خیبرپختونخوا سرپلس تنازع کے حل کیلئے مفتاح اسمٰعیل، تیمور خان جھگڑا کی ملاقات طے

اپ ڈیٹ 28 اگست 2022
مفتاح اسمعٰیل نے تصدیق کی کہ انہوں نے وزیر خزانہ خیبرپختونخوا کو ملاقات کے لیے بلایا ہے—فائل فوٹو: اے پی پی/فیس بک
مفتاح اسمعٰیل نے تصدیق کی کہ انہوں نے وزیر خزانہ خیبرپختونخوا کو ملاقات کے لیے بلایا ہے—فائل فوٹو: اے پی پی/فیس بک

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے معاہدے کو خطرے میں ڈالنے کے کسی بھی ممکنہ اقدام کو روکنے کے لیے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل کل خیبر پختونخوا میں اپنے ہم منصب کے ساتھ بیٹھ کر مرکز اور صوبے کے درمیان اختلافات دور کریں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مفتاح اسمعٰیل نے تصدیق کی کہ انہوں نے وزیر خزانہ خیبرپختونخوا تیمور خان جھگڑا کو ملاقات کے لیے بلایا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ کسی بھی مسئلے کو حل کرنے اور صوبے کو واجب الادا مالیاتی معاونت جاری کرنے میں مدد کے لیے تیار ہیں۔

یہ ملاقات ان واقعات کا تسلسل ہے جو کل ہونے والے آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس سے صرف 3 روز قبل تیمور خان جھگڑا کی جانب سے مفتاح اسمعٰیل کو لکھے گئے خط سے سامنے آئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سرپلس پر عمل کرنے سے قبل مسائل حل کریں، کے پی وزیر خزانہ کا مفتاح اسمٰعیل کو خط

اس خط میں تیمور خان جھگڑا نے مفتاح اسمٰعیل کو مطلع کیا کہ خیبرپختونخوا انتظامیہ وفاق کو سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے سبب رواں سال صوبائی سرپلس فراہم کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی جو کہ ایک ایسی اہم ضرورت ہے جس پر آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کے لیے اتفاق کیا گیا تھا۔

تیمور خان جھگڑا نے سابق فاٹا کے لیے بجٹ مختص کرنے، طے شدہ شرائط کے مطابق خالص ہائیڈل منافع کی ماہانہ منتقلی اور قومی مالیاتی کمیشن کے ایوارڈ کی فوری بحالی جیسے دیگر مسائل کو بھی اجاگر کیا۔

خیبرپختونخوا حکومت نے اس سے قبل آئی ایم ایف کی ایک اہم شرط کے تحت مفاہمت کی ایک یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کیے تھے کہ رواں مالی سال صوبے بجٹ سرپلس فراہم کریں گے۔

آئی ایم ایف کے ساتھ خط کا معاملہ اٹھائے جانے سے متعلق سوال کے جواب میں مفتاح اسمٰعیل نے جواب دیا کہ ’اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے، ہم نے اسے شیئر نہیں کیا ہے، ایسا صرف ضرورت پڑنے پر کیا جائے گا‘۔

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات طے ہوگئے، معاہدہ اسی ہفتے ہوجائے گا، مشیر خزانہ

دریں اثنا آئی ایم ایف ذرائع نے کہا کہ تیمور خان جھگڑا کا خط اس معاہدے پر اثرانداز نہیں ہوگا جس کے تحت پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے۔

مفتاح اسمٰعیل نے بتایا کہ وزارت خزانہ نے خیبرپختونخوا کو سیلاب سے بے گھر ہونے والے لوگوں کی بحالی کے لیے اب تک مجموعی طور پر 112 ارب روپے فراہم کیے ہیں، ہم خیبرپختونخوا کی مدد کے لیے بالکل تیار ہیں۔

