوہ سندھی کلاسیکی ادب کے ناولز اور شاعری کو اردو میں بھی ترجمہ کیا۔

وجدان شاہ نے اپنی انسٹاگرام اسٹوری میں والد کے انتقال سے متعلق آگاہ کیا—اسکرین شاٹ
وجدان شاہ نے اپنی انسٹاگرام اسٹوری میں والد کے انتقال سے متعلق آگاہ کیا—اسکرین شاٹ

امداد حسینی زندگی کے آخری ایام تک متحرک رہے اور انہیں کئی ادبی تقریبات میں دیکھا گیا، وہ دسمبر 2021 میں ہونے والی چودہویں اردو کانفرنس میں بھی شریک ہوئے تھے جب کہ وہ آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں ہونے والی ادبی تقریبات میں یکسوئی سے شریک ہوتے رہے تھے۔

مگر کچھ عرصے سے علیل ہونے کی وجہ سے وہ گھر تک محدود تھے اور انہیں گزشتہ 6 ماہ کے دوران متعدد بار ہسپتال داخل کرایا گیا اور دو ہفتے قبل بھی انہیں تشویش ناک حالت میں ہسپتال لے جایا گیا تھا اور تب سے ہی وہ ہسپتال میں زیر علاج تھے مگر 27 اگست کو خالق حقیقی سے جا ملے۔

امداد حسینی کے بیٹے اداکار، ڈانسر و کوریوگرافر وجدان شاہ نے اپنی انسٹاگرام اسٹوری میں مداحوں کو بتایا کہ ان کے والد انتقال کر گئے اور ساتھ ہی انہوں نے مداحوں کو والد کی مغفرت کے لیے دعائیں کرنے کی اپیل بھی کی۔

امداد حسینی کی بیوہ سحر امداد بھی شاعرہ ہیں—فوٹو: وجدان شاہ، فیس بک
امداد حسینی کی بیوہ سحر امداد بھی شاعرہ ہیں—فوٹو: وجدان شاہ، فیس بک

امداد حسینی کے انتقال کے بعد ادب و شوبز سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے ان کے انتقال کو سندھی ادب کے لیے بہت بڑا نقصان قرار دیا۔

امداد حسینی کے انتقال پر وزیر اعلیٰ سندھ، وزیر ثقافت اور سیکریٹری ثقافت سمیت ادب سے وابستہ اہم سرکاری و نجی شخصیات نے بھی گہرے دکھ کا اظہار کیا اور مداحوں نے سوشل میڈیا ان کے ساتھ کھچوائی گئی پرانی تصاویر شیئر کرتے ہوئے ان کی موت پر افسوس کا اظہار کیا۔

امداد حسینی طویل العمری کے باعث سانس لینے کی تکلیف سمیت دیگر امراض میں مبتلا تھے اور انہیں گزشتہ 6 ماہ میں متعدد بار کراچی کے نجی ہسپتالوں میں داخل کرایا گیا تھا۔

وہ سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ سے ریٹائرمنٹ کے بعد 2005 میں کراچی منتقل ہوگئے تھے اور یہیں رہائش پذیر تھے۔

انہوں نے سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ میں سندھی زبان کی درسی کتابوں کے مواد لکھنے سمیت سندھی ادبی بورڈ، سندھی لینگویج اتھارٹی اور دیگر ادب و زبان کی ترویج کے اداروں میں ملازمت کرتے رہے، انہوں نے 1970 کے بعد سرکاری ملازمت اختیار کی۔

امداد حسینی مارچ 1941 میں حیدرآباد کے قریب چھوٹے سے گاؤں ٹکھڑ میں پیدا ہوئے اور انہوں نے ابتدائی تعلیم حیدرآباد سے حاصل کرنے کے بعد سندھ یونیورسٹی سے سندھی زبان میں ماسٹر کیا۔

انہیں سندھی کے علاوہ انگریزی، اردو، پنجاب اور سرائیکی سمیت فارسی زبان پر بھی عبور حاصل تھا، ان کی اہلیہ پروفیسر سحر امداد شاہ بھی شاعرہ و لکھاری ہیں۔

امداد حسینی نے سوگواران میں بیوہ اور تین بچے چھوڑے ہیں، اداکار و ڈانسر سید وجدان شاہ ان کے بڑے صاحبزادے ہیں، ان کے چھوٹے بیٹے ساونت شاہ سافٹ ویئر انجنیئر جب کہ بیٹی سندھیا شاہ ڈاکٹر ہیں۔

امداد حسینی کو ان کی خدمات پر ریاست پاکستان نے 2002 میں ایوارڈ برائے حسن کارکردگی دیا جب کہ انہوں نے متعدد ادبی ایوارڈ بھی حاصل کیے۔

تبصرے (0) بند ہیں