فاٹا کے سابقہ علاقوں کے حوالے سے مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ وہ پہلے ہی صوبائی حکومت سے درخواست کر چکے ہیں کہ وہ اب خیبر پختونخوا میں شمار کیے جانے والے قبائلی علاقوں میں ملازمین کی واضح تفصیلات فراہم کریں۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف 'قرض پروگرام' میں 2 ارب ڈالر کا اضافہ کرنے پر رضامند

مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ ’انہوں نے ابھی تک تفصیلات فراہم نہیں کیں، یہ جاننا وفاقی حکومت کا حق ہے کہ رقم کہاں خرچ کی جائے گی، ہمیں واقعی نہیں معلوم کہ قبائلی علاقوں میں کتنی پوسٹیں بنائی گئی ہیں‘۔

مفتاح اسمعٰیل نے پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری اور شوکت ترین کو اس تجویز پر تنقید کا نشانہ بنایا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کی حکومتیں آئی ایم ایف پروگرام پر وفاقی حکومت کے ساتھ تعاون نہیں کریں گی۔

'اپنی بات سنانے کے لیے چیخنا پڑتا ہے'

دریں اثنا تیمور خان جھگڑا نے تصدیق کی کہ انہیں اپنے وفاقی ہم منصب کی جانب سے کال موصول ہوئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ’مسائل کے حل کے لیے بالآخر پیر کا وقت طے ہوا ہے، ہم گزشتہ 50 روز سے ملاقات کی درخواست کر رہے تھے‘۔

مزید پڑھیں: مفتاح اسمٰعیل کا ملک میں آئی ایم ایف پروگرام معطل ہونے کا دعویٰ

انہوں نے کہا کہ بہت دکھ کی بات ہے کہ نئی حکومت کے پاکستان میں آپ کو اپنی بات سنانے کے لیے چیخنا پڑتا ہے، اس سے قبل ملاقات کے لیے 6 بار تاریخیں طے کی گئیں لیکن انہیں کبھی اہمیت نہیں دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ سرپلس کے لیے ایم او یو پر دستخط صوبے کے تمام بقایا مسائل کے حل سے مشروط ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت 60 لاکھ سابقہ فاٹا کے رہائشیوں کے صحت کارڈ کی انشورنس کا خرچ اٹھا رہی ہے، اس کے علاوہ صوبائی بجٹ میں قبائلی ملازمین کی تنخواہوں کا حصہ بھی شامل ہے‘۔

صوبائی وزیر نے دعویٰ کیا کہ وعدے کے باوجود وفاقی حکومت نے سابق فاٹا کے لیے مختص بجٹ کو 75 ارب روپے سے کم کر کے 63 ارب روپے کر دیا، یہ کمی کابینہ کے آخری اجلاس میں کی گئی تھی جبکہ فاٹا کے خیبرپختونخوا میں انضمام کے وقت اس کے لیے 100 ارب روپے سے زیادہ کی یقین دہانی کروائی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف حکام سے ملاقات کیلئے مفتاح اسمٰعیل امریکا روانہ

تیمور خان جھگڑا نے الزام عائد کیا کہ حکومت قومی مالیاتی کمیشن کے ایوارڈ کو بحال نہیں کر رہی ہے۔

انہوں نے وفاقی وزارت خزانہ کو کسی عالمی معاہدے میں صوبائی وزارت خزانہ کو مناسب طریقے سے شامل نہ کرنے کا ذمہ دار بھی ٹھہرایا۔

سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی اسد عمر نے بھی تیمور خان جھگڑا کی حمایت میں کہا کہ ’انہوں نے خیبرپختونخوا کے حقوق مانگے ہیں، کسی کو بھی ان کی آواز کو دبانا نہیں چاہیے'۔

اسد عمر نے کہا کہ مخلوط حکومت اپنی ناکامیوں کا الزام تیمور خان جھگڑا پر ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے، وفاقی حکومت نااہل ہے کیونکہ ساڑھے 4 ماہ میں آئی ایم ایف کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں ہوسکا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں